سوال :
مفتی صاحب زنا کرتے ہوئے لڑکا لڑکی پکڑے جائیں تو انکے ساتھ کیا کرنا چاہئے؟ آج کل معاملہ یہ ہے کہ اگر کہیں پر لڑکا لڑکی پکڑے جاتے ہیں تو انکی تصویر یا ویڈیو بنالیتے ہیں اور پھر انہیں بلیک میل کے نام پر پچاس ہزار یا ایک لاکھ روپیہ مانگتے ہیں۔ اور لڑکا اتنا پیسہ نہیں دیتا ہے تو انکی ویڈیو اور فوٹو سوشل میڈیا پر وائرل کردیتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ ایسے لوگوں کا پیسہ لینا (عام زبان میں توڑی بازی کرنا) کیسا ہے؟ اس تعلق سے اصلاح فرمائیں۔
(المستفتی : مزمل حسین، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : زنا ایک ایسا سنگین اور کبیرہ گناہ ہے جس کا ارتکاب کرنے والا اگر ندامت وشرمندگی کے ساتھ سچی پکی توبہ و استغفار نہ کرے تو وہ اس کا وبال دنیا میں بھی دیکھے گا، اور بروزِ حشر تو ایسے شخص کا انجام انتہائی دردناک ہوگا۔
معراج کی شب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو زناکاروں کو ہورہا عذاب دکھایا گیا کہ ایک جگہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس کا منہ تنگ ہے اور اندر سے کشادہ ہے برہنہ مرد و عورت اس میں موجود ہیں اور آگ بھی اس میں جل رہی ہے جب آگ تنور کے کناروں کے قریب آجاتی ہے تو وہ لوگ اوپر اٹھ آتے ہیں اور باہر نکلنے کے قریب ہوجاتے ہیں اور جب آگ نیچے ہوجاتی ہے تو سب لوگ اندر ہوجاتے ہیں۔
اسلامی حکومت میں اگر غیرشادی شدہ لڑکی یا لڑکا زنا کرے تو اسے سو کوڑے سزا کے طور پر مارے جائیں گے، اور اگر شادی شدہ مرد و عورت یہ قبیح اور غلیظ عمل کریں تو انہیں سنگسار یعنی پتھر سے مار مار کر ہلاک کردیا جائے گا۔ ہندوستان میں چونکہ اسلامی حکومت نہیں ہے، اس لیے یہاں اس طرح کی کارروائی نہیں کی جاسکتی۔ البتہ اگر یہ دونوں شادی شدہ نہ ہوں تو ان کا آپس میں نکاح کروایا جاسکتا ہے، نیز ان کے سرپرستوں کو مطلع کرکے اور اگر یہ بڑی عمر کے افراد ہوں تو محلہ کے سرکردہ اور دینی شعور رکھنے والے افراد کے ذریعے ایسے لوگوں کو سخت تنبیہ کی جاسکتی ہے۔ لیکن ان کے گناہ کو لوگوں میں بیان کرنا اور سوشل میڈیا پر نام بنام ان تشہیر کرنا یا ان کی تصویر اور ویڈیوز وائرل کرنا سخت گناہ کی بات ہے، یہ ایسا گناہ ہے کہ ایسی تصویر اور ویڈیوز دیکھنے والوں کا گناہ سب سے پہلے وائرل کرنے والے کو بھی ملے گا۔ شریعتِ کاملہ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کے عیوب پر نظر رکھے، اور اس کے عیوب اور غلطیوں کو جان لینے کے بعد لوگوں کے سامنے بیان کرکے اُسے ذلیل و رسوا کرے، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم ارشاد ہے کہ جو شخص مسلمان کی عیب پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کی عیب پوشی کریں گے، اور جو شخص مسلمان کی پردہ دری یعنی اس کے عیوب کو لوگوں میں بیان کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی پردہ دری کرتے ہیں، حتیٰ کہ وہ اپنے گھر میں (چھپ کر) کوئی عیب کرتا ہے تب بھی اس کو فضیحت کرتے ہیں۔
اس طرح کے معاملات میں مردوعورت دونوں اپنی مرضی سے منہ کالا کرتے ہیں، لیکن بطور سزا توڑی عموماً صرف مرد سے کی جاتی ہے، اور لاکھوں روپے اس زانی مرد سے لیے جاتے ہیں، اکثر تو ایسا ہوتا ہے کہ توڑی کرنے والے لوگ یہ روپے خود رکھ لیتے ہیں، اور بعض مرتبہ اپنی مرضی سے اس گناہ میں شریک ہونے والی عورت یا لڑکی کو یہ رقم دی جاتی ہے۔ معلوم ہونا چاہیے کہ سوشل میڈیا وغیرہ پر تشہیر کی دھمکی دے کر ان سے رقم کا مطالبہ کرنا ناجائز اور حرام ہے۔ یہ رقم ان سب کے لیے حلال نہیں ہے۔ اس رقم کا واپس کردینا ضروری ہے۔
قال اللہ تعالٰی : الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِئَۃَ جَلْدَۃٍ۔ (سورۃ النور : جزء آیت۲)
أخرج البیہقي عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما حدیثا فیہ … قال: کان الرجل إذا زنی أو أذی في التعبیر وضرب النعال فأنزل اللّٰہ عزوجل بعد ہٰذا: الزانیۃ والزاني فاجلدوا کل رجما في سنۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، وہٰذا سبیلہما الذي الذي جعل اللّٰہ لہما۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي، الحدود، باب ما یستدل بہ الخ، رقم : ۱۷۳۸۸)
قال اللہ تعالی : قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ (سورہٴ زمر، آیت : ۵۳)
وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ ۔ رواہ ابن ماجہ والبیہقی في شعب الإیمان
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من ستر عورۃ أخیہ المسلم ستر اللّٰہ عورتہ یوم القیامۃ، ومن کشف عورۃ أخیہ المسلم کشف اللّٰہ عورتہ حتی یَفضحَہ بہا في بیتہ۔ (سنن ابن ماجۃ، کتاب الحدود / باب الستر علی المؤمن ودفع الحدود بالشبہات ۱؍۱۸۳ رقم: ۲۵۴۶)
فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 صفر المظفر 1442