پیر، 20 جون، 2022

مسبوق کی اقتداء کرنے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب ! بعد میں آنے والا شخص مکمل ہو چکی جماعت میں آخر کے کسی نمازی کو جو کہ اپنی باقی رکعتیں پوری کر رہا ہو، تو کیا اسے امام مان کر يا بنا کر جماعت کی شکل دی جا سکتی ہے؟
(المستفتی : عبدالرقيب، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احناف کے یہاں مسبوق یعنی جو پہلے کسی امام کی اقتداء میں اپنی کوئی رکعت ادا کرچکا ہو اور اپنی بقیہ رکعتیں ادا کررہا ہو اس کی اقتداء کرنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ یہ خود سابق امام کا مقتدی ہے۔ لہٰذا حنفی مسلک کے مقلد کو چاہئے کہ یا تو خود امامت کرے یا دیکھ بھال کر ایسے شخص کی اقتداء کرے جو مسبوق نہ ہو، اور وہی نماز پڑھ رہا ہو جو اس حنفی شخص کو پڑھنی ہے۔


عن أبي ہریرۃ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: الإمام ضامن۔ (سنن أبي داؤد رقم : ۵۱۷)

الحنفیۃ قالوا : لا یصح الإقتداء بالمسبوق سواء أدرک مع إمامہ رکعۃ أو أقل منہا۔ (الفقہ علی المذاہب الأربعۃ : ١/٣٧٥)

وَحَاصِلُهُ أَنَّ اتِّحَادَ الصَّلَاتَيْنِ شَرْطٌ لِصِحَّةِ الِاقْتِدَاءِ؛ لِأَنَّ الِاقْتِدَاءَ شَرِكَةٌ وَمُوَافَقَةٌ فَلَا يَكُونُ ذَلِكَ إلَّا بِالِاتِّحَادِ وَذَلِكَ بِأَنْ يُمْكِنَهُ الدُّخُولُ فِي صَلَاتِهِ بِنِيَّةِ صَلَاةِ الْإِمَامِ فَتَكُونُ صَلَاةُ الْإِمَامِ مُتَضَمِّنَةً لِصَلَاةِ الْمُقْتَدِي وَهُوَ الْمُرَادُ بِقَوْلِهِ - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - ضَامِنٌ أَيْ تَتَضَمَّنُ صَلَاتُهُ صَلَاةَ الْمُقْتَدِي۔ (تبیین الحقائق : ١/١٤٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 ذی القعدہ 1443

1 تبصرہ: