اشاعتیں

اگست, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اسکول میں طلباء سے راکھی بنوانا

سوال :   مفتی صاحب! بچوں کو اسکول میں راکھی بنانے کے لیے بولا گیا ہے۔ اس کا کیا حکم رہے گا؟ رہبری کریں۔ (المستفتی : محمد عبید، ایولہ) ------------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : راکھی ہندوؤں کا ایک خالص مذہبی عمل ہے، جس میں ایک بہن اپنے بھائی کو ایک مخصوص دھاگہ باندھ کر اس کی آرتی اتارتی اور اس کے لیے دعا کرتی ہے اور اس کے جواب میں بھائی اپنی بہن سے دکھ سکھ میں ساتھ رہنے اور اس کی حفاظت کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور اسے تحفہ دیتا ہے۔ ایسے خالص ہندوانہ عمل میں لگنے والی راکھی اسکول کے طلباء وطالبات سے بنوانا بالکل ناجائز اور حرام ہے۔ ایسی چیزیں اگر نصاب میں شامل ہوں تب بھی یہ لازمی نہیں ہوتی، لہٰذا اسکولوں کے ذمہ داران اور اساتذہ کو ایسی چیزوں کو نظرانداز کر دینا چاہیے۔  معلوم ہونا چاہیے کہ ہم مسلمانوں کے یہاں ایک بہن کو بھائی کے لیے دعا اور ایک بھائی کو بہن کی حفاظت اور اس کا ساتھ دینے کا وعدہ کرنے کے لیے کسی مخصوص تہوار یا دھاگہ باندھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، دونوں کے لیے یہ حکم مستقل اور ہر وقت ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خیرخواہ ہوں او...

گھوڑے کا گوشت حلال ہے یا نہیں؟

سوال : محترم مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ گھوڑے کا گوشت حلال ہے یا حرام؟ پڑھنے میں آیا تھا کہ مکروہ تحریمی ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : حافظ سفیان، مالیگاؤں)  --------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : گھوڑا فی نفسہ حلال جانور ہے، لیکن چونکہ گھوڑا جہاد کے اہم ذرائع میں سے ایک ہے، اگر اس کو بھی عام حلال جانوروں کی طرح ذبح کیا جانے لگا تو جہاد کے آلات میں کمی واقع ہو جائے گی، چنانچہ فقہاء کرام نے اس خطرے کے پیش نظر گھوڑے کو ذبح کرنا مکروہ قرار دیا ہے۔  دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے : گھوڑے کا گوشت اسلام میں حلال ہے، صرف اس کے فوجی نظام میں کام میں آنے کی وجہ سے اس کو ذبح کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (رقم الفتوی : 68175)  معلوم ہوا کہ گھوڑے کا گوشت حلال ہے، البتہ مذکورہ بالا مصلحت کے پیشِ نظر اس کا ذبح کرنا مکروہ وممنوع ہے۔   يُكْرَهُ لَحْمُ الْخَيْلِ فِي قَوْلِ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - خِلَافًا لِصَاحِبَيْهِ، وَاخْتَلَفَ الْمَشَايِخُ فِي تَفْسِيرِ الْكَرَاهَةِ وَالصَّحِيحُ أَنَّهُ أَرَادَ بِهَا التَّح...

آپریشن وغیرہ کے لیے داڑھی کٹوانا

سوال : مفتی صاحب! معلوم یہ کرنا ہے کہ بائی پاس سرجری کے وقت داڑھی اور سر کے بال اتروائے جاتے ہیں بلکہ عموماً اتارے بغیر آپریشن نہیں ہوتا۔ اس سلسلے میں شرعی رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی۔ (المستفتی : توصیف احمد خان، جلگاؤں) --------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : شریعت مطھرہ میں داڑھی رکھنا واجب ہے اور داڑھی کٹواکر ایک مشت سے کم کرنا ناجائز اور سخت گناہ کی بات ہے، لیکن اسی کے ساتھ اپنی جان کی حفاظت کرنا واجب ہے اور اپنے آپ کو جان بوجھ کر ہلاکت میں ڈالنا ناجائز اور حرام ہے۔  صورتِ مسئولہ میں بائی پاس سرجری کے لیے اگر داڑھی کے بال نکالنا ضروری ہوتو شرعاً اس کی گنجائش ہے، اس لیے کہ اپنی جان بچانے کی خاطر اضطراری یعنی انتہائی مجبوری کے حالات میں ممنوع کام کے ارتکاب کی گنجائش قرآن مجید سے ثابت ہے۔ فَمَنْ اُضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إثْمَ عَلَيْهِ إنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ۔ (سورۃ البقرة، آیت : 173)  فَمَنْ اُضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِإِثْمٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيم۔ (سورۃ المائدة، آیت : 3) ...

دعا "اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي خَيْرًا مِمَّا يَظُنُّونَ" کی تحقیق

سوال : مفتی صاحب! کیا یہ دعا "اللھم اجعلنی خیرا مما یظنون" اے اللہ مجھے ان کے گمان سے بہتر بنا دے، " حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی دعا ہے؟ میں نے اسے احادیث میں سرچ کیا مجھے نہیں ملی، آپ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : رضوان احمد، مالیگاؤں)  -------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور دعا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول نہیں ہے، بلکہ سب سے پہلے صحابی، خلیفہ اول سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حالات میں یہ بات ملتی ہے کہ جب آپ کی تعریف کی گئی تو آپ رضی اللہ عنہ نے یہ دعا کی کہ : اے اللہ! تو مجھے میرے نفس سے زیادہ جانتا ہے اور میں اپنے نفس کو ان لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں۔ اے اللہ مجھے ان کے گمان سے بہتر بنا دے، اے اللہ! جسے یہ نہیں جانتے اسے بخش دے اور جو یہ لوگ کہتے ہیں اس پر میری پکڑ نہ کرنا۔ (١) بلاشبہ یہ بہت اہم اور جامع دعا ہے، اسے مانگنا چاہیے، لیکن اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا درست نہیں ہے، اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب صرف ایسا کلام اور واقعہ ہی ...

پتنجلی کے پراڈکٹ استعمال کرنا

سوال : مفتی صاحب! پتنجلی کے پروڈکٹ کا صابن اور دال وغیرہ استعمال کر سکتے ہیں کیا؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : بلال احمد، ناگپور) ----------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : پتنجلی کی بعض مصنوعات سے متعلق یہ بات انہیں کی طرف سے بیان کی گئی ہے کہ اس میں گائے کا پیشاب ملایا جاتا ہے، لہٰذا ان مصنوعات کا استعمال تو بلاشبہ ناجائز اور حرام ہے۔ البتہ جن مصنوعات سے متعلق تحقیق ہو کہ اس میں گائے کا پیشاب یا پھر اور کوئی حرام شئے کی آمیزش نہیں ہے تو پھر ان کے استعمال کی گنجائش ہوگی، تاہم اس سے بھی احتیاط ہی بہتر ہے کہ اس کمپنی کے بانی مبانی مسلمانوں سے متعلق اچھی رائے نہیں رکھتے اور اسلام ومسلمانوں کے خلاف تبصرے کرتے رہتے ہیں۔ الأسئلۃ والأجوبۃ : الأول : لو کانت أبوال الإبل محرمۃ الشرب لما جاز التداوي بہا، لما روی أبو داؤد من حدیث أم سلمۃ رضي اللّٰہ عنہا : إن اللّٰہ تعالیٰ لم یجعل شفاء أمتي فیما حرم علیہا؟ وأجیب: بأنہ محمول علی حالۃ الاختیار، وأما حالۃ الاضطرار فلا یکون حرامًا کالمیتۃ للمضطر کما ذکرنا۔ (عمدۃ القاري ش...