اشاعتیں

مشورہ کی مسنون دعا؟

سوال : محترم مفتی صاحب ! دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ تبلیغی جماعت میں مشورے ہوتے ہیں ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ بوقت مشورہ امیر جماعت یہ دعا پڑھنے کو کہتے ہیں۔ "اللّهم اَلهِمنا مَرَاشِدَ اُمورنا واَعِذنا مِن شُرور انفُسنا ومن سَيئاتِ اعمالنا" کیا اس طرح کی دعا قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟ اور نہ پڑھے تو نقصان ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : محمد ظفر، اورنگ آباد) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور دعا " اللّهم اَلهِمنا مَرَاشِدَ اُمورنا واَعِذنا مِن شُرور انفُسنا ومن سَيئاتِ اعمالنا " کا ایک حصہ واحد متکلم کے صیغہ کے ساتھ ترمذی شریف کی درج ذیل روایت میں ملتا ہے۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے باپ ‏( حضرت حصین ‏) سے جو اس وقت تک ایمان و اسلام کی دولت سے بہرہ مند نہیں تھے فرمایا : اے حصین آج کل تم کتنے معبودوں کی بندگی کرتے ہو؟ میرے باپ نے عرض کیا کہ : سات معبودوں کی جن میں سے چھ تو زمین پر ہیں ‏، اور ایک آسمان میں ہے ‏( جو سب کا خالق ہے ‏) آپ صلی ال...

روایت "دنیا آخرت کی کھیتی ہے" کی تحقیق

سوال : محترم مفتی صاحب ! دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔ کیا اِن الفاظ کے ساتھ کوئی حدیث شریف ہے؟ مدلل تحقیق مطلوب ہے۔ (المستفتی : عبدالرحمن، مالیگاؤں) ------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : دنیا آخرت کی کھیتی ہے، اس کی عربی " اَلدُّنْيَا مَزْرَعَةُ الآخِرَةِ" ہے۔ ان الفاظ کے ساتھ کوئی حدیث نہیں ہے، ماہر فن علماء علامہ سخاوی، امام عراقی، علامہ طاہر پٹنی وغیرہ نے اسے بے سند اور بے اصل قرار دیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے : ”الدنیامزرعة الآخرة“ ان الفاظ کے ساتھ حدیث نہیں ہے، البتہ اس کا مضمون قرآن کی آیت وغیرہ سے ثابت ہے۔ (رقم الفتوی : 167611) البتہ اس کا مضمون قرآن کی آیت : مَنْ كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ وَمَنْ كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ نَصِيبٍ۔ ترجمہ : جو شخص آخرت کی کھیتی کا طالب ہو اس کے لیے ہم اس کی کھیتی میں افزائش کریں گے اور جو دنیا کی کھیتی کا خواستگار ہو اس کو ہم اس میں سے دے دیں گے اور اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہ ہوگا۔ (سورۃ الشوری، آیت : ٢٠) س...

فرعون کا مرتے وقت کلمہ پڑھنا؟

سوال : مفتی صاحب ! کیا ایسی کوئی حدیث ہے جس میں حضرت جبرئیل علیہ السلام ہمارے نبی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے فرعون کو عین اس کے دریا میں غرق ہونے کے وقت مار رہے تھے اور اس کے منہ میں مٹی ڈال رہے تھے کیونکہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کو اس بات کا ڈر ہوا کہ اگر اس وقت فرعون لا الہ الا اللہ کہہ دے گا تب بھی اللہ تعالیٰ اس کو معاف کردیں گے۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : سعد عمار، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : متعدد روایات میں یہ مضمون نقل کیا گیا ہے کہ دریا میں غرق ہوتے وقت فرعون نے کلمہ پڑھنا چاہا تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اس کے منہ میں کیچڑ بھر دی۔ قرآن کریم میں ہے : وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنْتُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ ۔ آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ ترجمہ : اور ہم نے بنو اسرائیل کو سمندر پار کرادیا، ت...

شہد کے پیالے میں بال والے واقعہ کی تحقیق

سوال : محترم مفتی صاحب امید ہے خریت سے ہوں گے ۔ ایک ويڈیو سوشل میڈیا پر بڑی تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے۔ اُس ویڈیو میں ایک صاحب واقعہ بیان کر رہے ہیں جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے ثلاثہ رضوان اللہ علیھم اجمعین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے گھر تشریف فرما ہیں۔ حضرت علی مہمانان معظم کو ایک سفید برتن میں شہد پیش کرتے ہیں، جس میں ایک باریک سا بال ہوتا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر ہر کوئی اُس برتن کی سفیدی، شہد اور بال پر اپنے خیالات پیش کرتا ہے، حضرت جبرئیل علیہ السلام بھی گفتگو میں شامل ہوتے ہیں۔ واقعہ کے آخر میں اللہ رب العزت وحی کے ذریعے فرمانِ مبارکہ نازل فرماتے ہیں۔ وہ طویل واقعہ اختصار کے ساتھ سوال میں لکھا گیا ہے۔محترم مفتی صاحب اس واقعے کی تحقیق مطلوب ہے کیوں کہ لوگ بہت اہتمام کے ساتھ اسے ارسال کر رہے ہیں۔ (المستفتی : حافظ مجتبی، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں جس واقعہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ مکمل درج ذیل تفصیلات کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے۔ ایک  مرتبہ نبی کریم ﷺ اور...

بسی کی طرز پر ایک عمرہ اسکیم کا حکم

سوال : محترم جناب مفتی صاحب ! سوال یہ ہے کہ ٹور والے اگر کچھ ممبر جمع کرکے ہر ہفتہ یا مہینہ کچھ رقم بسی طرز پر پیسہ جمع کر کے ہر ہفتہ یا ہر مہینہ قرعہ اندازی کرکے اک شخص کو عمرہ پر بھیجیں گے اور اس کے بعد اس شخص کو آگے پیسہ بھرنا نہیں ہوگا، اور جس کا نمبر نہیں آئے گا اس کو اخیر تک بھرنا ہوگا۔ تو کیا یہ اسکیم شرعاً جائز ہے؟ (المستفتی : الطاف احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں قرعہ ڈال کر جس شخص کا نمبر آئے اور اس کی بقیہ قسطیں معاف کردی جائے تو یہ معاملہ شرعاً جائز نہیں ہے، یہ قمار اور جوئے میں داخل ہے۔ اس لئے کہ یہاں عمرہ پر بھیجنے کی شرط قرعہ میں نام نکلنا ہے، یعنی ثمن (قیمت) مجہول ہے، نیز قسطوں کی ادائیگی کی مدت بھی متعین نہیں کہ کتنی رقم بھرنی ہوگی؟  کب تک بھرنی ہوگی؟ اسکا بھی علم نہیں ہے، لہٰذا یہ معاملہ غیر یقینی اور غیرمتعین ہے، شرعاً یہی جوا ہے، جس سے بچنا ضروری ہے۔ اور اگر لاعلمی میں کسی نے اس اسکیم میں حصہ لے لیا ہوتو اس کے لیے عمرہ کے اخراجات کی پوری رقم ادا کرنا ضروری ہوگا۔   ثم عرفوہ ...

آخر علماء کریں، تو کریں کیا؟

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی      (امام وخطیب مسجدکوہِ نور ) قارئین کرام ! شہری حالات کا علم رکھنے والے ہر شخص کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ شہر عزیز مالیگاؤں میں دن بدن نئی نئی برائیاں بڑھتی جارہی ہیں، اور ان برائیوں کو روکنے کی ذمہ داری تو ویسے ہر شخص کی ہے، یہ کام صرف علماء کرام کے کرنے کا نہیں ہے۔ لیکن شہر کے چند علماء کرام جن میں سرفہرست حضرت مولانا محمد عمرین صاحب محفوظ رحمانی (سیکرٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ) ہیں اور ان کے رفقاء نوجوان علماء کرام ہیں جو ہر منکرات اور برائیوں پر لکھتے اور بولتے ہیں، اور وقت پڑتا ہے تو ان کے ساتھ آگے بڑھ کر بھی کچھ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ فی الحال ایک بیوٹی اکیڈمی معاملے میں انہیں علماء کرام نے براہ راست اکیڈمی پہنچ کر اصلاح کی کوشش کی، جس کی شہریان کی طرف سے بڑی سراہنا کی گئی اور ان شاءاللہ اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ لیکن ایک بیماری جو شہر میں چند سالوں سے عام ہوتی جارہی ہے کہ جہاں علماء کرام نے کسی برائی پر نکیر کی تو کوئی بھی ایرا غیرا اٹھتا ہے اور بے سوچے سمجھے سوشل میڈیا پر لکھ دیتا ہے کہ آپ کو فلاں کی فلاں برائی کیوں نہ...

عذابِ قبر روح یا جسم کو؟

سوال : مفتی صاحب جیسا کہ ہمارا ایمان ہے کہ میت کو دفنانے کے بعد جب سب اپنے گھروں کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں اسکے بعد قبر میں روح کو میت کے جسم میں واپس ڈال دیا جاتا ہے  سوال و جواب کے بعد جیسے اعمال ہوتا ویسے فیصلے ہوتے نیک لوگوں کیلئے جنت کی کھڑکیاں کھول دی جاتی ہے اور بد اعمال لوگوں کیلئے قبر کا عزاب مسلط ہوجاتا ہے۔  مفتی صاحب میرا آپ سے سوال ہے کہ بداعمالیوں کی وجہ سے جو عذاب قبر میں ہوتا ہے وہ میت کے جسم پہ ہوتا ہے یا روح پر ہوتا ہے؟ (المستفتی : محمد مصطفی، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : کفار ومشرکین اور بعض گناہ گاروں کو قبر میں عذاب ہوگا یہ بات قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : اَلنَّارُیُعْرَضُوْنَ عَلَیْها غُدُوًّا وَّعَشِیًّا وَّیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوْا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَاب۔ (سورۃ المؤمن : ٤٦) ترجمہ : وہ لوگ (برزخ میں) صبح اور شام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں، اور جس روز قیامت قائم ہوگی (حکم ہوگا) فرعون والوں کو (مع فرعون کے) نہایت سخت آگ میں داخل کرو۔ اس آیت میں فرعون او...