حماقت سے بھرپور ایک ناجائز عمل
✍️ مفتی محمد عامر عثمانی
(امام وخطیب مسجد کوہ نور)
قارئین کرام ! کل رات سونے کی تیاری چل رہی تھی کہ اچانک پے در پے پٹاخوں کی آواز سے ذہن منتشر ہوگیا، اور یہ خیال آیا کہ رات میں ساڑھے بارہ بجے کے بعد کون پٹاخے پھوڑ رہا ہے؟ تب ہی واٹس اپ کے ذریعے اطلاع ملی کہ انڈین ٹی وی پر جاری ایک لائیو شو "BIGG BOSS" میں ایک مسلم نام رکھنے والے "Contestant" کو "winner" قرار دیا گیا ہے، جس کی خوشی میں ہمارے شہر سمیت دیگر علاقوں کے بعض مسلمان بھی پٹاخے بازی کررہے ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ "BIG BOSS" نامی شو ایک ایسا واہیات اور حیاسوز "LIVE SHOW" ہے، جس میں چند مرد وعورتوں کو ایک گھر میں کچھ دنوں کے لیے بند کردیا جاتا ہے اور ان کی چوبیس گھنٹے کیمرے سے نگرانی ہوتی ہے، یہ لوگ اس گھر میں رہتے ہوئے آپس میں ایک دوسرے سے لڑتے بھی رہتے ہیں اور محبت کی پینگیں بھی بڑھا لیتے ہیں، اور ناچ گانے اس شو کا اہم حصہ ہیں، نیز انہیں مختلف ٹاسک دئیے جاتےجنہیں پورا کرنا ہوتا ہے۔ کسی غلطی کی وجہ سے گھر کا ایک ایک ممبر گھر سے باہر ہوتا رہتا ہے اور اخیر میں دو لوگوں کو ووٹ کی بنیاد پر فاتح قرار دیا جاتا ہے اور اسے لاکھوں روپے بطور انعام دئیے جاتے ہیں۔
اس شو کے contain سے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ شرعاً یہ ایک ناجائز اور حرام شو ہے جس میں حصہ لینا، دیکھنا، دکھانا اور ان میں سے کسی بھی ممبر کی سپورٹ کرنا اور اسے ووٹ دینا سب ناجائز اور حرام ہے۔ اور اس پر مزید حماقت اور بے وقوفی یہ کرنا کہ اگر کوئی ممبر خواہ وہ مسلم نام رکھنے والا ہی کیوں نہ ہو اگر وہ جیت جائے تو اس کی خوشی میں آتش بازی اور پٹاخے بازی کرنا دوہرے گناہ کی بات ہے، ایک تو پٹاخے بازی ویسے ہی متعدد گناہوں پر مشتمل عمل ہے اور اگر اسے کسی ناجائز خوشی میں کیا جائے تو اس کی قباحت اور شناعت بہت بڑھ جاتی ہے۔
ابھی چار دن ہوا ہے کہ ہماری ایک مسجد کی جگہ پر مندر تعمیر کرکے اس کا افتتاح کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے سنجیدہ اور باشعور مسلمانوں کے دل ابھی سخت صدمہ سے دوچار ہیں، سی اے اے کی تلوار سر پر لٹکی ہوئی ہے۔ اور ہمارے بعض نوجوان ان سب سے بالکل بے خبر ایک انتہائی فضول، ناجائز اور حرام شو میں کسی کی جیت کا جشن منا رہے ہیں۔
اگر اس طرح کے فضول اور برائیوں سے لبریز شو میں کسی مسلمان کی جیت پر جشن مناکر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ انتہاء پسند اور متعصب غیرمسلموں کو چِڑھا لیں گے اور انہیں دلی تکلیف پہنچائیں گے تو یہ آپ کی خام خیالی اور انتہاء درجہ کی بے وقوفی ہے، وہ تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ مسلمان اسی طرح کے فضول اور ناجائز کاموں میں لگے رہیں، تاکہ وہ دین کے ساتھ دنیا سے بھی دور ہوتے رہیں، اور اپنے رب کی ناراضگی مول لے کر اس کی رحمت اور مدد سے دور ہو جائیں۔
اگر آپ کو انہیں زیر کرنا ہے تو آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت اور آپ کے اخلاق وعادات کو اپنانا ہوگا۔ انہیں اپنا گرویدہ بنانا ہے تو خود بھی اسلامی تعلیمات پر عمل کرکے انہیں اسلام کی صحیح تعلیمات سے روشناس کرانا پڑے گا۔ اگر انہیں ہرانا ہے تو دین کے ساتھ دنیاوی تعلیم حاصل کرکے ان سے دو قدم آگے جانا ہوگا۔ اس طرح کے فضول اور منکرات سے بھرے ہوئے مقابلے میں آپ کا جیتنا نہ تو دنیا میں کوئی معنی رکھتا ہے، اور نہ ہی آخرت میں اس کا کوئی فائدہ ملنے والا ہے، بلکہ آخرت میں تو ایسے اعمال پر عذاب کی وعید سنائی گئی ہے۔
ناچ گانوں اور بے حیائی کے کاموں میں ملوث ہمارے بعض نوجوانوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ قوموں کا عروج جہد مسلسل اور میدانِ کارزار کے لوازمات میں مہارت اور استقامت سے ہوتا ہے۔ طاؤس ورباب یعنی ناچ گانوں اور عیش وعشرت میں پڑجانا کسی بھی قوم کے زوال کا اہم سبب ہے۔
اسی کو اقبال نے کہا ہے کہ :
میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر امم کیا ہے
شمشیر و سناں اول طاؤس و رباب آخر
اللہ تعالیٰ ہم سب کو حالات کی سنگینی کو سمجھ کر اس کے عین مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین