بدھ کے دن ظہر و عصر کے درمیان قبولیت دعا؟

سوال :

محترم مفتی صاحب ! کیا بدھ کے دن ظہر اور عصر کے درمیان دعا کی قبولیت کا موقع ہے؟ اس سلسلے میں کوئی حدیث ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : رفیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب وباللہ التوفيق : بدھ کے دن ظہر اور عصر کے درمیان قبولیت دعا سے متعلق ایک روایت متعدد کتب احادیث میں ملتی ہے جو درج ذیل ہے :

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مسجد فتح میں تین دن مسلسل پیر منگل اور بدھ کو دعا مانگی وہ دعا بدھ کے دن دو نمازوں کے درمیان قبول ہوگئی اور نبی ﷺ کے روئے انور پر پھیلی ہوئی بشاشت محسوس ہونے لگی، اس کے بعد مجھے جب بھی کوئی بہت اہم کام پیش آیا میں نے اسی گھڑی کا انتخاب کر کے دعا مانگی تو مجھے اس میں قبولیت کے آثار نظر آئے۔ 

اس روایت کو ماہر فن علماء نے معتبر لکھا ہے، لہٰذا اس کا بیان کرنا اور اس پر عمل کرنا درست ہے۔


أنَّ النبيَّ ﷺ دَعا في مسجِدِ الفتحِ ثلاثًا يومَ الاثنينِ ويومَ الثلاثاءِ ويومَ الأربعاءِ فاسْتُجِيبَ لَهُ يَومَ الأربعاءِ بينَ الصلاتَيْنِ فَعُرِفَ البِشْرُ في وجهِهِ قال جابِرٌ فلَمْ ينزلْ بي أَمْرٌ مُهِمٌّ غليظٌ إلّا تَوَخَّيْتُ تِلْكَ الساعَةِ فأَدْعُو فيها فأعرِفُ الإِجابَةَ
الراوي: جابر بن عبدالله • الهيثمي، مجمع الزوائد (١٥-٤) • رجاله ثقات • أخرجه أحمد (١٤٥٦٣) بلفظه، وابن الغطريف في ((جزئه)) (٦٨)، والبيهقي في ((شعب الإيمان)) (٣٥٩١) كلاهما باختلاف يسير. 

أنَّ النبيَّ دعا في مسجدِ الفتحِ ثلاثًا: يومَ الاثنينِ، ويومَ الثلاثاءِ، ويومَ الأربعاءِ، فاستُجيبَ له يومُ الأربعاءِ بين الصلاتَينِ، فعُرِفَ البِشْرُ في وجهه. قال جابرٌ: فلم ينزلْ بي أمرٌ مهمٌّ غليظٌ إلا توخَّيتُ تلك الساعةَ، فأدعو فيها، فأعرف الإجابةَ.
الراوي: جابر بن عبدالله • الألباني، صحيح الترغيب (١١٨٥) • حسن • أخرجه أحمد (١٤٥٦٣)، والبخاري في ((الأدب المفرد)) (٧٠٤) واللفظ لهما، والبيهقي في ((شعب الإيمان)) (٣٥٩١) باختلاف يسير۔فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
28 ذی الحجہ 1446

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟

مفتی محمد اسماعیل صاحب قاسمی کے بیان "نکاح کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر سولہ سال تھی" کا جائزہ