چھٹی انگلی کٹوانے کا شرعی حکم

سوال :

اگر کسی کی چھ انگلی ہے تو اگر چھٹی انگلی کٹوا لیا جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ مع حوالہ مطلوب ہے۔
(المستفتی : فوزان ندوی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کسی کا کوئی عضو زائد ہو اور اس کو الگ کرنے کی صورت میں اس شخص کے ہلاک ہونے کا اندیشہ زیادہ نہ ہوتو اس عضو کا الگ کرنا جائز ہے۔

موجودہ دور میں چونکہ شعبۂ طب نے  کافی ترقی کرلی ہے، جس کی وجہ سے چھٹی انگلی کے کاٹنے میں انسان کی ہلاکت  کا اندیشہ نہ کے برابر ہے، لہٰذا ایسے حالات میں اس کا کاٹنا بلاکراہت درست ہوگا۔

إذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَقْطَعَ إصْبَعًا زَائِدَةً أَوْ شَيْئًا آخَرَ قَالَ نُصَيْرٌ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - إنْ كَانَ الْغَالِبُ عَلَى مَنْ قَطَعَ مِثْلَ ذَلِكَ الْهَلَاكَ فَإِنَّهُ لَا يَفْعَلُ وَإِنْ كَانَ الْغَالِبُ هُوَ النَّجَاةُ فَهُوَ فِي سَعَةٍ مِنْ ذَلِكَ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٦٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 محرم الحرام 1442

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل