جمعرات، 10 ستمبر، 2020

نابالغ بچوں کا بغیر وضو قرآن مجید چھونا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عموماً مسجد میں صبح شام محلے کے چھوٹے نابالغ بچے قرآن پڑھنے آتے ہیں اور وضو کا طریقہ سمجھنے کے باوجود صحیح اور مکمل وضو نہیں کرپاتے اور یونہی قرآن پاک یا سپارے پکڑ لیتے ہیں تو کیا ان کا بے وضو قرآن یا سپارے پکڑنا جائز ہے یا نہیں؟ نیز بچوں کو بے وضو قرآن دینے پر گناہ گار کون ہوگا یا پھر استادِ محترم؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شرعی احکامات بلوغت کے بعد لاگو ہوتے ہیں، چنانچہ نابالغ بچے شرعی احکامات کے مکلف نہیں ہیں۔ لہٰذا اگر نابالغ بچے صحیح طور پر استنجاء یا وضو نہ کرسکیں تب بھی ان کا قرآن چھونا اور پڑھنا جائز ہے۔ اس کی وجہ سے والدین یا اساتذہ گناہ گار نہیں ہوں گے۔ البتہ والدین اور اساتذہ کو اس کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ سمجھدار بچوں کو پیشاب کے بعد پانی لینے نیز وضو کا طریقہ بتائیں اور وقتاً فوقتاً اس کے بارے میں باز پرس بھی کرتے رہیں۔

(وَلَا) يُكْرَهُ (مَسُّ صَبِيٍّ لِمُصْحَفٍ وَلَوْحٍ) وَلَا بَأْسَ بِدَفْعِهِ إلَيْهِ وَطَلَبِهِ مِنْهُ لِلضَّرُورَةِ إذْ الْحِفْظُ فِي الصِّغَرِ كَالنَّقْشِ فِي الْحَجَرِ۔
(قَوْلُهُ: وَلَا يُكْرَهُ مَسُّ صَبِيٍّ إلَخْ) فِيهِ أَنَّ الصَّبِيَّ غَيْرُ مُكَلَّفٍ وَالظَّاهِرُ أَنَّ الْمُرَادَ لَا يُكْرَهُ لِوَلِيِّهِ أَنْ يَتْرُكَهُ يَمَسُّ، بِخِلَافِ مَا لَوْ رَآهُ يَشْرَبُ خَمْرًا مَثَلًا فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لَهُ تَرْكُهُ.
(قَوْلُهُ: وَلَا بَأْسَ بِدَفْعِهِ إلَيْهِ) أَيْ لَا بَأْسَ بِأَنْ يَدْفَعَ الْبَالِغُ الْمُتَطَهِّرُ الْمُصْحَفَ إلَى الصَّبِيِّ، وَلَا يُتَوَهَّمُ جَوَازُهُ مَعَ وُجُودِ حَدَثِ الْبَالِغِ ح.
(قَوْلُهُ: لِلضَّرُورَةِ) لِأَنَّ فِي تَكْلِيفِ الصِّبْيَانِ وَأَمْرِهِمْ بِالْوُضُوءِ حَرَجًا بِهِمْ، وَفِي تَأْخِيرِهِ إلَى الْبُلُوغِ تَقْلِيلُ حِفْظِ الْقُرْآنِ دُرَرٌ۔ (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (١/١٧٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 محرم الحرام 1442

1 تبصرہ: