پیر، 12 فروری، 2024

بدلی چلانے والے مزدور کا ایکسٹرا لینا


سوال :

مفتی صاحب امید ہے آپ خیریت سے ہونگے۔ سوال عرض ہے کہ کارخانے میں بدلی چلانے والا کاریگر مزدوری کے علاوہ سو، دیڑھ سو روپیہ زیادہ لیتا ہے سیٹھ سے، کیا یہ لینا جائز ہے؟ جبکہ لینے اور دینے والوں کو پتہ ہے کی بدلی چلانے والے کو ایکسٹرا پیسہ ملتا ہے۔
(المستفتی : ثاقب، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی بھی کام کرنے والے کو اپنی اجرت بتانے کا اختیار ہوتا ہے۔ اب اگر کام کروانے والا اسے قبول کرلیتا ہے تو کام مکمل ہونے کے بعد کاریگر اس اجرت کا حقدار ہوتا ہے۔

مثلاً کسی مشین کے میکانک کے پاس اگر ہم کوئی خراب مشین لے جائیں اور اسے کہیں کہ اسے درست کردے تو وہ کہے گا کہ اس کی اتنی اتنی اجرت لگے گی۔ اب مشین والے کو اتنے میں کام کروانے کی استطاعت ہو اور وہ اسے مناسب سمجھتا ہے تو قبول کرلیتا ہے، ورنہ دوسری طرف چلا جاتا ہے۔

یہی معاملہ بدلی چلانے والوں کا بھی ہے۔ یعنی بدلی چلانے والا اپنی اجرت بتادیتا ہے یا پھر عُرف کی وجہ سے یہ بات بدلی چلانے والے کاریگر اور پاولوم مالک کے ذہن میں رہتی ہے کہ اس کی اجرت میٹر کے حساب کے ساتھ مزید سو یا دیڑھ سو روپیہ ہوگی۔ گویا یہ معاملہ سیٹھ اور بدلی چلانے والے کی باہمی رضا مندی سے طے ہوجاتا ہے تو شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

ہاں اگر کسی پاور لوم مالک کو ایکسٹرا نہیں دینا ہے تو وہ پہلے ہی کاریگر سے کہہ دے کہ میں صرف میٹر کے حساب سے فلاں فلاں اجرت دوں گا، ایکسٹرا کچھ نہیں دوں گا، تو اب کاریگر اسے قبول کرلیتا ہے تو پھر اسے میٹر کے حساب سے طے شدہ اجرت ملے گی، اس صورت میں مزدور کو ایکسٹرا مانگنے کا حق نہیں ہے۔

عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : الصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا صُلْحًا حَرَّمَ حَلَالًا، أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا، وَالْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ، إِلَّا شَرْطًا حَرَّمَ حَلَالًا، أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا۔ (سنن الترمذی، رقم : ١٣٥٢)

اَلْمَعْرُوْفُ عُرْفاً کَالْمَشْرُوْطِ شَرْطاً۔ (درر الحکام : ۱/۵۱، المادۃ :۴۳، قواعد الفقہ :ص۱۲۵، القاعدۃ:۳۳۴ ، شرح القواعد:ص۲۳۷، جمہرۃ القواعد : ۲/۹۳۵، القاعدۃ:۲۲۶۳، القواعد الکلیۃ : ص۲۵۰ ، البحر الرائق:۸/۳۷۱ ، شرح السیر :۵/۲۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 شعبان المعظم 1445

4 تبصرے: