جمعرات، 9 ستمبر، 2021

فرض غسل میں کوئی فرض چھوٹ جائے تو؟

سوال :

مفتی صاحب غسل فرض میں کوئی فرض بھول جائے مثلاً کلی کرنا یا ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانا وغیرہ تو غسل کرنے کے بعد اس فرض کو ادا کرنے سے غسل ہوگا یا نہیں؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ عمران ملی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فرض غسل یعنی جنابت وغیرہ سے پاکی کے لیے کیے جانے والے غسل میں کوئی فرض چھوٹ جائے اور بعد میں یاد آئے، تو صرف چھوٹا ہوا فرض ادا کرلینا کافی ہے۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر کلی کرنا یا ناک میں پانی پہنچانا بھول گیا تو دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں ہے، صرف کلی کرلینے یا ناک میں پانی پہنچا لینے سے غسل ادا ہوجائے گا۔ البتہ جو نمازیں غسل کا فرض ادا کرنے سے پہلے ادا کی گئی ہوں، ان کا دوہرا لینا ضروری ہوگا۔

ولو ترکہا أي ترک المضمضمۃ أو الاستنشاق أو لمعۃ من أي موضع کان من البدن ناسیاً فصلیٰ ثم تذکر ذٰلک یتمضمض أو یستنشق أو یغسل اللمعۃ ویعید ما صلی۔ (حلبی کبیر: ۵۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 صفر المظفر 1443

1 تبصرہ: