منگل، 21 جون، 2022

تنہا نماز پڑھنے والے کی اقتداء کرنے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! اگر کوئی شخص اپنی انفرادی فرض نماز پڑھ رہا ہو تو کیا اُسکے اُوپر ہاتھ کے اشارے سے بتا کر امام مان کر جماعت کی شکل دی جا سکتی ہے؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : عبدالرقيب، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کوئی شخص تنہا نماز پڑھ رہا ہوتو اس کی اقتداء اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ وہ بھی وہی نماز ادا کررہا ہو جو بعد میں آنے والے کو ادا کرنا ہے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں بعد میں آنے والا اسے اشارہ کرکے اس کی اقتداء کرسکتا ہے۔ اور پہلے شخص نے اگر وہیں سے امامت کی نیت کرلی تو جہری نماز یعنی فجر، مغرب اور عشاء میں اس کے لیے جہراً قرأت کرنا ضروری ہوگا۔ اور اگر اس نے امامت کی نہیں تو پھر اس پر جہراً قرأت کرنا ضروری نہیں۔ نیز اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ یہ نماز مسجد کی شرعی حدود میں پہلی جماعت کی ادائیگی کے بعد نہ ہورہی ہو۔ کیونکہ مسجد کی شرعی حدود میں ایک سے زائد جماعت کرنا مکروہ ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے درج ذیل لنک سے جواب ملاحظہ فرمائیں۔

مسجد کے صحن میں جماعتِ ثانیہ کا حکم

ولا يَصِحُّ الِاقْتِداءُ بِإمامٍ إلّا بِنِيَّةٍ وتَصِحُّ الإمامَةُ بِدُونِ نِيَّتِها۔ (الأشباہ والنظائر : ١٨)

ولا یحتاج الإمام في صحۃ الاقتداء بہ إلی نیۃ الإقامۃ حتی لو شرع علی نیۃ الانفراد فاقتدیٰ بہ یجوز۔ (حلبي کبیر : ۲۵۱)

ائْتَمَّ بِهِ بَعْدَ الْفَاتِحَةِ، يَجْهَرُ بِالسُّورَةِ إنْ قَصَدَ الْإِمَامَةَ وَإِلَّا فَلَا يَلْزَمُهُ الْجَهْرُ (فِي الْفَجْرِ وَأُولَى الْعِشَاءَيْنِ أَدَاءً وَقَضَاءً وَجُمُعَةٍ وَعِيدَيْنِ وَتَرَاوِيحَ وَوِتْرٍ بَعْدَهَا)  أَيْ فِي رَمَضَانَ فَقَطْ لِلتَّوَارُثِ۔ (شامی : ١/٥٣٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 ذی القعدہ 1443

1 تبصرہ: