سوال :
محترم مفتی صاحب! ایک روزہ اور ایک دن کی نمازوں کا فدیہ کیا ہوگا؟ مرحوم نے اگر وصیت کی ہوتو کیا حکم ہوگا؟ مفصل مدلل جواب مرحمت فرمائیں۔
(المستفتی مولوی ظفر، اورنگ آباد)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کسی کا کوئی روزہ چھوٹ جائے اور وہ زندگی میں اس کی قضا نہیں کرسکا تو مرنے کے بعد اس کی طرف سے فدیہ دینے سے اس کے ذمہ سے فرض ساقط ہوجائے گا۔ جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جس شخص کا انتقال ہو جائے اور اس کے ذمہ رمضان کے روزے ہوں تو اس کی طرف سے ہر روزہ کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا چاہئے۔ البتہ نماز کے فدیہ سے متعلق شریعت میں صریح نص نہیں ہے، بلکہ روزے سے متعلق جو نصوص ہیں، ان پر ہی فقہاء نے نماز کے فدیہ کو قیاس کیا ہے۔
ملحوظ رہنا چاہیے کہ کوئی آدمی دوسرے کی طرف سے قضا نمازیں ادا نہیں کرسکتا اور نہ ہی روزے رکھ سکتا ہے، اگر کسی نے ایسا کیا تو یہ نماز اور روزے ادا ہی نہیں ہوں گے چاہے دوسرا آدمی زندہ ہو یا فوت ہو چکا ہو۔
ایک نماز کا یا ایک روزے کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے، اور روزآنہ وتر کے ساتھ چھ نمازیں ہیں تو ایک دن کی نمازوں کے چھ فدیے ہوں گے۔ اور ایک صدقہ فطر تقریباً پونے دو کلو گیہوں یا اس کی قیمت ہے۔
وارثین پر میت کا فدیہ ادا کرنا ضروری نہیں ہے، اگر وہ خود سے ادا کردیں تو ان کا احسان ہے، ہاں اگر میت نے اس کی وصیت کی ہے تو اس کے تہائی مال سے فدیہ کی وصیت کو پورا کرنا واجب ہوگا۔ اگر ایک تہائی ترکے میں سے تمام قضا نمازوں یا روزوں کا فدیہ ادا ہوجائے تو بہتر، ورنہ جتنی قضا نمازوں یا روزوں کا فدیہ ادا ہوجائے وہ ادا کیا جائے، وارثین پر ایک تہائی سے زائد ترکہ سے فدیہ ادا کرنا واجب نہیں ہوگا۔
عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ : مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرٍ فَلْيُطْعَمْ عَنْهُ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا۔ (سنن الترمذی، رقم : ٧١٨)
(الْعِبَادَةُ الْمَالِيَّةُ) كَزَكَاةٍ وَكَفَّارَةٍ (تَقْبَلُ النِّيَابَةَ) عَنْ الْمُكَلَّفِ (مُطْلَقًا) عِنْدَ الْقُدْرَةِ وَالْعَجْزِ وَلَوْ النَّائِبُ ذِمِّيًّا، لِأَنَّ الْعِبْرَةَ لِنِيَّةِ الْمُوَكِّلِ وَلَوْ عِنْدَ دَفْعِ الْوَكِيلِ (وَالْبَدَنِيَّةُ) كَصَلَاةٍ وَصَوْمٍ (لَا) تَقْبَلُهَا (مُطْلَقًا، وَالْمُرَكَّبَةُ مِنْهُمَا) كَحَجِّ الْفَرْضِ (تَقْبَلُ النِّيَابَةَ عِنْدَ الْعَجْزِ فَقَطْ)۔ (شامی : ٢/٥٩٨)
(وَلَوْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صَلَوَاتٌ فَائِتَةٌ وَأَوْصَى بِالْكَفَّارَةِ يُعْطَى لِكُلِّ صَلَاةٍ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ) كَالْفِطْرَةِ (وَكَذَا حُكْمُ الْوِتْرِ)۔ (شامی : ٢/٧٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 صفر المظفر 1443