بدھ، 30 مارچ، 2022

تراویح نہ پڑھنے والے کا ختم قرآن کے موقع پر شیرینی تقسیم کرنا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین ان مسائل میں کہ...
1) کیا تراویح کی نماز میں ختم قرآن کے موقع پر شیرینی، مٹھائی وغیرہ تقسیم کرنا ضروری ہے؟
2) تراویح کی نماز کی اہمیت، حکم کیا ہے؟
3) تراویح کی نماز جان بوجھ کر چھوڑنے والے کا کیا حکم ہے؟
4) ایک دوکان مالک جو اچھا خاصا مالدار ہے، نہ صرف خود تراویح نہیں پڑھتا بلکہ اپنے ماتحت کام کرنے والے ملازمین کو بھی تراویح کیلئے جانے نہیں دیتا اور یہ کہتا ہے کہ "تراویح کے وقت دوکان پر حاضر رہنا ہے، گاہکوں کو سنبھالنا ہے، دو تین بجے رات کو اپنی اپنی تراویح پڑھ لیا کرو یا اخیر عشرہ میں کہیں تین یا پانچ دن والی پڑھ لیا کرو" اور یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے، جبکہ اس کے آس پاس کی دوکانیں بند ہوتی ہیں تراویح کے بعد کھلتی ہیں۔ ایسا شخص اگر کسی مسجد میں تراویح میں ختمِ قرآن کے موقع پر اپنے پیسے سے مٹھائی تقسیم کرنے کے لئے بھیجے تو کیا اسے بلا چوں چرا قبول کر لینا چاہئے؟ (بہت سے مصلیان کہتے ہیں کہ پہلے اسے تراویح کی نماز کا پابند بناؤ اور ملازمین سے متعلق اس کا رویہ تبدیل کرواؤ، تب کہیں اس کی مٹھائی کھانا مناسب ہوگا۔ ورنہ نہیں۔
(المستفتی : قاری توصیف، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر شیرینی تقسیم کرنا بشرطیکہ مسجد کی جمع شدہ رقم سے نہ ہو اور نہ ہی اسے تقسیم کرتے وقت مسجد کا تقدس پامال ہوتو یہ صرف ایک جائز عمل ہے۔ ضروری یعنی فرض یا واجب بالکل نہیں ہے۔

٢-٣) نماز تراویح سنت مؤکدہ ہے جسے بغیر کسی عذر شرعی کے ترک کرنا ناجائز اور گناہ کی بات ہے۔

٤) تراویح میں مکمل قرآن مجید سننا اور پورے مہینے تراویح پڑھنا دونوں الگ الگ سنتیں ہیں، لہٰذا چند دن میں ایک جگہ مکمل قرآن مجید سن کر بقیہ دن تراویح نہ پڑھنا یا تراویح کی جماعت ترک کرکے انفرادی طور پر تراویح پڑھ لینا جس میں مکمل قرآن مجید پڑھنا نہ ہوتا ہوتو یہ دونوں باتیں درست نہیں ہیں۔ خود تراویح نہ پڑھتے ہوئے اور بے غیرتی کے ساتھ ملازمین کو بھی تراویح کے لیے جانے کی اجازت نہ دینا گناہ در گناہ ہے جس سے مالک کو بچنا چاہیے۔ اور جو شخص خود تراویح نہ پڑھے تو اسے تراویح میں ختم قرآن کی کیسے خوشی ہوگی؟ ایسے شخص کا ختم قرآن کے موقع پر اپنے پیسے سے شیرینی تقسیم کرنا تو ریاکاری معلوم ہوتی ہے۔ نیز مصلیان کا اعتراض بھی بجا ہے، لہٰذا غیرت کا تقاضہ یہی ہے کہ جب تک یہ شخص پابندی سے باجماعت تراويح ادا نہیں کرتا اسے شیرینی کا خرچ اٹھانے کی ذمہ داری نہ دی جائے۔

التراویح سنۃ مؤکدۃ للرجال والنساء۔ (قاضی خاں : ۱؍۲۳۲)

السُّنَّةُ فِي التَّرَاوِيحِ إنَّمَا هُوَ الْخَتْمُ مَرَّةً ... وَالْخَتْمُ مَرَّتَيْنِ فَضِيلَةٌ وَالْخَتْمُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَفْضَلُ، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١١٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 شعبان المعظم 1443

2 تبصرے: