منگل، 29 مارچ، 2022

جماعت میں جانے کی وجہ سے تراویح میں قرآن چھوٹ جائے تو؟

سوال :

رمضان المبارک میں تین دن کی جماعت میں جانے کا تقاضا رہتا ہے۔ عوام کی بھی تشکیلیں ہوتی ہیں۔ نمازِ تراویح میں مکمل قرآن سننے کا مسئلہ ہوتا ہے۔ کیا تین دن کی جماعت میں جانے پر قرآن کا کچھ حصہ سننے سے رہ جائے تو اسے الگ سے پڑھ کر بھرپائی کی جاسکتی ہے؟ یا تین دن جماعت میں نہ جاتے ہوئے مکمل قرآن سننے کو ترجیح دیں؟
(المستفتی : ندیم اختر، دھولیہ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تبلیغ اور تراويح میں مکمل قرآن مجید سننا دونوں کی اہمیت ہے۔ لہٰذا جماعت میں جانا ہو تو مکمل قرآن مجید تراویح میں سننا ہوجائے اس کی ترتیب بنا لینا چاہیے۔

اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کا فتوی ملاحظہ فرمائیں :
جماعت میں آپ جائیں، جانا ترک نہ کریں، البتہ اگر کوئی حافظ آپ کو مل جائے جو ختم قرآن کے بعد آپ کے چھوٹے ہوئے پاروں کو تراويح میں سنادے تو آپ اس طرح بھی کرسکتے ہیں، اس کی صورت یہ ہو کہ آپ دونوں عشاء کی نماز باجماعت پڑھ کر کسی جگہ یا اپنے گھر چلے جائیں اور وہ حافظ صاحب آپ کو وہاں تراویح میں چھوٹے ہوئے قرآن کو سنادیں، اس طرح آپ کا قرآن مکمل ہوجائے گا اور اگر یہ شکل ہوسکے کہ جماعت میں کسی قریب جگہ جائیں اور عشاء کی نماز اور تراویح اپنی مسجد میں آکر ادا کریں تو ایسا بھی کرسکتے ہیں۔ (رقم الفتوی : 15868)

سہ روزہ جماعت میں جانے کی وجہ سے عموماً کوئی دقت نہیں آئے گی۔ اس لیے کہ عموماً مساجد میں شروعات میں سوا یا دیڑھ پاروں کی ترتیب ہوتی ہے، لہٰذا اپنی ترتیب کے مطابق مسجد معلوم کرکے وہاں تراويح ادا کرلی جائے۔ لیکن اگر خدانخواستہ کہیں سے کچھ چھوٹ جائے تو بعد میں کسی حافظ سے درخواست کرکے تراویح میں اتنا قرآن سن لیا جائے تو قرآن مجید مکمل ہوجائے گا۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً۔ (صحیح البخاري، رقم : ۳۴۶۱)

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ۔ (صحیح البخاري، رقم : ۶)

التراویح سنۃ مؤکدۃ للرجال والنساء۔ (قاضی خاں : ۱؍۲۳۲)

السُّنَّةُ فِي التَّرَاوِيحِ إنَّمَا هُوَ الْخَتْمُ مَرَّةً ... وَالْخَتْمُ مَرَّتَيْنِ فَضِيلَةٌ وَالْخَتْمُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَفْضَلُ، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١١٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 شعبان المعظم 1443

7 تبصرے: