بدھ، 2 ستمبر، 2020

چھٹی انگلی کٹوانے کا شرعی حکم

سوال :

اگر کسی کی چھ انگلی ہے تو اگر چھٹی انگلی کٹوا لیا جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ مع حوالہ مطلوب ہے۔
(المستفتی : فوزان ندوی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کسی کا کوئی عضو زائد ہو اور اس کو الگ کرنے کی صورت میں اس شخص کے ہلاک ہونے کا اندیشہ زیادہ نہ ہوتو اس عضو کا الگ کرنا جائز ہے۔

موجودہ دور میں چونکہ شعبۂ طب نے  کافی ترقی کرلی ہے، جس کی وجہ سے چھٹی انگلی کے کاٹنے میں انسان کی ہلاکت  کا اندیشہ نہ کے برابر ہے، لہٰذا ایسے حالات میں اس کا کاٹنا بلاکراہت درست ہوگا۔

إذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَقْطَعَ إصْبَعًا زَائِدَةً أَوْ شَيْئًا آخَرَ قَالَ نُصَيْرٌ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - إنْ كَانَ الْغَالِبُ عَلَى مَنْ قَطَعَ مِثْلَ ذَلِكَ الْهَلَاكَ فَإِنَّهُ لَا يَفْعَلُ وَإِنْ كَانَ الْغَالِبُ هُوَ النَّجَاةُ فَهُوَ فِي سَعَةٍ مِنْ ذَلِكَ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٦٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 محرم الحرام 1442

1 تبصرہ: