سوال :
مفتی صاحب ! ایک بات یہ سنی گئی ہے کہ مرنے والوں کی روحیں شب برأت پر اپنے گھر آتی ہیں، اسی لیے بہت سی عورتیں شب برأت سے پہلے ہی گھروں کی صاف صفائی، رنگ وروغن کر لیتی ہیں، اس بات میں کتنی سچائی ہے؟ اور اس عقیدے سے ان کاموں کو انجام دینا کیسا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد ذیشان، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن کریم کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد نیک لوگوں کی ارواح مقام عِلِّيِّينْ میں اور بُرے لوگوں کی ارواح مقام سِجِّیْنْ میں ہوتی ہیں، یعنی علیین نیکوں اور سجین بروں کا ٹھکانہ ہے۔ یہ مقام کس جگہ ہے اس کے متعلق حضرت برا بن عازب کی طویل حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ سبحین ساتویں زمین کے نچلے طبق میں ہے اور علیین ساتویں آسمان میں زیر عرش ہے۔ (مسند احمد)
حکیم الامت علامہ تھانوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :
اگر تنعم میں مردہ ہے تو اسے یہاں آکر لیتے پھرنے کی ضرورت کیاہے؟ اور اگر معذب ہے تو فرشتگانِ عذاب کیوں کر چھوڑ سکتے ہیں کہ وہ دوسروں کو لپٹا پھرے۔ (اشرف الجواب : ۲؍۱۵۶)
یعنی روحوں کو گھر آنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔ کیونکہ زندوں کا ثواب ان تک پہنچا دیا جاتا ہے۔ اور جیسا کہ اوپر معلوم ہوا کہ اچھی روحیں مقام علیین میں ہوتی ہیں، جہاں وہ بڑے آرام اور نعمتوں میں رہتی ہیں، پھر وہ اپنی آرام کی جگہ چھوڑ کر بھلا دنیا میں کیوں آئیں گی؟ جبکہ بُری روحین مقام سجین یعنی قید خانہ میں ہوتی ہیں تو فرشتے کیونکر ان کو وہاں سے آنے دیں گے؟
معلوم ہوا کہ یہ عقیدہ رکھنا کہ شب برأت یا کسی بھی موقع پر مرحومین کی روحیں گھروں میں آتی ہیں قرآنِ کریم اور احادیثِ صحیحہ کے خلاف ہے۔ یہ جاہلانہ، احمقانہ اور گمراہی کی بات ہے۔ لہٰذا اس غلط عقیدے سے گھروں کی صاف صفائی اور رنگ وروغن کرنا جائز نہیں ہے، البتہ یہ عقیدہ نہ ہوتو کسی بھی وقت خواہ وہ شب برأت کا موقع کیوں نہ ہو، گھروں کی صاف صفائی اور رنگ وروغن کرنا درست ہے۔
كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ۔ (المطففین : ۷) كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ۔ (المطففین : ۱۸) قلنا وجہ التوفیق : أن مقر أرواح المومنین فی علیین أو فی السماء السابعة ونحو ذلک کما مر ومقر أرواح الکفار فی سجین۔ (مظہری : ۱۰/ ۲۲۵)
وقال کعب : أرواح الموٴمنین في علیین في السماء السابعة وأرواح الکفار في سجین في الأرض السابعة تحت جند إبلیس۔ (کتاب الروح، المسئلة الخامسة عشرة، این مستقر الأرواح ما بین الموت إلی یوم القیامة)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 شعبان المعظم 1446