ہفتہ، 12 ستمبر، 2020

اینٹِک (پرانے سکے، نوٹوں اور اشیاء) کے کاروبار کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! آج کل لوگ old modal یعنی پرانے سکے اور نوٹیں اور دیگر اشیاء جیسے ٹیلی فون ریڈیو وغیرہ وغیرہ چیزیں بڑے مہنگے داموں میں خرید کر بیچ رہے ہیں حالانکہ ایسا کرنا قانوناً جرم بھی ہے۔ شریعت مطہرہ میں اسکا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : راشد حسین، دھولیہ)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : پرانے سکے یا نوٹیں جو چلنا بند ہوگئے ہوں انہیں زیادہ قیمت خرید وفروخت کرنا جائز ہے، کیونکہ اب اس کی جنس تبدیل ہوگئی یعنی اس کی حیثیت کرنسی کی نہیں رہی، لہٰذا ان کا کمی بیشی سے فروخت کرنا جائز ہے، اسے سود سمجھنا درست نہیں۔

آدمی جس چیز کا مالک ہو اسے اس بات کا شرعاً اختیار ہے کہ وہ اسے کسی بھی قیمت پر فروخت کرسکتا ہے، لہٰذا پرانے ٹیلی-فون، ریڈیو وغیرہ کا زیادہ قیمت پر فروخت کرنا جائز ہے۔ البتہ خریدنے والے کو کسی قسم کا دھوکا نہ دیا جائے۔ اسی طرح مہنگے داموں میں پرانی چیزیں خرید کر جمع کرنے کا شوق شرعاً کوئی پسندیدہ عمل نہیں ہے بلکہ یہ ایک فضول، بے مقصد اور لایعنی کام ہے۔

نیز اس طرح کا کاروبار جسے اینٹِک کا کاروبار کہا جاتا ہے اگر قانوناً جُرم ہے تو اس سے احتراز کرنا چاہیے، کیونکہ قانونی گرفت کی صورت میں جان اور حلال مال کی ہلاکت کا اندیشہ ہوتا ہے، ایسے مواقع پر شریعت کا حکم یہی ہے کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالا جائے۔

قال اللہ تعالیٰ : وَاَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا۔ (سورۃ البقرۃ، جزء آیت : ۲۷۵)

البیع ہو مبادلۃ المال بالمال بالتراضي بطریق التجارۃ۔ (حاشیۃ الہدایۃ : ٣/۱۸)

الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي سواء كان مطابقا للقيمة الحقيقية أو ناقصا عنها أو زائدا عليها۔ (درر الحكام في شرح مجلة الأحكام : ١/١٢٤)

وأما العملۃ الأجنبیۃ من الأوراق فہي جنس آخر، فیجوز مبادلتہا، فیجوز بیع ثلاث روبیات باکستانیۃ بریال واحد سعودي۔ (تکملۃ فتح الملہم : ۷/۵۵۰، کتاب المساقاۃ والمزارعۃ، حکم الأوراق النقدیۃ، احیاء التراث العربي)

قال اللہ تعالیٰ : وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّہْلُکَۃِ۔ (سورۃ البقرۃ : آیت،۱۹۵)

دَرْئُ الْمَفَاسِدِ أوْلیٰ مِنْ جَلْبِ الْمَنَافِعِ ۔ (ص/۱۷۱، الأشباہ والنظائر : ص/۳۲۲)

عن حذیفۃ  رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ ﷺ : لیس للمؤمن أن یذل نفسہ، قالوا: یا رسول اللہ! وکیف یذل نفسہ؟ قال: یتعرض من البلاء لما لایطیق۔ (مسند البزار، رقم : ۲۷۹۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 محرم الحرام 1442

1 تبصرہ: