جمعرات، 30 ستمبر، 2021

اسٹرابیری کھانے کا حکم

سوال :

اسٹرابیری کھانا کیسا ہے؟ مفتی زرولی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اسکو جہنم کا پھل کہا ہے اور اسکو حرام کہا ہے، تو کیا اسٹرابیری کھانا حرام ہے؟ ہمارے شہر میں تو اسکو بہت کھایا جاتا ہے اور بسکٹ کیک اور بہت ساری چیزوں میں اسکا فلیور استعمال ہوتا اسکا کیا حکم ہے؟ تفصیلی جواب مطلوب ہے۔
(المستفتی : تنویر احمد بیتی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اسٹرابیری سے متعلق سوال اکثر آتا رہتا ہے، لیکن سوال عموماً مرتب نہیں ہوتا جس کی وجہ سے اس کا مختصر جواب لکھ دیا جاتا ہے، لیکن آپ کا سوال چونکہ مرتب اور مکمل ہے اس لیے کا مدلل اور مفصل جواب لکھا جارہا ہے تاکہ اس سلسلے میں ہمارے پاس بھی ایک علمی مواد جمع ہوجائے اور آئندہ اس سے متعلق سوال کرنے والوں کے لیے تشفی کا سامان بھی ہو۔

اس بات میں تو کوئی اختلاف ہی نہیں ہوسکتا کہ اسٹرابیری ایک پھل ہے جو زمین سے اُگا ہوا ہے۔ اور شریعت کا ضابطہ یہ ہے کہ زمین سے اُگنے والی جتنی بھی چیزیں ہیں وہ سب پاک اور حلال ہیں، اور ان کا کھانا بھی درست ہے۔ سوائے ان نباتات کے جو زہریلی اور مہلک ہوں یا جو نشہ آور ہوں، ان کا کھانا جائز نہیں۔ اور یہ پھل نہ تو زہریلا ہے اور نہ ہی اس میں نشہ ہے، لہٰذا اس ضابطہ کے مطابق اسٹرابیری کا کھانا بلاکراہت جائز ہے۔

اب رہا یہ سوال کہ کیا اسٹرابیری جہنم کا پھل ہے یا جہنمی پھل زقوم سے مشابہت رکھتا ہے؟ تو معلوم ہونا چاہیے کہ اسٹرابیری کا جہنم کا پھل ہونا یا جہنمی پھل سے مشابہت رکھنا کسی بھی شرعی و لغوی دلیل سے ثابت نہیں ہے، جہنمیوں کی غذا کے بارے میں آتا ہے کہ ان کی ایک غذا "زَقُّوْم" کا پودا بھی ہوگا، اور یہ ایک خاردار، کڑوا اور زہریلا پودا ہے جسے اردو لغات میں "تھوہڑ" یا "ناگ پھنی" کا پودا لکھا گیا ہے، اور جہنمی پھل زقوم تو بڑا خوفناک اور تکلیف دہ ہوگا جس کا ذکر حدیث شریف میں آیا ہے :
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دن رسول کریم ﷺ نے یہ آیت : يٰاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِه وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۔ (آل عمران : 102) تلاوت فرمائی اور پھر فرمایا اگر (دوزخ کے ) زقوم یعنی تھوہڑ کے درخت کا ایک قطرہ بھی اس دنیا میں ٹپک پڑے تو یقیناً دنیا والوں کے سامان زندگی کو تہس نہس کردے پھر (سوچو) اس شخص کا کیا حال ہوگا جس کی خوراک ہی زقوم ہوگی۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
اسٹرابیری پھل کھانا جائز ہے، اِس پھل کو عربی میں فراولة کہتے ہیں، یہ زقوم کا پھل نہیں ہے، لغت کی کتابوں میں کہیں بھی زقوم کا مصداق اسٹرابیری کو نہیں قرار دیا گیا ہے۔ (رقم الفتوی : 153264)

خلاصہ یہ کہ سٹرابیری ایک خوش رنگ، خوبصورت اور خوش ذائقہ پھل ہے، جس کا جہنمی پھل "زقوم" سے کوئی جوڑ نہیں ہے، دونوں نام، صورت، ذائقہ میں بالکل مختلف اور الگ الگ ہیں۔ لہٰذا اس کا اور اس کے فلیور والی اشیاء مثلاً بسکٹ، کیک وغیرہ کا کھانا بلاکراہت اور بلاتردد درست ہے۔ حضرت مولانا مفتی زر ولی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا علمی مقام بہت بڑھا ہوا ہے لیکن اس پھل کو ناجائز کہنا صرف آپ کے جذبات ہیں جس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، لہٰذا آپ رحمۃ اللہ علیہ کی بات کو نظرانداز کردینا چاہیے۔

قال اللہ تعالیٰ : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ۔ (سورۃ البقرہ : ۱۷۲)

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ { اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ }، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَوْ أَنَّ قَطْرَةً مِنَ الزَّقُّومِ قُطِرَتْ فِي دَارِ الدُّنْيَا ؛ لَأَفْسَدَتْ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا مَعَايِشَهُمْ، فَكَيْفَ بِمَنْ يَكُونُ طَعَامَهُ؟۔ (سنن الترمذی، رقم : ٢٥٨٥)

الأصل في الأشیاء الإباحۃ۔ (قواعد الفقہ اشرفي : ۵۹)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 صفر المظفر 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں