سوال :
مفتی محترم ! عرض تحریر یہ ہیکہ ایان کو شراب نوشی کی عادت ہے۔ اکثر و بیشتر نشہ میں رہتا ہے اور کئی سالوں سے۔ اب صورتحال یہ ہیکہ بھرپور نشہ کرکے بھی جلدی نشے میں دھت نہیں ہوتا اور بات چیت وغیرہ کرتا رہتا ہے۔ معاملہ یہ ہیکہ متعدد اوقات ایسا ہوا کے ایان نشہ کی حالت میں معاذ اللہ ثم معاذ اللہ اللہ پاک کو گالیاں دیوے اور کہے کے اللہ پاک نے مجھے شرابی کیوں بنایا؟ اور بڑی بڑی باتیں کرے واقعات وغیرہ۔ ایک دفعہ نشہ کی حالت میں ایک واقعہ بتاتے ہوئے ایان نے معاذ للہ موسی علیہ السلام کو بھی گالی دیا۔ نشہ اترنے کے بعد کہتا ہیکہ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ تو کیا ایان کے ایسا کرنے سے کفر صادر ہوگیا یا نہیں؟ کیا اسے تجدید ایمان اور تجدید نکاح کرنا لازمی ہے یا دونوں چیزیں اپنی اصل حالت میں باقی رہ جاتی ہیں؟ مہربانی کر کے آپ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد حارث، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شراب پینا تمام برائیوں کی جڑ ہے، جس کے پینے کے بعد آدمی کا کوئی بھروسہ نہیں کہ وہ کیا کر بیٹھے؟ یہی وجہ ہے کہ شریعتِ مطہرہ نے اسے ناجائز اور حرام قرار دیا ہے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتاً ایان نے نشہ کی حالت میں معاذ اللہ سوال نامہ میں مذکور باتیں کہی ہیں، اور ہوش میں آنے کے بعد اس کا انکار کررہا ہے تو اس پر کفر کا حکم لاگو نہیں ہوگا اور نہ ہی اس کا نکاح ٹوٹے گا۔ البتہ آئندہ اس کے لیے نشہ سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔
فَإِنْ ارْتَدَّ حَالَ الْجُنُونِ لَمْ تَصِحَّ، وَإِنْ ارْتَدَّ حَالَ إفَاقَتِهِ صَحَّتْ وَكَذَا لَا تَصِحُّ رِدَّةُ السَّكْرَانِ الذَّاهِبِ الْعَقْلَ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٢/٢٥٣)
(قَوْلُهُ وَسَكْرَانُ) أَيْ وَلَوْ مِنْ مُحَرَّمٍ لِمَا فِي إحْكَامَاتِ الْأَشْبَاهِ أَنَّ السَّكْرَانَ مِنْ مُحَرَّمٍ كَالصَّاحِي إلَّا فِي ثَلَاثٍ: الرِّدَّةُ، وَالْإِقْرَارُ بِالْحُدُودِ الْخَالِصَةِ، وَالْإِشْهَادُ عَلَى شَهَادَةِ نَفْسِهِ إلَخْ۔ (شامی : ٤/٢٢٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 شعبان المعظم 1445