سوال :
مفتی صاحب! ذی الحجہ کے روزوں کی کیا فضیلت ہے، اسی طرح صرف یوم العرفہ کے روزے کی کوئی خاص فضیلت ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ڈاکٹر فراز، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ذوالحجہ کا پہلا عشرہ بڑی فضیلت کا حامل ہے۔ ان ایام میں نیک اعمال کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اور ان دنوں میں کی گئی ہر قسم کی عبادت کا اجر وثواب دیگر ایام کی بہ نسبت بڑھ جاتا ہے، خواہ یہ عبادات ذکر و اذکار کی صورت میں ہوں، یا نماز اور روزوں کی صورت میں ہوں۔ اس سلسلے میں جو احادیث ملتی ہیں انہیں ذیل میں ذکر کیا جاتا ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں کیے گئے اعمالِ صالحہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام ایام میں کیے گئے نیک اعمال سے زیادہ محبوب ہیں۔ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ! اگر ان دس دنوں کے علاوہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے تب بھی؟ آپ ﷺنے فرمایا: ہاں! تب بھی اِن ہی اَیام کا عمل زیادہ محبوب ہے، البتہ اگر کوئی شخص اپنی جان و مال دونوں چیزیں لے کر جہاد میں نکلا اور ان میں سے کسی چیز کے ساتھ بھی واپس نہ ہوا (یعنی شہید ہوگیا تو یہ افضل ہے)۔ (١)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں کی عبادت تمام دنوں کی عبادت سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ ان ایام میں سے (یعنی ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں) ایک دن کا روزہ پورے سال کے روزوں اور رات کا قیام شب قدر کے قیام کے برابر ہے۔ (٢)
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ رکھنے سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ معاف فرما دے۔ (٣)
ذکر کردہ احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ذوالحجہ کے پہلے آٹھ دنوں میں سے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر اجر رکھتا ہے، اور یومِ عرفہ (9 ذوالحجہ) کے روزہ ایک سال قبل اور ایک سال بعد یعنی دو سالوں کے گناہوں کا کفارہ ہے۔
١) عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهِنَّ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشْرِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِکَ بِشَيْئٍ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٧٥٧)
٢) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ يَعْدِلُ صِيَامُ کُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ وَقِيَامُ کُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ الْقَدْر۔ (سنن الترمذی، رقم : ٧٥٨)
٣) عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَی اللَّهِ أَنْ يُکَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٧٤٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 ذی القعدہ 1443