اشاعتیں

مئی, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نئی صف کہاں سے بنانا شروع کرے ؟

سوال : مفتی صاحب ! ایک مسجد میں اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ دائیں اور بائیں دروازوں سے آنے والے (اکثر ادھیڑ عمر اور بزرگ افراد) بیچ میں سے صف لگانا چھوڑ کر دائیں سے آنے والے دائیں سے اور بائیں سے آنے والے بائیں سے ہی صف لگانے لگتے ہیں اور صف بیچ میں خالی خالی رہتی ہے۔ نیا آدمی اندر آتے ہی سوچتا ہے کہ دائیں سے مکمل کروں یا بائیں سے؟ تو سوال یہ ہے کہ صف کس طرف سے شروع کرنے کا حکم دیا گیا ہے؟ (المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : نئی صف کے بارے میں حکم یہ ہے کہ وہ درمیان سے یعنی امام کے پیچھے سے بنانا شروع کی جائے گی، اس کے بعد آنے والا دائیں طرف کھڑا ہو، پھر آنے والا بائیں طرف کھڑا ہو، پھر دائیں، پھر بائیں، اسی طرح دونوں طرف میں برابری کا خیال رکھتے ہوئے کنارے تک صف کو مکمل کرنا چاہیے۔ سوال نامہ میں جو صورت بیان کی گئی ہے وہ خلافِ سنت اور غلط طریقہ ہے، لہٰذا اس سے بچنا چاہیے۔ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ بَشِيرِ بْنِ خَلَّادٍ، عَنْ أُمِّهِ، أَنَّهَا دَخ...

ایکسپائری اشیاء فروخت کرنے کا حکم

سوال : مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ جو لوگ ایکسپائری پروڈکٹ بیچ رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کی صحت خراب ہوتی ہے تو ایسے لوگوں کو کیا گناہ ملے گا؟ اور ایسا دھندہ کرنے والوں کے لیےشریعت میں کیا حکم ہے؟ (المستفتی : طفیل الرحمن، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : کھانے پینے والی اشیاء یا دوائیں جب ان کی مدت ختم (expiry date) ہوجائے تو پھر ان کے استعمال سے سخت نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی خرید وفروخت قانوناً جُرم ہوتی ہے۔ تاہم ایکسپائری اشیاء شرعاً مال غیرمتقوم یعنی ایسا مال نہیں ہے کہ اس کی کوئی قیمت ہی نہ ہو، لہٰذا اسے بتاکر اور باہمی رضامندی سے قیمت طے کرکے فروخت کرنے کی گنجائش ہے۔ لیکن اگر اس کا عیب چھپاکر یعنی اس کی ایکسپائری ڈیٹ نہ بتاکر اسے عام اشیاء کی طرح فروخت کرنا دھوکہ ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔ لہٰذا اس سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُه...

بیوی سے ایک ماہ صحبت نہ کرنے کی قسم کھالے تو؟

سوال : مفتی صاحب ! مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ شوہر نے ایک ماہ تک بیوی سے مباشرت نہ  کرنے کی اللہ کی قسم کھائی تھی اور ایک ماہ سے پہلے ہی مباشرت کرلیا تو کیا حکم ہے؟ پس منظر یہ تھا کہ بیوی بار بار مباشرت کرنے سے ناراض ہوگئی تھی۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : اکرم علی، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں شوہر نے ایک غلط بات کی قسم کھائی تھی، کیونکہ اس میں بیوی کو تکلیف دینا اور ایک واجب عمل یعنی بیوی کا حق ادا نہ کرنے کی قسم کھانا پایا جاتا ہے۔ تاہم اگر کسی نے ایسی قسم کھا لی ہے تو اسے یہ قسم توڑ دینا چاہیے اور قسم کا کفارہ ادا کرنا چاہیے۔ لہٰذا شوہر پر قسم توڑنے کی وجہ سے کفارہ لازم ہوا ہے۔ قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلائے یا ان کو پہننے کے لئے ایک ایک جوڑا دے، یا ایک غلام آزاد کرے اور اگر دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلانے یا ایک ایک جوڑا دینے اور غلام آزاد کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا ہو تو مسلسل تین دن روزے رکھے۔ اگر الگ الگ کرکے تین روزے رکھے تو کفارہ ادا نہیں ہوگا...

کرکٹ ٹیم کی جیت پر آتش بازی کرنے والے کون؟

✍️مفتی محمد عامرعثمانی ملی  (امام وخطیب کوہ نور مسجد)  قارئین کرام ! کچھ دیر پہلے یکے بعد دیگرے کئی مرتبہ کانوں میں پٹاخوں کی تیز آوازیں گونجی تو روڈ پر نکلا تو چند نوجوانوں سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ آئی پی ایل کا آج فائنل تھا جس میں کے کے آر نامی ٹیم فتحیاب ہوئی ہے۔ چونکہ بندے کو کرکٹ میں ذرا بھی دلچسپی نہیں ہے اس لیے ذہن اس طرف گیا ہی نہیں۔ خیر جیسے ہی معلوم ہوا کہ ہمارے نوجوان کرکٹ ٹیم کی فتح کا جشن پٹاخے جلا کر منا رہے ہیں تو دل بالکل بیٹھ سا گیا کہ یہ سب کیا ہورہا ہے؟ یہ کیا بات ہوئی کہ آئی پی ایل جیسی انتہائی فضول سیریز جو سراسر فضول خرچی اور فحاشی کا اڈا بنی ہوئی ہے، اس میں ہمارے نوجوانوں کی دلچسپی وہ بھی اس حد تک کہ اس میں اپنی پسندیدہ ٹیم کی جیت پر یوں ناجائز اور حرام طریقے پر اس کا جشن منایا جائے؟ وہ بھی ایسے حالات میں جبکہ مسلمان معاشی، سماجی اور سیاسی ہر اعتبار سے کمزور ہوتے جارہے ہیں۔ کیا انہیں اس بات کا علم نہیں کہ پٹاخے  پھوڑنا اور آتش بازی کرنا درج ذیل وجوہات کی بنا پر ناجائز اور حرام ہے۔ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے...

عقل کے ننانوے حصے والی روایت کی تحقیق

سوال : مفتی صاحب ! اللہ نے جب عقل کو پیدا کیا تو اس کے سو حصے کیے ایک حصہ پوری دنیا کے انسانوں میں تقسیم کیا باقی ننانوے حصہ عقل کا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا۔ اس کی تحقیق مطلوب ہے۔ (المستفتی : مشتاق احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور روایت مکمل اس طرح بیان کی جاتی ہے : اللہ تعالیٰ نے عقل کی تخلیق کی، پھر اس کو حکم دیا کہ پیچھے ہو جا، تو وہ پیچھے ہوگئی، پھر اس کو حکم دیا: آگے ہو جا! تو وہ آگے ہو گئی، پھر اللہ تعالیٰ نے اس میں سے ننانوے حصے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو عطا کیے اور ایک حصہ باقی بندوں میں تقسیم کیا۔ اس روایت کے بارے میں مشہور محدث ملا علی قاری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یہ روایت بالاتفاق جھوٹی اور من گھڑت ہے۔ ان کے علاوہ حافظ ابن حجر، علامہ سخاوی، علامہ جلال الدین سیوطی اور علامہ عجلونی رحمھم اللہ جیسے بلند پایہ محدثین نے بھی اس روایت کو موضوع من گھڑت قرار دیا ہے۔  معلوم ہونا چاہیے کہ مندرجہ بالا ائمہ حدیث نے اس روایت کا پہلا حصہ یعنی "لما خلق الله العقل سے لے کر...

بچے کی ختنہ کب کی جائے؟

سوال : مفتی صاحب ! مسئلہ یہ ہے کہ بچہ کی ختنہ کتنی سال کی عمر تک  کرنا چاہیے؟ ایک صاحب بتارہے تھے کے تیسرے سال میں بچہ کی ختنہ نہیں کرنا چاہیے۔ اسکی کیا حقیقت ہے؟ (المستفتی : حافظ سفیان، اورنگ آباد) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : ختنہ کے لیے کوئی مخصوص دن، مہینہ یا سال شرعاً متعین نہیں ہے۔ نومولود لڑکے کی صحت جب بھی اس قابل ہوکہ وہ ختنہ کی تکلیف برداشت کرسکتا ہو تو اس کی ختنہ کرلینا چاہیے۔ اگر پہلے نہیں کی گئی ہے تو تیسرے سال بھی کرسکتے ہیں، تیسرے سال ختنہ کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔ ابْتِدَاءُ الْوَقْتِ الْمُسْتَحَبُّ لِلْخِتَانِ مِنْ سَبْعِ سِنِينَ إلَى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً هُوَ الْمُخْتَارُ كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ يَجُوزُ بَعْدَ سَبْعَةِ أَيَّامٍ مِنْ وَقْتِ الْوِلَادَةِ كَذَا فِي جَوَاهِرِ الْفَتَاوَى۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٥٧) (وَوَقْتُ الْخِتَانِ غَيْرُ مَعْلُومٍ) عِنْدَ الْإِمَامِ فَإِنَّهُ قَالَ لَا عِلْمَ لِي بِوَقْتِهِ، وَلَمْ يَرْوِ عَنْهُمَا فِيهِ شَيْءٌ (وَقِيلَ سَبْعُ سِنِينَ) وَقِيلَ لَا يُخ...

ناپاکی کی حالت میں کھانا پینا

سوال : محترم مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ سننے میں آیا ہے کہ حالت جنابت میں کچھ کھانے پینے سے پہلے کُلی کرنا واجب ہے اگر ایسا کئے بغیر کھایا پیا جائے تو گناہ ہوتا ہے، بہت ہی مؤدبانہ گزارش ہے کہ رہنمائی فرمائیں کہ شریعت مطہرہ میں اس تعلق سے کیا احکام ہیں؟ (المستفتی : عبدالرحمن انجینئر، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : ناپاکی یعنی صحبت یا احتلام کے بعد غسل سے پہلے آدمی جس کیفیت میں ہوتا ہے اسے حالتِ جنابت کہتے ہیں، اس حالت میں اس کا کھانا پینا جائز ہے۔ البتہ کھانے پینے سے پہلے کُلّی کرلینا بہتر ہے، کُلّی کیے بغیر کھانا پینا خلافِ اولیٰ یعنی بہتر نہیں ہے۔ دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے : حالت جنابت (ناپاکی) میں کھانا پینا درست ہے، حرام یا ناجائز نہیں ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ ہاتھ دھوکر اور کلی کرکے کھائیں پئیں۔ اور اگر ہاتھ میں نجاست لگے ہونے کا شبہ ہو تو ہاتھ دھونا ضروری ہے۔ (رقم الفتوی : 10859) معلوم ہوا کہ سوال نامہ میں جو واجب والی بات لکھی ہے وہ درست نہیں ہے۔ لہٰذا اگر کوئی جنابت کی حالت میں بغیر کُلّی کیے کھا پی لے تو اس پر کوئی گن...

روایت "عالم کا سونا جاہل کی رات بھر کی عبادت سے افضل ہے" کی تحقیق

؛ سوال :  محترم مفتی صاحب ! ایک عالم کا پوری رات سونا، ایک عابد کی پوری رات عبادت سے افضل ہے۔ کیا یہ حدیث ہے؟ براہ کرم آگاہ فرمائیں۔ (المستفتی : خالد مسیح اللہ، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : علم اور علماء کی بڑی فضیلت قرآن وحدیث میں وارد ہوئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : " ‌هَلْ ‌يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لايَعْلَمُونَ" علم والے اور علم نہ رکھنے والے برابر نہیں ہیں، یعنی جاہل آدمی خواہ کتنے ہی بڑے منصب پر فائز ہوجائے، کتنی ہی عبادت کرلے وہ ایک عالم باعمل کے مقام ومرتبہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ لیکن یہ الفاظ کہ"عالم کا سونا جاہل کی ساری رات کی عبادت سے افضل ہے" کسی حدیث شریف میں مذکور نہیں ہے جیسا کہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے لکھا ہے۔ لہٰذا ان الفاظ کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا درست نہیں ہے۔ "حديث"نوم العالم عبادة "لا أصل له في المرفوع هكذا، بل ورد نوم الصائم عبادة وصمته تسبيح وعمله مضاعف ودعاؤه مستجاب وذنبه مغفور. رواه البيهقي بسند ضعيف عن...

رکوع اور سجدہ میں کتنی دیر ٹھہرنا واجب ہے؟

سوال : مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ رکوع و سجود میں کم سے کم ایک مرتبہ سبحان ربی العظیم کی مقدار میں ٹھہرنا واجب ہے یا ایک مرتبہ سبحان ربی العظیم پڑھنا واجب ہے؟ ایک عالم صاحب نے بتایا کہ ایک مرتبہ پڑھنا واجب ہے۔ مع حوالہ بتادیں۔ (المستفتی : عبدالرحمن انجینئر، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : رکوع یا سجدہ میں ایک مرتبہ ''سبحان ربی العظیم'' یا ''سبحان ربی الاعلی'' کہنے کی مقدار ٹھہرنا واجب ہے، ایک مرتبہ ان تسبیحات کا پڑھنا واجب نہیں۔ ایک قول وجوب کا بیان کیا گیا ہے لیکن وہ مرجوح ہے، راجح قول وہی ہے جو اوپر ذکر کیا گیا، اور تین مرتبہ ''سبحان ربی العظیم'' یا ''سبحان ربی الاعلی'' پڑھنا سنت ہے۔ وَالْحَاصِلُ أَنَّ فِي تَثْلِيثِ التَّسْبِيحِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ ثَلَاثَةَ أَقْوَالٍ عِنْدَنَا، أَرْجَحُهَا مِنْ حَيْثُ الدَّلِيلُ الْوُجُوبُ تَخْرِيجًا عَلَى الْقَوَاعِدِ الْمَذْهَبِيَّةِ، فَيَنْبَغِي اعْتِمَادُهُ كَمَا اعْتَمَدَ ابْنُ الْهُمَامِ وَمَنْ تَبِعَهُ رِوَايَةَ...

حج کس پر فرض ہے؟

سوال :  کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ حج کس پر فرض ہے؟ کیا اس کے لیے بھی کسی نصاب کا مالک ہونا ضروری ہے؟ مدلل رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : محمد سلمان، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : جس طرح زکوٰۃ اور قربانی کے لیے مخصوص نصاب ہوتا ہے اس طرح حج فرض ہونے کے لیے کسی مخصوص نصاب کا مالک ہونا ضروری نہیں، بلکہ حج کے لیے جانے کی استطاعت ہونی چاہیے۔ اور استطاعت ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس کے پاس  حج کا سفرخرچ اور جن لوگوں  کی  کفالت اس شخص پر ضروری ہے، سفر  سے واپس آنے تک ان کے گذر بسر کا خرچ نکل سکے اتنے روپئے حج کے مہینوں  میں یا  حجاج کے قافلے  حج  کے لئے جن دنوں میں جاتے ہیں ان دنوں میں مذکور خرچ کسی مسلمان، آزاد، عاقل، بالغ کے پاس موجود ہو اور اس کی صحت بھی اس کی اجازت دیتی ہو تب اس پر  حج  فرض ہو گا۔ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا۔ (سورۃ آل عمران، جزء آیت : ٩٧) الأول : الاسلام فلا یجب عل...

*شہری سیاست میں برائیوں کا سیلاب*

                            کون ہے جو اسے روکے؟ ✍️ مفتی محمد عامر عثمانی    (امام و خطیب مسجد کوہ نور)  قارئین کرام ! بڑے افسوس اور کرب کے ساتھ یہ سطریں لکھ رہا ہوں کہ دن بدن شہری سیاست میں بگاڑ در بگاڑ پیدا ہوتا جارہا ہے۔ جھوٹ، دھوکہ، غیبت، بہتان، آبرو ریزی، دل آزاری، ایذائے مسلم، تکبر، وعدہ خلافی، بے وفائی، غداری اور حرام خوری کا دور دورہ تو ہے ہی، اسی کے ساتھ ساتھ لاکھوں روپے کے بڑے بڑے تصویری بینر، جلسہ جلوس میں ڈھول باجے، اور لاکھوں روپے کے پٹاخے اور آتش بازی کے سامان چند منٹوں میں پھونکے جارہے ہیں۔ اچھے اچھے دیندار سمجھے جانے والے اور داڑھی ٹوپی والوں کے سامنے ڈھول باجے بج رہے ہیں اور ان کے استقبال میں آتش بازی ہورہی ہے، جلسوں میں شرکت کے نام پر ہلڑ باز نوجوانوں کی بائک ریلی جو انتہائی مکروہ آواز کے باجے بجاتی ہوئی اور جانوروں کی طرح چینختی چلاتی اور راہ گیروں کو تکلیف دیتی ہوئی سڑکوں سے گذر رہی ہے۔ لیکن نہ ہی ان سیاسی لیڈروں کے کان پر جوں رینگ رہی ہے اور نہ ہی ان کے ماننے والوں میں سے کوئی اسے ب...

ووٹ دینا کیوں ضروری ہے؟

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی           (امام وخطیب مسجد کوہ نور ) قارئین کرام ! لوک سبھا انتخابات کا سلسلہ جاری ہیں، کئی مراحل کی ووٹنگ ہوچکی ہے۔ اور کئی مرحلوں کی ووٹنگ باقی ہے۔ ایسے میں مختلف طرح کے سوالات اور مطالبات آرہے ہیں جس کی وجہ سے یہ مضمون لکھا جارہا ہے، اس مضمون کو  ملاحظہ فرمائیں ان شاء اللہ ضرور فائدہ ہوگا۔ معزز قارئین ! علماء نے ووٹ کی مختلف حیثیتیں لکھی ہیں، جن میں ایک حیثیت شہادت کی ہے، لیکن یہاں یہ بات واضح رہے کہ ووٹ بذاتِ خود شہادت نہیں بلکہ یہ شہادت کی طرح ہے۔جس طرح شہادت میں گواہ کسی چیز کا دعوی کرنے والے شخص کے حق میں گواہی دیتا ہے اسی طرح ووٹ کے موجودہ نظام میں بھی انتخابات کے لئے کھڑا ہونے والا امیدوار شخص دو چیزوں کا دعوی کرتا ہے ایک یہ کہ وہ اس کام کی قابلیت رکھتا ہے اور دوسرے یہ کہ وہ دیانت داری اور امانت داری کے ساتھ اس کام کو انجام دے گا اور اس کو ووٹ دینے والا شخص امیدوار کے متعلق ان دونوں دعوؤں پر گواہی دیتا ہے کہ یہ شخص اس کام کی قابلیت رکھتا ہے اور دیانتدار و امانتدار بھی ہے۔ دوسری حیثیت ووٹ کی شفاعت یعنی سفارش کی ہے، ...

رشتہ داری ٹوٹنے کے ڈر سے اپنا حصہ معاف کرنا

سوال : اگر بھائی" بہنوں کو وراثت میں حصہ نہیں دے رہے یا مانگنے پر لڑائی کر رہے، تو رشتے داری نا ٹوٹے اس خوف سے بہن مطالبہ نا کرے یا چھوڑ دے یا معاف کر دے، تو کیا معاف ہو جائے گا؟ (المستفتی : بلال احمد، پونہ) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : اپنی مرضی اور خوشی سے بغیر کسی دباؤ کے اگر بہن اپنا حصہ بھائیوں کو ہبہ کردے تو یہ جائز ہے۔ لیکن بھائیوں کے حصہ نہ دینے، لڑائی کرنے اور رشتہ داری ٹوٹ جانے کے اندیشہ کی وجہ سے اگر کوئی بہن اپنا حصہ چھوڑ دے یا معاف کردے تو وہ معاف نہیں ہوتا بلکہ اس کا حصہ بدستور برقرار رہتا ہے۔ لہٰذا اس کا حصہ دینا ضروری ہے، ورنہ بروزِ حشر حصہ نہ دینے والے بھائیوں سے اس کا سخت مؤاخذہ ہوگا، اور ان سے اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ الارث جبري لا يسقط بالاسقاط۔ (تكملۃ ردالمحتار علی الدرالمختار،كتاب الدعوی، ١١/٦٧٨) لو قال الوارث: تركت حقي لم يبطل حقه؛ إذ الملك لا يبطل بالترك، والحق يبطل به حتى لو أن أحدا من الغانمين قال قبل القسمة: تركت حقي بطل حقه، وكذا لو قال المرتهن: تركت حقي في حبس الرهن بطل،كذا في جامع الفصولين للعمادي،...

ایک سحری سے متعدد روزے اور چپ کا روزہ رکھنے کا حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے اگر کوئی شخص ایک سحری سے کئی روزہ رکھے اور اس میں کسی سے بھی چیت نہ کرے تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : محمد حسان، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : متعدد احادیث میں یہ مضمون وارد ہوا ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے روزہ پر روزہ پر رکھنے سے منع فرمایا تو ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ و سلم تو روزہ پر روزہ رکھتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : تم میں سے کون شخص میری طرح ہے؟ میں تو اس طرح رات گزارتا ہوں میرا پروردگار کھلاتا ہے اور میری پیاس بجھاتا ہے۔ (بخاری ومسلم) حدیث شریف میں مذکور روزہ پر روزہ رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ دو یا دو سے زائد روزے اس طرح مسلسل رکھے جائیں کہ درمیان میں افطار نہ ہو، روزہ پر روزہ رکھنے سے اس لئے منع فرمایا گیا ہے کہ ضعف اور کمزوری کا سبب ہوتا ہے جس کی وجہ سے دوسری عبادات اور طاعات میں نقصان و حرج واقع ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت امام ابوحنیفہ، حضرت امام مالک اور امام ش...

عدت کے ایام میں ووٹ دینے جانا

سوال : کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ھذا کے متعلق کہ ایک عورت عدت کی حالت میں موجودہ الیکشن 2024 میں اپنی ووٹنگ کرنے کے لئے گھر سے نکل سکتی ہے کیا؟ شریعت کی نظر میں اس کا ووٹنگ کے لئے نکلنا کیسا ہے؟ ہم نے سنا ہے کہ عورت کا حالت عدت میں صرف ضروریات اصلیہ کے لئے نکلنا مباح ہے، موجودہ الیکشن 2024 کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے از راہ کرم مکمل رہبری فرمائے، عین نوازش ہوگی۔ (المستفتی : عبداللہ، پونہ) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : عدت خواہ وفات کی ہو یا طلاق کی۔ اس میں معتدہ کے لیے بغیر کسی شرعی عذر کے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے۔ اور ووٹ دینے کو بعض مفتیان نے شرعی ضرورت میں شمار نہیں کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج سے پچیس تیس سال پہلے دئیے گئے فتاوی میں اس کی اجازت نہیں دی گئی ہے کہ متعدہ ووٹ دینے کے لیے گھر سے نکلے۔ البتہ بہت سے مفتیان نے موجودہ حالات میں عدت کے ایام میں ووٹ دینے کے لیے گھر سے نکلنے کی اجازت دی ہے۔ مفتی شکیل منصور قاسمی لکھتے ہیں : معتدہ کو صرف ضرورت شرعی وطبعی کے لئے باہر نکلنے کی اجازت ہے : لا تخرج المعتدۃ عن طلاق ا...

حج کی قربانی میں تاخیر ہوجائے تو؟

سوال : مفتی صاحب ! تمتع کرنے والے نے حج کی قربانی ۱۲ کی غروب سے پہلے نہیں کی تو کیا حکم ہے؟ کیا صرف ایک دم دینا ہوگا یا ساتھ میں تمتع کی قربانی بھی کرنی ہوگی یعنی دو قربانی کرنی ہوگی؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : ڈاکٹر اسامہ، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : نصاب والی قربانی کی طرح دمِ قران اور دم تمتع کے بھی تین دن ہیں، عید کا دن (دس ذی الحجہ)، اور عید کے بعد دو دن (گیارہ اور بارہ ذی الحجہ)۔ یعنی ان تین دنوں میں حج کی قربانی کرلینا واجب ہے۔ اگر اس میں تاخیر ہوگئی یعنی بارہ ذی الحجہ کو غروب کے بعد اگر کسی نے حج کی قربانی کی تو اس کی قربانی تو ادا ہوجائے گی، لیکن وقتِ مقررہ، یعنی ایام نحر میں قربانی نہ ہونے کی وجہ سے اس پر ایک دم بھی لازم ہوگا۔  صورتِ مسئولہ میں دمِ تمتع کے ساتھ دمِ جنایت بھی دینا ضروری ہے۔ ویختص ذبحہ بالمکان وہو الحرم، وبالزمان وہو أیام النحر حتی لو ذبح قبلہا لم یجز بالإجماع ولو ذبح بعدہا أجزأہ بالإجماع، ولکن کان تارکا للواجب عند الإمام یجب بین الرمي والحلق ولا آخر لہ في حق السقوط۔ (غنیۃ...

کیا اللہ کے ذکر سے غافل مچھلی جال میں پھنستی ہے؟

سوال : مفتی صاحب ! جال میں وہی مچھلی پھنستی ہے جو اللہ کے ذکر سے غافل ہو، کیا یہ حدیث ہے یا کسی بزرگ کا مقولہ؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : ڈاکٹر اسامہ، بھیونڈی) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : واقعات اور پند ونصائح پر مشتمل علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کی کتاب "صفۃ الصفوۃ" میں ایک واقعہ مذکور ہے جو درج ذیل ہے۔ ابو العباس بن مسروق بیان فرماتے ہیں کہ میں جب یمن میں تھا، تو  ایک ساحل پر کسی شکاری کو مچھلی  شکار کرتے دیکھا، اس کے پہلو میں اس کی بیٹی بھی موجود تھی، وہ جب بھی مچھلی شکار کرکے اسے ٹوکرے میں ڈالتا، اس کی بیٹی اسے واپس پانی میں ڈال دیتی، آخر میں شکاری نے ٹوکرے کو دیکھا تو اس میں کچھ نہیں تھا، اپنی بیٹی سے کہا : تونے مچھلیوں کے ساتھ کیا کیا؟ اس نے کہا: اے ابا جان ! کیا میں نے آپ سے نہیں سنا  کہ آپ  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جال میں وہی مچھلی پھنستی ہے جو اللہ تعالی کے ذکر سے غافل ہو، مجھے اچھا نہیں لگا کہ ہم ایسی چیز کھائیں جو اللہ تعالی کے ذکر سے غافل ہو، تو آدمی رونے لگا،...

حضرت ادریس علیہ السلام کا آسمان پر اٹھا لیا جانا

سوال : مفتی صاحب ! آج ایک صاحب جو کہ عالم ہیں، انہوں نے مجھے ایک واقعہ بیان کیا کہ  ادریس علیہ السلام کی ملک الموت سے دوستی تھی حضرت ادریس علیہ السلام سے ملک الموت سے کہا کہ آپ روح کسطرح نکالتے ہو تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے اجازت لے کر ان کو کہا کہ آپ لیٹ جائیں پھر انہوں نے اُنکی روح نکالنا شروع کر دیا پھر تھوڑی دیر بعد حضرت ادریس علیہ السلام نے منع کر دیا کہ اب رک جاؤ پھر حضرت ادریس علیہ السلام نے جہنم دیکھنے کی خواہش کی پھر ملک الموت نے اللہ تعالیٰ سے اجازت کے بعد انہیں لے گئے جہنم سے پہلے ہی حضرت ادریس علیہ السلام نے گرمی اور سختی کی وجہ سے کہا کہ بس میں نے دیکھ لیا جبکہ انہوں نے نہیں دیکھا تھا پھر اسی طرح جنت کی خواہش ظاہر کی پھر اللہ تعالیٰ سے اجازت کے بعد وہ دونوں گئے پھر حضرت ادریس علیہ السلام نے جنت میں سے جانے سے منع کیا تو فرشتے نے اُن سے کہا کہ یہاں موت سے پہلے نہیں آ سکتے تو حضرت ادریس علیہ السلام نے کہا کہ روح تو نکالی تھی نا۔ بھلے تھوڑی ہی، لیکن نکالی تھی، پھر ان کو اجازت مل گئی اور وہ وہاں ہی ہے۔ اس کی دلیل انہوں نے کہا کہ رفع ادریس ایسے کچھ الفاظ ہے ۱۰ سے ۲۰ پارے کے...