اتوار، 26 اپریل، 2020

دجال کو مسیح کیوں کہا گیا ہے؟

*دجال کو مسیح کیوں کہا گیا ہے؟*

سوال :

مسیح کا کیا مطلب ہے؟ کیونکہ دجال کو بھی مسیح دجال اور سیدنا عيسى علیہ السلام کو بھی مسیح کہا جاتا ہے۔ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں اورعنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : مولانا اشفاق، پونے)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دجال کو مسیح اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس کی ایک آنکھ ملی ہوئی ہوگی یعنی وہ کانا ہوگا چونکہ ممسوح ہوگا اس لئے اس مناسبت سے اسے مسیح کہا جاتا ہے۔ ممسوح کا مطلب ہے" تمام بھلائیوں، نیکیوں اور خیر و برکت کی باتوں سے بالکل بعید، نا آشنا اور ایسا کہ جیسے اس پر کبھی ان چیزوں کا سایہ بھی نہ پڑا ہوگا۔" اور ظاہر کہ اتنی بری خصلتوں کا حامل دجال کے علاوہ اور کون ہو سکتا ہے؟

حضرت عیسی علیہ السلام کا لقب بھی "مسیح" ہے جس کی اصل مسیحا ہے اور مسیحا عبرانی زبان میں "مبارک" کو کہتے ہیں یا یہ کہ مسیح کے معنی ہیں " بہت سیر کرنے والا " چونکہ قرب قیامت حضرت عیسی علیہ السلام اس دنیا میں آسمان سے اتارے جائیں گے اور دنیا سے گمراہی وضلالت اور برائیوں کی جڑ اکھاڑنے اور پھر تمام عالم پر اللہ کے خلیفہ کی حیثیت سے حکمرانی کرنے پر مامور فرمائے جائیں گے اور اس سلسلے میں آپ علیہ السلام کو امور مملکت کی دیکھ بھال کرنے اور اللہ کے دین کو عالم میں پھیلانے اور کانے دجال کو موت کے گھاٹ اتارنے کے لئے تقریبا پوری دنیا میں پھرنا پڑے گا۔ اس لئے اس مناسبت سے ان کا لقب "مسیح" قرار پایا ہے۔

لفظ مسیح کا اطلاق حضرت عیسی علیہ السلام اور دجال ملعون دونوں پر ہوتا ہے اور دونوں کے درمیان امتیازی فرق یہ ہے کہ جب صرف " مسیح" لکھا اور بولا جاتا ہے تو اس سے حضرت عیسی علیہ السلام کی ذات گرامی مراد لی جاتی ہے اور جب دجال ملعون مراد ہوتا ہے تو لفظ مسیح کو دجال کے ساتھ قید کر دیتے ہیں یعنی" مسیح دجال" لکھتے اور بولتے ہیں۔

المَسِيحُ  : عيسى بنُ مريم عليه السلام.  المَسِيحُ  المَمْسُوح بمثل الدُّهْن وبالبركة ليكون مَلِكًا أَو نَبيًّا، وهذه من عادات اليهود والنَّصارى.  المَسِيحُ  الأَعْوَرُ.
ورجلٌ  مَسِيحُ  الوجه: ليس على أحد شِقَّيْ وجهه عَيْنٌ ولا حاجب. والجمع : مُسَحَاءُ، ومَسْحَى.  المَسِيحُ  العَرَقُ يُمْسَحُ من الوجه.  المَسِيحُ  المِنْدِيلُ الخَشِن يُمْسَحُ به۔ (معجم الوسيط)
مستفاد : مشکوٰۃ مترجم)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 رمضان المبارک 1441

4 تبصرے: