منگل، 29 مارچ، 2022

رمضان المبارک میں دن میں ہوٹلیں کھلی رکھنا

سوال :

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے جو شخص رمضان میں دن میں کھانے پینےکی دوکان چلائے تو اس کا عمل کیسا ہے؟ اور اس کی کمائی جائز ہے یا نہیں؟ شریعت کی رو سے جواب مرحمت فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ اعجاز، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : رمضان المبارک میں روزہ کے اوقات میں کھانے پینے کی دوکانیں اور ہوٹلیں کھلی رکھنا رمضان المبارک کے تقدس اور ادب کے خلاف ہے، اس سے روزہ خوروں کی حوصلہ افزائی اور ان کی مدد ہوتی ہے جبکہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے گناہ کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرنے سے منع فرمایا ہے۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
افطار سے پہلے یا رات میں ہوٹل چلاسکتے ہیں، دن میں ہوٹل چلانے سے اگر روزہ دار آکر کھاتے ہوں تو یہ تعاون علی الاثم میں داخل ہوکر ممنوع ہوگا، قال تعالی : ﴿وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَان﴾ اگر روزہ دار نہ کھاتے ہوں بلکہ مسافرین یا غیرمسلم کھاتے ہوں تو بھی اولیٰ یہی ہے کہ ماہ مبارک کا احترام کرتے ہوئے دن میں بھی بند کردیں۔ (رقم الفتوی : 30185)

لہٰذا تعاون علی المعصیت جیسے اس عمل سے بچنا ضروری ہے۔ البتہ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی پر حرام کا حکم نہیں ہے، لیکن بے غیرتی سے کمائی ہوئی ایسی آمدنی بابرکت بھی نہیں ہوسکتی۔

قال اللہ تعالیٰ : وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلیَ الاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ۔ (سورۃ المائدہ، آیت :٢)

وقال تعالیٰ : ذَلِكَ وَمَنْ يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوبِ۔ (سورۃ الحج، آیت : ۳۲)

وَلَوْ أَكَلَ عَمْدًا شُهْرَةً بِلَا عُذْرٍ يُقْتَلُ، وَتَمَامُهُ فِي شَرْحِ الْوَهْبَانِيَّةِ۔ (شامی : ٢/٤١٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 شعبان المعظم 1443

4 تبصرے: