مادہ منویہ جانچ کے لیے دینے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! بعض امراض میں ڈاکٹر مادہ منویہ کو چیک کرنا ضروری قرار دیتا ہے، اس کے لئے بذریعہ مشت زنی تازہ منی نکال کر چیک اپ کے لئے دینی ہوتی ہے تو کیا شرعاً اس کی گنجائش ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر منی کی جانچ کے بغیر بیماری کی شناخت اور علاج نہ ہوسکے تو منی نکال کر دینا جائز ہوگا، اور اس کی بہتر شکل یہ ہوگی کہ بیوی سے صحبت کے بعد انزال کے وقت عضو باہر نکال کر منی جمع کرلی جائے اور اگر اس طریقہ کار میں جانچ میں کوئی کمی رہ جانے کا اندیشہ ہوتو پھر ایسی صورت میں مجبوراً بیوی کے یا خود کے ہاتھ سے منی نکالنے کی اجازت ہوگی۔

الضرورات تبیح المحظورات۔ (الاشباہ والنظائر :۱۴۰)

الاستشفاء بالمحرم إنما لا یجوز إذا لم یعلم أن فیہ شفائً، أما إذا علم أن فیہ شفائً، ولیس لہ دواء آخر غیرہ، فیجوز الاستشفاء بہ۔ (المحیط البرہاني، کتاب الاستحسان، الفصل التاسع عشر في التداوي، ۶؍۱۱۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 صفر المظفر 1443

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟