✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی (امام وخطیب مسجد کوہ نور) قارئین کرام ! آئے دن شہر میں یہ بات سننے اور پڑھنے میں آتی ہے کہ فلاں کمپنی یا فلاں شخص نے لوگوں کے ساتھ فراڈ کیا ہے اور لوگوں کے لاکھوں، کروڑوں روپے لے کر منظر عام سے غائب ہوگئے۔ چنانچہ پیش نظر مضمون میں ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ ایسا کیونکر ہوتا ہے؟ اور ایسے حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ محترم قارئین! شہری سطح پر ایک کہاوت مشہور ہے کہ "لوبھی گاؤں میں لباڑ بھوکا نہیں مرتا" جس کا مطلب یہ ہے کہ لالچیوں کے گاؤں میں دھوکہ بازوں کی بڑی چاندی ہوتی ہے، وہ ایسی جگہ کبھی بھوکے نہیں مرتے بلکہ وہ لالچیوں اور بھولے بھالے لوگوں کو سبز باغ دکھا کر ان کا مال ہڑپ کر جاتے ہیں۔ اس کہاوت کو ہم نے گوگل پر بھی سرچ کیا، لیکن گوگل پر اس کا کوئی جواب ہی نہیں آیا۔ یعنی یہ اردو زبان کی کہاوت نہیں ہے بلکہ یہ خالص مالیگاؤں کی کہاوت ہے جسے ہماری معلومات کے مطابق مالیگاؤں کے ہی ایک منجھے ہوئے مرحوم سیاست دان نے کہا تھا، اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بات کوئی ایسا شخص ہی کہہ سکتا ہے جو شہر کی رگ رگ سے واقف ہو۔ خلاصہ یہ کہ یہ کہاوت بالکل...