چالیس احادیث یاد کرنے کی فضیلت
سوال :
مفتی صاحب! چالیس حدیث یاد کرنے کی کیا فضیلت ہے؟ وہ احادیث مع تحقیق بیان فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد شعیب، مالیگاؤں)
-------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مختلف روایات میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ جس نے چالیس احادیث کو محفوظ کیا جو اسے دین کے معاملہ میں نفع پہنچائیں، تو اللہ تعالیٰ اسے روزِ قیامت علماء کے درجہ میں اٹھائے گا، اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم روزِ قیامت اس کی شفاعت کریں گے اور اس کے حق میں گواہی دیں گے۔ اور اسے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔
یہ روایات حضرت عمر، حضرت علی، حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت ابودرداء، حضرت معاذ، حضرت ابو امامہ، حضرت انس، حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہم اجمعین سے منقول ہیں، اس کے تمام طرق میں اگرچہ کلام ہے، لیکن باوجود ضعف کے کثرتِ روایت کی بنا پر اسے موضوع اور من گھڑت نہیں کہا جاسکتا۔ لہٰذا اس کا بیان کرنا درست ہے۔
علماء نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس سے مراد چالیس حدیثوں کا دوسرے لوگوں تک پہنچانا ہے اگرچہ وہ یاد نہ ہوں، چنانچہ اس حدیث کے پیش نظر بہت سے علماء نے چالیس احادیث جمع کر کے لوگوں تک پہنچائی ہیں اور اس طرح وہ قیامت میں رسول اللہ ﷺ کی شفاعت اور گواہی کے امیدوار ہوئے ہیں۔
من حفظَ على أُمَّتِي أربعينَ حديثا من أَمرِ دِينِها بعثهُ اللهُ يومَ القيامةِ من زمرةِ الفقَهاءِ والعلماءِ . وفي رواية : بعثهُ اللهُ فقيها عالما . وفي رواية أبي الدرداءِ - رضي الله عنه - : وكنتُ لهُ يومَ القيامةِ شافعًا وشهيدا . وفي روايةِ ابن مسعودٍ - رضي الله عنه - قيلَ له : ادخلْ من أيّ أبوابِ الجنةِ شئتَ . وفي روايةِ ابن عمرَ - رضي الله عنهما - : كُتبَ في زمرة العلماءِ ، وحُشِرَ في زمرةِ الشهداءِ
الراوي: علي بن أبي طالب وابن مسعود ومعاذ بن جبل وأبو الدرداء وعبدالله بن عمر وابن عباس وأنس بن مالك وأبو هريرة وأبو سعيد الخدري
المحدث: النووي
المصدر: الأربعون النووية
الصفحة أو الرقم: 1
خلاصة حكم المحدث: اتفق الحفاظ على أنه حديث ضعيف، وإن كثرت طرقه۔)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی
28 صفر المظفر 1447
اگر ہم حدیث رسول ﷺ کا درس دے رہے ہیں تو بھی اس فضیلت کے حامل بن سکتے ہیں نا؟
جواب دیںحذف کریں