جمعرات، 17 ستمبر، 2020

دو بہنوں کا ایک شخص کے نکاح میں جمع کرنا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ ایک بہن کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی چھوٹی بہن سے نکاح کرنا جائز ہے؟ کچھ لوگ جائز کہتے ہیں کچھ ناجائز، آپ براہ کرم وضاحت کے ساتھ سمجھا دیں۔
(المستفتی : عبدالمالک، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایک عورت کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بہن سے نکاح کرنا قرآنِ کریم کے بیان کے مطابق ناجائز اور حرام ہے۔ اگر معاذ اللہ ایسا کرلیا گیا تو پہلی بیوی کے نکاح پر تو کوئی اثر نہیں ہوگا، البتہ دوسری بہن کا نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا بلکہ ان دونوں کا آپس میں ازدواجی تعلق زِنا میں شمار ہوگا اور دونوں کے درمیان فوری طور پر علیحدگی ضروری ہوگی۔

اگر پہلی بہن کو طلاق دے دی جائے یا اس کا انتقال ہوجائے تو پھر اس کی بہن سے نکاح جائز اور درست ہے۔ جو لوگ جائز کہتے ہیں وہ غالباً اسی صورت کے متعلق کہتے ہوں گے اور جو ناجائز کہتے ہیں وہ مذکورہ بالا پہلی صورت سے متعلق کہتے ہیں۔

قال اللہ تعالیٰ : وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ۔ (سورۃ النساء، جزء آیت: ۲۳)

أي وحرم علیکم الجمع بین الأختین معاً في التزویج۔ (تفسیر ابن کثیر ۲/۳۷۳)

وَأَمَّا السُّنَّةُ فَمَا رُوِيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ  صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاَللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَجْمَعَنَّ مَاءَهُ فِي رَحِمِ أُخْتَيْنِ۔ (بدائع الصنائع ؛ ۲/۵۴۲)

وَإِنْ تَزَوَّجَهُمَا فِي عُقْدَتَيْنِ فَنِكَاحُ الْأَخِيرَةِ فَاسِدٌ وَيَجِبُ عَلَيْهِ أَنْ يُفَارِقَهَا۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/۲۷۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 محرم الحرام 1442

5 تبصرے:

  1. ماشاء اللہ
    اللہ تعالی آپکو بہترین اجر عطا فرمائے

    جواب دیںحذف کریں
  2. اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ: بعد سلام عرض گذارش یہ ہیں اگر کسی بھی بینک یا اور کوئی فائنائس کمپنی سے قرض لیکر کوئی کاروبار کرے تو کیا سہی ہوگا

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

      بلاضرورت شدیدہ سودی قرض لینا جائز نہیں ہے۔ ایسے شخص پر اللہ اور اس کے رسول کی لعنت آئی ہے۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں