بہنوئی کے ساتھ حج یا عمرہ کے لیے جانا


سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا کوئی عورت اپنی بہن اور بہنوئی کے ساتھ سفر عمرہ پر جاسکتی ہے؟ رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد عبداللہ، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی بھی خاتون کا بہنوئی یعنی اس کی بہن کا شوہر اس کے لیے محرم نہیں ہے، محرم وہ ہے جس سےنکاح کسی حال میں بھی جائز نہ ہو، سالی محرم نہیں، چنانچہ اگر شوہر بیوی کو طلاق دیدے یا بیوی کا انتقال ہوجائے تو سالی کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے،   لہٰذا محرم کے بغیر کسی بھی خاتون کے لیے شرعی مسافت یا اس سے زیادہ کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔

حدیث شریف میں آیا ہے :
 نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کسی عورت کے لئے جو کہ اللہ تبارک وتعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں کہ وہ تین راتوں کی مسافت سفر کرے مگر یہ کہ اس کے ساتھ محرم ہو۔

بغیر محرم کے بالغ عورت کے لیے تین دن (جس کی مسافت شرعی میل کے اعتبار سے ۴۸؍ میل ہے، اور موجودہ زمانہ میں کلومیٹر کے حساب سے ۸۷؍ کلو میٹر ۷٨۲؍ میٹر ۴۰؍ سینٹی میٹر ہوتی ہے) یا اس سے زیادہ مسافت کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ 


معلوم ہونا چاہیے کہ اگر کسی عورت کے ساتھ حج پر جانے کے لیے اس کا محرم نہ ہو تو باوجود استطاعت کے اس پر حج فرض نہیں ہوتا، لہٰذا حج یا عمرہ کے لیے یا پھر کسی اور غرض کے لیے شرعی مسافت یعنی 87 کلومیٹر یا اس سے زیادہ کا سفر کسی عورت کے لیے بغیر محرم کے کرنا جائز نہیں ہے۔


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ أَنْ تُسَافِرَ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا۔ (صحیح المسلم، رقم : ١٣٣٩)

والمحرم في حق المرأۃ شرط، شابۃ کانت أو عجوزا۔ والمحرم الزوج ومن لا یجوز مناکحتہا علی التأبید برضاع، أو صہریۃ۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ، کتاب الحج، الفصل الأول في شرائط الوجوب زکریا ۳/ ۴۷۴-۴۷۵)

(وَأَمَّا) الَّذِي يَخُصُّ النِّسَاءَ فَشَرْطَانِ: أَحَدُهُمَا أَنْ يَكُونَ مَعَهَا زَوْجُهَا أَوْ مَحْرَمٌ لَهَا فَإِنْ لَمْ يُوجَدْ أَحَدُهُمَا لَايَجِبُ عَلَيْهَا الْحَجُّ۔ (بدائع الصنائع : ٣/ ١٢٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 ذی القعدہ 1446

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟