منگل، 22 مارچ، 2022

بینک کے الیکشن میں امیدواری کرنا اور ووٹ دینا

سوال :

مفتی صاحب! کسی بھی بینک کے ڈائریکٹر یا چیئرمین کا الیکشن لڑنا کیسا ہے؟ اسی طرح ان کو ووٹ دینے کا حکم ہے؟ جبکہ بینک سودی نظام کے تحت کام کاج کرتی ہے۔ کیا بینک کے الیکشن میں مسلمان حصہ لے سکتے ہیں؟ امیدواری‌ یا ووٹنگ میں؟ تفصیلی جواب جلد مرحمت فرمائیں، نوازش ہوگی۔
(المستفتی : ڈاکٹر زبیر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سودی لین دین کرنا شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔ قرآن کریم کے بیان کے مطابق سود کا لین دین کرنا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے جنگ ہے۔ اور حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اسکی گواہی دینے والے اور اس کا معاملہ لکھنے والے سب پر لعنت فرمائی۔

لہٰذا ایسی جگہ جہاں سودی لین دین ہوتا ہو جس پر اللہ اور اس کی رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی لعنت اور پھٹکار پڑتی ہو، مثلاً بینک وغیرہ میں کسی عہدے کو پانے کے لئے الیکشن میں امیدواری کرنا اور ان امیدواروں کو ووٹ دینا سودی نظام کو تقویت پہنچانا ہے جو بلاشبہ ناجائز اور گناہ کی بات ہے جس سے ہر مسلمان کو بچنا ضروری ہے۔

يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ۔ (سورہ بقرہ، آیت : ٢٧٦)

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ۔ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ۔ (سورہ بقرہ، آیت : ٢٧٨-٢٧٩)

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَشَاهِدَهُ وَكَاتِبَهُ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ٣٣٣٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 شعبان المعظم 1443

4 تبصرے: