جمعرات، 25 جنوری، 2024

جے شری رام کہنے کا حکم


سوال :

مفتی صاحب !جئے شری رام کہنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ مطلب باتوں میں اور کچھ لوگ مذاق سے بھی کہتے ہیں، اور کیا یہ کفریہ جملہ ہے؟
(المستفتی : انظرکلیم، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : لغت میں "جے" کے معنی "زندہ باد" کے آتے ہیں، اور "شری" کا لفظ ادب کے لیے استعمال ہوتا ہے جس کے معنی "صاحب" اور "جناب" کے ہوتے ہیں۔ اور "رام" ہندو مذہب میں ان کے ایک معبود اور بھگوان کا نام ہے۔ پس "جے شری رام "کا معنی ہوا"رام بھگوان زندہ باد"۔ یہ جملہ ہندؤوں کا خالص مذہبی نعرہ ہے اور ان کے شعائر میں سے ہے اور یہ کفریہ جملہ ہی ہے۔ لہٰذا جو شخص جان بوجھ کر بغیر کسی شرعی عذر کے یہ جملہ کہہ دے تو اس پر تجدیدِ ایمان اور شادی شدہ ہوتو تجدید نکاح لازم ہے۔ البتہ اگرغلطی سے کوئی یہ جملہ کہہ دے یا اگر کسی کی بات نقل کرنا ہوتو پھر اس میں کوئی گناہ نہیں۔ اسی طرح ان کا مذاق اڑاتے ہوئے بھی یہ جملہ نہیں کہنا چاہیے، تاہم اگر کسی نے کہہ دیا تو اس صورت میں اس پر ایمان اور نکاح کی تجدید لازم نہیں ہوگی، اسے توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔

وَمَنْ تَكَلَّمَ بِهَا مُخْطِئًا أَوْ مُكْرَهًا لَا يَكْفُرُ عِنْدَ الْكُلِّ۔ (شامی : ٤/٢٢٤)

(وَشَرَائِطُ صِحَّتِهَا الْعَقْلُ) وَالصَّحْوُ (وَالطَّوْعُ) فَلَا تَصِحُّ رِدَّةُ مَجْنُونٍ، وَمَعْتُوهٍ وَمُوَسْوِسٍ، وَصَبِيٍّ لَا يَعْقِلُ وَسَكْرَانَ وَمُكْرَهٍ عَلَيْهَا، وَأَمَّا الْبُلُوغُ وَالذُّكُورَةُ فَلَيْسَا بِشَرْطٍ بَدَائِعُ۔ (شامی : ٤/٢٢٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 رجب المرجب 1445

1 تبصرہ: