ہفتہ، 5 ستمبر، 2020

رخصتی سے قبل بیوی انتقال کرجائے تو؟

سوال :

زید کا نکاح ہوا اور چند سال بعد زید کی بیوی رخصتی سے قبل انتقال کرگئی اب اس صورت میں مہر کا کیا حکم ہوگا؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
(المستفتی : ابو اسامہ، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : رخصتی سے قبل بیوی کا انتقال ہوجائے تو وہ پوری مہر کی حق دار ہوتی ہے۔ کیونکہ موت کے ذریعہ نکاح تام ہوجاتا ہے۔ اور جب نکاح تام ہوجائے تو نکاحِ تام کے احکام جاری ہونگے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں شوہر پر پورا مہر دینا واجب ہے۔ اور یہ مال بیوی کا ترکہ بنے گا اور وارثین میں تقسیم ہوگا۔ ملحوظ رہے کہ شوہر بیوی کی میراث میں حصہ بھی پائے گا، اور اس کا حصہ بیوی کے کل مال کا نصف ہوگا۔

ویتأکد عند وطء او خلوۃ صحت من الزوج او موت احدھما۔ (الدرالمختار علی ہامش ردالمحتار : ۲/۳۵۸)

والمہر یتأکد باحد معان ثلاثۃ الدخول والخلوۃ الصحیحۃ وموت احد الزوجین۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/۳۰۳)

قال اللّٰہ تعالیٰ : وَلَکُمْ نِصْفُ مَا تَرَکَ اَزْوَاجُکُمْ اِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُنَّ وَلَدٌ۔ (سورۃ النساء، جزء آیت: ۱۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 محرم الحرام 1442

3 تبصرے:

  1. السلام علیکم ورحمة الله وبركاته،
    محترم مفتی صاحب،
    سوال سے مجھے یہ سمجھ میں آرہا ہے کہ بیوی کی رخصتی ہوئی ہی نہیں تو اولاد ہی نہیں ہوئی، تو شوہر کے میراث کس کو ملے گا جبکہ بیوی کا انتقال رخصتی سے پہلے ہی ہو گیا.
    آسان اور مفصّل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

      اس کے ماں باپ کو ملے گی، یا پھر بھائی بہنوں کو ملے گی۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں
    2. انصاری محمود17 ستمبر، 2020 کو 3:04 AM

      جزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا

      حذف کریں