زچہ کا سوا مہینے تک گھر کے باہر نہ نکلنا
سوال :
مفتی صاحب! کیا بچے کی پیدائش کے بعد ماں کا سوا مہینے تک گھر اندر ہی رہنا ضروری ہے؟ جیسا کہ گھر کی بڑی بوڑھی عورتیں سختی سے منع کرتی ہیں۔ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عبداللہ، مالیگاؤں)
-------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بچے کی ولادت کے بعد عورت کو جو خون آتا ہے اسے نفاس کہا جاتا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہوتی ہے۔ لیکن ان ایام میں زچہ کو گھر میں ہی رہنے کی شرعاً کوئی پابندی نہیں ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
جی ہاں! پیدائش کے بعد چالیس دن کے دوران عورت اپنی ضرورت کے لیے باہر نکل سکتی ہے، یعنی جن کاموں کے لیے اور جن تقریبات میں عورت کا جانا عام دنوں میں جائز ہے، بچہ پیدا ہونے کے بعد مدتِ نفاس میں بھی ان کاموں کے لیے جانا یا ان تقریبات میں شرکت کرنا شرعاً جائز ہے۔ (رقم الفتوی : 157205)
معلوم ہوا کہ بڑی بوڑھی خواتین کا یہ عمل بے بنیاد ہے جو غالباً غیر قوموں کی طرف سے آیا ہوا ہے، لہٰذا اسے ترک کرنا ضروری ہے، البتہ اگر طبی لحاظ سے زچہ کا ان ایام میں گھر سے نکلنا نقصان دہ ہوتو الگ بات ہے۔
عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ۔ (صحیح مسلم، رقم : ١٧١٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی
27 ربیع الاول 1447
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں