مہر کی رقم کا کیا کِیا جائے؟

سوال :

امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔
مفتی صاحب ! کیا بیوی اپنی مہر کی رقم سے موبائل فون یا اور اس کی خود کی ضرورت کا سامان خرید سکتی ہے؟ یا  مہر کی رقم سنبھال کر محفوظ رکھنا ہوتا ہے؟ حضرت رہنمائی فرمائیے۔
(المستفتی : عطاء الرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مہر کی رقم ملنے کے بعد بیوی اس رقم کی مکمل طور پر مالک ہوتی ہے۔ لہٰذا وہ اسے جائز مصرف میں کہیں بھی استعمال کرسکتی ہے، خواہ وہ اس سے موبائل خریدے یا پھر زیورات وغیرہ، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ مہر کی رقم کو محفوظ رکھنا ضروری نہیں ہے۔

لِلْمَالِكِ أَنْ يَتَصَرَّفَ فِي مِلْكِهِ أَيَّ تَصَرُّفٍ شَاءَ سَوَاءٌ كَانَ تَصَرُّفًا يَتَعَدَّى ضَرَرُهُ إلَى غَيْرِهِ أَوْ لَا يَتَعَدَّى۔ (بدائع الصنائع : ٦/٢٦٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 شوال المکرم 1444

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟

مفتی محمد اسماعیل صاحب قاسمی کے بیان "نکاح کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر سولہ سال تھی" کا جائزہ