سوال
ہمارے گھر کے قریب ایک مسجد میں افطار کے وقت اذان غروب آفتاب کے فوراً بعد ہونے لگتی ہے اور احناف کی مساجد میں تھوڑا تاخیر سے اذان ہوتی ہے۔ کیا اس مسجد کی اذان سے افطار کرسکتے ہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عمران، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احادیث مبارکہ میں افطار میں جلدی کرنے کا حکم وارد ہوا ہے اور جلدی سے مراد یہ ہے کہ غروب آفتاب کا یقینی علم ہوجائے تو پھر بلاعذر افطار میں تاخیر نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن غروب آفتاب کا بالکل صحیح وقت معلوم کرنا مشکل ہے، تقویم میں بھی غلطی کا امکان ہے، اور گھڑیوں کے وقت میں بھی فرق ہوتا ہے، اس لیے تقویم میں جو غروب آفتاب کا وقت لکھا ہوتا ہے اس کے احتیاطاً پانچ منٹ بعد افطار کرنا چاہیے۔ تاہم اگر کوئی تقویم میں لکھے ہوئے غروب آفتاب کے فوراً بعد افطار کرلے تو اس کا روزہ تو ہوجائے گا، لیکن یہ عمل احتیاط کے خلاف ہے جس سے بچنا چاہیے۔
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١٩٥٧)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : إِنَّ أَحَبَّ عِبَادِي إِلَيَّ أَعْجَلُهُمْ فِطْرًا۔ (سنن الترمذی، رقم : ٧٠٠)
وَيُسْتَحَبُّ تَعْجِيلُ الْفِطْرِلِحَدِيثِ «ثَلَاثٌ مِنْ أَخْلَاقِ الْمُرْسَلِينَ: تَعْجِيلُ الْإِفْطَارِ، وَتَأْخِيرُ السَّحُورِ، وَالسِّوَاكُ» (قَوْلُهُ: وَتَعْجِيلُ الْفِطْرِ) وَلَا يُفْطِرُ مَا لَمْ يَغْلِبْ عَلَى ظَنِّهِ غُرُوبُ الشَّمْسِ وَإِنْ أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ۔ (شامی : ٢/٤١٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 شعبان المعظم 1443