بدھ، 1 اپریل، 2020

لاک ڈاؤن میں نمازِ جمعہ اور ظہر کا حکم

*لاک ڈاؤن میں نمازِ جمعہ اور ظہر کا حکم*

✍️ محمد عامر عثمانی ملی
(امام و خطیب مسجد کوہ نور)

قارئین کرام ! وطنِ عزیز ہندوستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے جس کی وجہ سے مسجد میں پنج وقتہ نمازوں اور جمعہ کی نماز میں پانچ سے زیادہ افراد کے جمع ہونے کی ممانعت کی گئی ہے۔ اب ایسی صورت میں نمازِ جمعہ کس طرح ادا کی جائے؟ چنانچہ زیرِ نظر مضمون میں اسی مسئلہ کو تفصیل سے آسان انداز میں لکھنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ عوام الناس اس مسئلے کو سمجھ کر اس پر عمل کرسکے، نیز مضمون چونکہ عوام کے لیے لکھا جارہا ہے، اس لیے عربی عبارات نقل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔

موجودہ حالات میں گھروں میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے سلسلے میں ہندوستان کے اکابر مفتیان کرام کے مابین اختلاف دیکھنے کو ملا۔ بعض مفتیانِ کرام گھروں میں جمعہ کے بجائے ظہر ادا کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں جبکہ بعض جمعہ ادا کرنے کو درست قرار دے رہے ہیں۔ چنانچہ دونوں طرف کے دلائل دیکھنے کے بعد دلائل کی بنیاد پر بندے کا رجحان یہ بنا ہے کہ موجودہ حالات میں شرائط کے ساتھ گھروں میں جمعہ ادا کرنا درست ہے۔ البتہ اگر کوئی نماز ظہر انفرادی یا باجماعت ادا کرلے تو یہ بھی درست ہے۔ لہٰذا عوام کے لئے حکم یہ ہے کہ جس پر چاہیں عمل کریں، لیکن اپنے آپ کو درست کہنا اور دوسروں کو غلط کہنا یا اس نازک حالات میں اس مسئلے کو موضوعِ بحث بنانا درست نہ ہوگا۔

*نمازِ ظہر*
موجودہ حالات میں جو لوگ جمعہ کے دن نماز ظہر ادا کرنا چاہیں تو وہ مسجد میں جمعہ ہوجانے کے بعد ظہر انفرادی بھی ادا کرسکتے ہیں اور باجماعت بھی۔ بعض علماء نے شامی کے حوالے سے باجماعت ظہر پڑھنے کو مکروہ تحریمی کہا ہے۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ حکم مطلق نہیں ہے بلکہ علت کے ساتھ مقید ہے۔ اور اس علت اور سبب کو فقہاء نے واضح بھی کیا ہے۔ وہ سبب یہ ہے کہ عام حالات میں جن شہروں میں باضابطہ مساجد میں جمعہ کی نماز ہو رہی ہو وہاں پر شہر والے اگر باجماعت نماز ظہر پڑھیں گے تو مساجد میں جمعہ کی نماز متأثر ہوگی اور اس کی اہمیت کم ہوگی، نیز مساجد کی جمعہ کے ساتھ ایک قسم کا تعارض اور مقابلہ ہوگا۔ اس لئے اسے مکروہ لکھا گیا ہے۔ جبکہ موجودہ حالات میں چونکہ مساجد میں پانچ سے زیادہ مصلیان کے جمع ہونے پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ چنانچہ مساجد کی جماعت مثأثر ہونے اور اس کی اہمیت کم ہونے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ لہٰذا موجودہ حالات میں گھروں میں ظہر کی نماز باجماعت ادا کرنا بلاکراہت درست ہوگا۔ جو لوگ ظہر ادا کریں گے وہ اسی کے اعتبار سے سنتوں کا اہتمام بھی کریں گے۔

*نمازِ جمعہ*
اگر کوئی گھروں میں جمعہ ادا کرنا چاہے تو اس سلسلے میں درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
جمعہ کے قیام کے لئے ضروری ہے کہ امام کے علاوہ کم از کم تین مقتدی خطبہ وجماعت میں شامل ہوں، خواہ وہ مسافر ہی کیوں نہ ہوں۔ اگر تین مقتدی سے کم ہوں تو پھر جمعہ درست نہ ہوگا، ایسے لوگ ظہر باجماعت ادا کریں گے، لہٰذا کم از کم چار افراد جمع ہوکر ہی جمعہ ادا کریں۔ نیز گھروں میں جمعہ ادا کرنے کی صورت میں گھر کا دروازہ کھُلا رکھا جائے اس لئے کہ  جمعہ کے صحیح ہونے کے لئے جو شرائط فقہاء نے مقرر کی ہیں، ان  میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ اس وقت اس جگہ نماز کے لیے آنے والوں کے لیے کوئی رکاوٹ نہ ہو جسے فقہی اصطلاح میں اِذنِ عام کہا جاتا ہے۔

محلہ کی پہلی اذان گھروں، آفس ہال وغیرہ میں جمعہ ادا کرنے کے لیے کافی ہوجائے گی، لہٰذا الگ سے پہلی اذان دینے کی ضرورت نہیں۔ البتہ دوسری اذان خطیب کے سامنے دی جائے گی۔ اذان کے بعد خطیب کھڑا ہوکر پہلا خطبہ دے اس کے بعد تین چھوٹی آیات پڑھنے کے بقدر بیٹھ جائے پھر دوسرا خطبہ دے، خطبہ مکمل ہونے کے بعد اقامت کہی جائے اور امام دو رکعت نماز جہراً پڑھادے۔ جمعہ کے خطبہ کے لیے منبر کا ہونا شرط نہیں، بلکہ مسنون ہے، لہٰذا مکانات میں جمعہ ادا کرنے کی صورت میں کرسی یا اسٹول وغیرہ اس کے قائم مقام ہوجائے گا۔

نماز جمعہ میں چونکہ دو خطبے دینا شرط ہے۔ اس کے بغیر جمعہ درست نہیں ہوگا۔ لہٰذا یہاں یہ مسئلہ سمجھ لینا چاہیے کہ اور صاحبین ؒ کے نزدیک خطبہ کی کم سے کم مقدار تشہد کے بقدر ہے اس سے کم مکروہ ہے۔ لہٰذا حاضرین میں کوئی عالم یا خطبہ دینے کے  لائق شخص نہ ہوتو وہ دونوں خطبوں میں آیت الکرسی یا سورہ فاتحہ پڑھ لے تو خطبہ ادا ہوجائے گا اور نماز جمعہ درست ہوجائے گی۔ جو لوگ ظہر ادا کریں گے وہ اسی کے اعتبار سے سنتیں بھی ادا کریں گے۔

نوٹ : خلیجی ممالک جہاں اسلامی حکومت ہے وہاں چونکہ موجودہ حالات میں نماز جمعہ پر پابندی لگی ہوئی ہے، لہٰذا یہاں گھروں میں اگر ایک سے زائد افراد ہوں تو ظہر کی نماز باجماعت ادا کرلیں۔ کیونکہ اسلامی ممالک میں جمعہ کے قیام کے لئے اِذنِ سلطان کی قید بھی ہوتی ہے، اگرچہ یہ شرط مختلف فیہ ہے۔ تاہم احتیاط اسی میں ہے کہ جمعہ کے بجائے ظہر پڑھ لی جائے۔ نیز پاکستان میں چونکہ اسلامی جمہوریہ ہے۔ لہٰذا ان کا معاملہ بھی ہندوستان سے مختلف ہے، وہاں کے مفتیان نے گھروں میں ظہر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

ذیل میں دو م‍ختصر اور جامع خطبات نقل کیے جارہے ہیں، اگر کوئی اسے آسانی سے پڑھ سکتا ہوتو سنت پر عمل ہوجائے گا، اگر اس کی استطاعت نہ ہوتو اوپر کی ہدایات کے مطابق عمل کرے۔

*خطبہ اولی*

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ ۞ اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ ۞
اَمَّابَعْدُ ! فَأَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم ۞ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِِْ ۞ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ  إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ۞ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَيَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَمَنْ يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ۞ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَلِاُمَّةِ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۞اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِکَ مِنْ الْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَالْبَرَصِ وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ۞اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ لِيْ وَلَكُمْ۞

*خطبہ ثانیہ*

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِیْنُهٗ وَنَسْتَغْفِرُهٗ وَنُؤْمِنُ بِهٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِیَ لَهُ ۞ وَاَشْهَدُ أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَهٗ  لَا شَرِیْکَ لَهٗ ۞ وَاَشْهَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ ۞ أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم ۞ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِِْ۞ إِنَّ اللهَ وَمَلٰئِكَتَهٗ يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۞اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاَزْوَاجِهٖ وَذُرِّیَّتِهٖ وَصَحْبِهٖ اَجْمَعِیْن۞قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه و سلم، خَیْرُ اُمَّتِیْ قَرْنِیْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَهُمْ ۞اِنَّ اللهَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِیْتَآءِ ذِی الْقُرْبٰی وَیَنْهٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْيِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ ۞ سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ ۞ وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ ۞ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ۞

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں