سانپ وغیرہ کو حضرت سلیمان کے عہد کی قسم دینا
سوال :
ایک سوال ہے کہ عوام الناس میں یہ بات مشہور ہے کہ اگر کوئی موذی جانور نظر آئے تو اسے سلیمان علیہ السلام کی قسم دینے سے وہ بخموشی اپنی راہ لے لیتا ہے، مثلاً یہ کہہ دے کہ تجھے سلیمان علیہ السلام کی قسم ہے کہ تو کسی کو گزند نہ پہونچا، یا اس سے مماثل الفاظ کہنا، اور یہ بھی مشہور ہے کہ اس طرح وہ موذی جانور اپنی راہ لے لیتا ہے، تو اسکی شرعی حیثیت کیا ہے اور یہ طریقہ اختیار کرنا کیسا ہے؟ اور حقیقت میں مؤثر ہے یا نہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عبداللہ، جلگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : گھروں میں ملنے والے سانپوں سے متعلق ایک ہدایت احادیث مبارکہ میں وارد ہوئی ہے کہ پہلے اسے تین مرتبہ گھر سے نکلنے کا حکم دیا جائے گا کیونکہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ کسی جن نے سانپ کی شکل اختیار کرلی ہو۔
سنن ابوداؤد میں ہے :
حضرت ابولبابہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو جو گھروں میں رہتے ہیں مارنے سے منع فرمایا ہے، سوائے ان کے جن کی پشت پر ( کالی یا سفید) دو دھاریاں ہوتی ہیں اور جن کی دم نہیں ہوتی۔ بلاشبہ یہ نظر زائل کر دینے اور عورتوں کا حمل گرا دینے کا باعث بنتے ہیں۔
نیز ابوداؤد کی ایک طویل روایت میں ہے :
ایک نوجوان کا واقعہ ہے، نئی نئی ان کی شادی ہوئی تھی، خندق سے اجازت لیکر گھر آیا تھا، بیوی کو گھر کے باہر دیکھا تو آگ بگولہ ہوگیا۔ بیوی نے کہا کہ گھر میں دیکھو کیا ہے؟ نوجوان گھر میں دیکھتا ہے تو دیکھا کہ ایک سانپ کنڈلی مارے بستر پر بیٹھا ہے۔ نوجوان نے سانپ کو نیزے میں پرو لیا پھر گھر سے واپس نکلا تو اس نے دوبارہ حملہ کرکے نوجوان کو مار دیا۔ اس واقعہ سے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے :
إِنَّ نَفَرًا مِنْ الْجِنِّ أَسْلَمُوا بِالْمَدِينَةِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ أَحَدًا مِنْهُمْ فَحَذِّرُوهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ إِنْ بَدَا لَکُمْ بَعْدُ أَنْ تَقْتُلُوهُ فَاقْتُلُوهُ بَعْدَ الثَّلَاثِ۔
ترجمہ : مدینہ میں جن رہتے ہیں، جو مسلمان ہو گئے ہیں پھر اگر تم سانپوں کو دیکھو تو تین مرتبہ ان کو خبردار کرو کہ اگر نکلو گے تو قتل ہو جاؤ گے پھر اگر وہ تین مرتبہ کے بعد تمہارے سامنے ظاہر ہو تو اسے قتل کردو۔
سنن ترمذی میں ہے :
حضرت ابولیلی روایت کرتے ہیں کہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جب گھر میں سانپ نکلے تو اس کے سامنے کہا جائے کہ "ہم تجھ سے حضرت نوح علیہ السلام کے عہد اور حضرت سلیمان بن داؤد علیہما السلام کے عہد کا واسطہ دے کر یہ چاہتے ہیں کہ تو ہمیں ایذاء نہ پہنچا"۔ اگر اس کے بعد وہ پھر نظر آئے تو اس کو مار ڈالو۔
حضرت نوح علیہ السلام نے سانپ سے عہد اس وقت لیا تھا جب کہ انہوں نے اپنی کشتی میں حیوانات کو داخل کیا تھا۔
مفتی شبیر احمد قاسمی لکھتے ہیں :
جنات اور موذی چیزوں کو بھگانے کے لیے قسم دینا تو کسی روایت میں نظر سے نہیں گذرا، البتہ حضرت نوح اور حضرت سلیمان علیہما السلام کے عہد اور وسیلہ سے بھاگ جانے کا سوال کرنا ثابت ہے۔ (فتاوی قاسمیہ : ٢٣/٣٤٦)
لہٰذا درج ذیل الفاظ کے ذریعے بھی انہیں خبردار کیا جاسکتا ہے۔
میں تجھ کو اس عہد کی قسم دیتا ہوں جو حضرت سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے تجھ سے لیا تھا کہ ہم کو ایذا نہ دے اور ہمارے سامنے مت آ۔
تو گھیرے میں ہے اب نہ نکلنا اگر پھر نکلے گا تو ہم تجھ پر حملہ کریں گے اور تجھ کو مار ڈالیں گے۔
تین مرتبہ کہنے کے باوجود اگر سانپ گھر سے نہ نکلے یا نکل کر دوبارہ آجائے تو اسے مار دیا جائے گا۔ لیکن ابتر(وہ سانپ جس کی دم چھوٹی ہو) اور ذوالطفیتین (جس کی پشت پر دو سیاہ یا سفید لکیریں ہوں) ان دونوں قسم کے سانپوں کو ہر جگہ اور ہر حال میں بغیر کسی وارننگ کے مارا جائے گا۔
معلوم ہوا کہ درج بالا الفاظ یا اس جیسے الفاظ کے ذریعے موذی جانور یعنی سانپ وغیرہ کو واسطہ دینا جائز ہے، اس کا فائدہ بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن ایسا کرنا فرض یا واجب نہیں ہے، اس کے بغیر بھی اگر کوئی انہیں مار دے تو اس میں شرعاً کوئی گناہ کی بات نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ فِيمَا أَرَى إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَرَكَ الْحَيَّاتِ مَخَافَةَ طَلَبِهِنَّ فَلَيْسَ مِنَّا، مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : 5250)
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ : قَالَ أَبُو لَيْلَى : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا ظَهَرَتِ الْحَيَّةُ فِي الْمَسْكَنِ فَقُولُوا لَهَا : إِنَّا نَسْأَلُكِ بِعَهْدِ نُوحٍ، وَبِعَهْدِ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، أَنْ لَا تُؤْذِينَا، فَإِنْ عَادَتْ فَاقْتُلُوهَا "۔ (سنن الترمذی، رقم : ١٤٨٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 ذی الحجہ 1446
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں