بدھ، 29 ستمبر، 2021

بہتے یا جمع پانی میں غسل کرتے ہوئے پیشاب کردینا

سوال :

محترم مفتی صاحب ! کیا بہتے ہوئے پانی مثلاً ڈیم، ندی، آبشار وغیرہ میں نہاتے ہوئے پیشاب کر دینا اور یہ سمجھنا کہ یہ بہتا پانی ہے، پاک رہے گا اور خود کو بھی اسی دوران بہتے پانی سے پاک کرلینے سے پاکی ہو جائے گی؟ اور پانی بھی پاک ہی رہے گا؟ اسی طرح جمع پانی مثلاً کنواں، تالاب یا سوئمنگ پول وغیرہ کا کیا حکم ہے؟
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : پیشاب کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ آدمی بیٹھ کر اور قبلہ کی طرف رُخ یا پیٹھ نہ کرتے ہوئے نرم جگہ پیشاب کرے تاکہ اس پر پیشاب کے چھینٹے نہ اُڑیں۔

معلوم ہوا کہ بہتے پانی مثلاً ڈیم، ندی یا دریا میں اگر کسی نے غسل کرتے ہوئے پانی کے اندر ہی پیشاب کردی تو یہ عمل خلافِ سنت اور مکروہ ہے۔ تاہم اس کی وجہ سے پانی ناپاک نہیں ہوگا اور یہ شخص بھی پاک ہوجائے گا، کیونکہ نجاست پانی کے بہاؤ کی وجہ سے وہاں ٹھہرے گی نہیں، بلکہ وہاں سے بہہ جائے گی۔

جمع پانی مثلاً کنواں، تالاب یا سوئمنگ پول وغیرہ میں ایسے ہی یا غسل کرتے ہوئے پیشاب کردینا مکروہ تحریمی ہے۔ کیونکہ حدیث شریف میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے، لہٰذا اس سے بچنا ضروری ہے۔ لیکن اگر یہ کنواں، تالاب یا سوئمنگ پول اگر دہ در دہ یعنی دس ہاتھ بائے دس ہاتھ ہو تو وہ ماء جاری کے حکم میں ہوتا ہے، جس کا رقبہ موجودہ زمانے کی پیمائش کے اعتبار سے 225 اسکوائر فٹ ہوتا ہے۔ کیونکہ اکثر فقہاء کے نزدیک ذراع (ایک ہاتھ) کی مقدار ڈیڑھ فٹ ہوتی ہے اور اس کی گہرائی کم از کم اتنی ہو کہ چلو سے پانی لینے میں زمین نہ کھلے۔ چنانچہ اگر کسی نے ایسے کنویں، تالاب یا سوئمنگ پول جس کا رقبہ 225 اسکوائر فٹ ہو پیشاب کردے تو جب تک اس نجاست کی وجہ سے پانی کا رنگ، بو یا مزہ تبدیل نہ ہوجائے وہ پانی پاک ہی رہے گا۔ اور پیشاب کرنے والا بھی ناپاک نہیں ہوگا۔

اور اگر کنواں یا سوئمنگ پول 225 اسکوائر فٹ سے کم ہوتو اس میں پیشاب کردینا ناجائز اور حرام ہے، کیونکہ یہ پاک پانی کو ناپاک کردینا ہے، اگر کسی نے ایسا کردیا تو اس کا سارا پانی اور اس میں غسل کرنے والا بھی ناپاک ہوجائے گا خواہ پانی کا رنگ، بو یا مزا تبدیل نہ ہوا ہو، ایسی صورت میں اس کا سارا پانی خالی کرنا ضروری ہوگا۔

عَنْ جَابِرٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَی أَنْ يُبَالَ فِي الْمَائِ الرَّاکِدِ۔ (صحیح المسلم، رقم : ٢٨١)

وَفِي الْمُثَلَّثِ مِنْ كُلِّ جَانِبٍ خَمْسَةَ عَشَرَ وَرُبُعًا وَخُمُسًا بِذِرَاعِ الْكِرْبَاسِ، وَلَوْ لَهُ طُولٌ لَا عَرْضٌ لَكِنَّهُ يَبْلُغُ عَشْرًا فِي عَشْرٍ جَازَ تَيْسِيرًا ۔۔۔۔ كَأَنْ يَكُونَ طُولُهُ خَمْسِينَ وَعَرْضُهُ ذِرَاعَيْنِ مَثَلًا فَإِنَّهُ لَوْ رَبَّعَ صَارَ عَشْرًا فِي عَشْرٍ۔ (شامی : ١/١٩٣)

وَالْمُعْتَبَرُ ذِرَاعُ الْكِرْبَاسِ. كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى. كَذَا فِي الْهِدَايَةِ وَهُوَ ذِرَاعُ الْعَامَّةِ سِتُّ قَبَضَاتٍ أَرْبَعٌ وَعِشْرُونَ أُصْبُعًا. كَذَا فِي التَّبْيِينِ وَإِنْ كَانَ الْحَوْضُ مُدَوَّرًا يُعْتَبَرُ ثَمَانِيَةٌ وَأَرْبَعُونَ ذِرَاعًا. كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ وَهُوَ الْأَحْوَطُ. كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ۔ (الفتاویٰ الہندیہ : ۱/۱۸)

وَالْمُعْتَبَرُ فِي عُمْقِهِ أَنْ يَكُونَ بِحَالٍ لَا يَنْحَسِرُ بِالِاغْتِرَافِ هُوَ الصَّحِيحُ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٨)
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 صفر المظفر 1443

1 تبصرہ: