بدھ، 16 ستمبر، 2020

ارطغرل نام رکھنے کا شرعی حکم

سوال :

مفتی صاحب! ارطغرل کے معنی کیا ہے؟ اس کا صحیح تلفظ کیا ہے؟ کیا ارطغرل نام رکھ سکتے ہیں؟
(المستفتی : صغير احمد، جلگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ارطغرل (Ertugrul) ترکی زبان کا لفظ ہے اور دو لفظوں "ار" اور " طغرل" سے مل کر بنا ہے، "اِر err" کے معنی آدمی، سپاہی یا ہیرو کے ہیں جبکہ "طُغرُل tugrul" کے معنی عقاب پرندے کے آتے ہیں، جو مضبوط شکاری پرندہ کے طور پر مشہور ہے، یوں "اِرطُغرُل" کے معنی عقابی شخص، عقابی سپاہی یا شکاری ہیرو وغیرہ ہوں گے۔ (آزاد دائرۃ المعارف)

بچوں کے نام رکھنے سے متعلق احادیث مبارکہ میں جو ہماری رہنمائی کی گئی ہے وہ درج ذیل ہے :

حضرت ابو وہب جُشمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : انبیاءعلیہم السلام کے ناموں پر نام رکھو، اور اللہ تعالٰی کے نزدیک سب سے محبوب نام عبد اللہ و عبد الرحمن ہیں اور سب سے سچے نام حارث و ھمام ہیں اور سب سے بُرے نام حرب اور مُرہ ہیں۔

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباء کے نام کے ساتھ پکارے جاؤ گے (یعنی پکارا جائے گا فلاں بن فلاں) لہٰذا تم اچھے نام رکھا کرو۔

درج بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے ناموں پر یا جن ناموں کے معنی اچھے ہوں ایسے نام بچوں کے رکھنے چاہیے، اگر ارطغرل نام کی بات کی جائے تو اس کے معنی بھی اچھے ہیں، لہٰذا فی نفسہ اس نام کا رکھنا درست ہے۔ البتہ یہاں ایک نکتہ یہ بھی ذہن میں رہے کہ فی الحال اس نام کے رکھنے کا رجحان جو بن رہا ہے وہ اصلاً تاریخ کے اُس مرد مجاہد سے متاثر ہوکر نہیں رکھا جارہا ہے جو سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان کے والد تھے، بلکہ اس ڈرامہ سے متاثر ہوکر رکھا جارہا ہے جس میں جھوٹ کی آمیزش کے ساتھ ساتھ متعدد شرعی قباحتیں موجود ہیں، جس میں اس کردار سے بھی عشق ومعاشقہ کا رول ادا کروایا گیا ہے۔ لہٰذا اگر اس ڈرامہ سے متاثر ہوکر یہ نام رکھا جارہا ہے تو ایسا کرنا درست نہیں ہے، بلکہ سب سے بہتر یہی ہے کہ بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں پر رکھے جائیں جس میں بلاشبہ خیر ہی خیر ہے۔

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِكُمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِكُمْ، فَأَحْسِنُوا أَسْمَاءَكُم۔ (سنن ابی داؤد، رقم الحدیث 4948)

وَعَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجُشَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ  قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تَسَمُّوا أَسْمَاءَ الْأَنْبِيَاءِ ، وَأَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ : عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَأَصْدَقُهَا حَارِثٌ وَهَمَّامٌ ، وَأَقْبَحُهَا حَرْبٌ وَمُرَّةُ۔ (سنن ابی داؤد، رقم الحدیث :4950)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 محرم الحرام 1442

6 تبصرے: