*شہری حالات کے تناظر میں چند اہم گزارشات* ✍ محمد عامر عثمانی ملی (امام وخطيب مسجد کوہ نور) قارئین کرام ! شہر عزیز مالیگاؤں میں جتنی اموات کرونا وائرس سے متاثر مریضوں کی نہیں ہورہی ہیں اس سے زیادہ اموات کرونا کی وجہ سے ہورہی ہے۔ یعنی گمان ہوتا ہے کہ احتیاطی تدابیر کے نام پر کچھ ایسے فیصلے لیے گئے ہیں جو بجائے شہریان کے حق میں مفید ثابت ہونے کے انہیں سخت نقصان پہنچانے کا کام کررہے ہیں۔ یکے بعد دیگرے مشہور شخصیات اور قائدین کی اموات نے شہریان کو انتہائی غمزدہ، خوفزدہ اور بے حال کردیا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے احتیاطی تدابیر کے نام پر ہاٹ اسپاٹ علاقوں کو سیل کردیا گیا، اور راستے بند ہونے کی وجہ سے متعدد مریضوں کو بروقت ہسپتال نہیں پہنچایا جاسکا۔ یہی ان کی موت کا سبب بنا۔ پھر اس میں عوام کے ایک بڑے طبقہ نے از خود اپنی گلی محلوں کو بند کرلیا جس کی وجہ سے یہ لوگ بھی کسی نہ کسی درجہ میں ان کی موت کے ذمہ دار ہوکر گناہ گار ہوئے ہیں۔ اب پانی سر سے اوپر ہورہا ہے، لہٰذا پہلی فرصت میں بند راستوں کو مکمل طور پر کھولا جائے۔ بڑے بڑے پرائیویٹ ہسپتالوں کا کوئی بدل فراہم کیے بغیر انہیں بند کروا دیا گیا...