ہفتہ، 29 اکتوبر، 2022

بمبئی کارپوریشن کی طالبات کے لیے جاری کی گئی اسکیم کا حکم

سوال :

ممبئی میونسپل کارپوریشن اسکول میں پڑھنے والی ہر امیر غریب طالبات کو بی ایم سی فکسڈ ڈپازٹ (پوسٹ آفس میں اکاؤنٹ کھول کر) طالبات کو آٹھویں جماعت پاس کرنے پر 5000 روپے فی طالبہ کے اکاؤنٹ میں جمع کرتی ہے۔ بچی کی عمر جب 18 سال مکمل ہونے پر وہ پیسہ نکالنا ہوتا ہے۔ اس رقم کے ساتھ میں سود کی رقم بھی ملتی ہے طالبات یا سرپرست کا اس رقم کا استعمال کرنا کیسا ہے؟ بہت ساری طالبات واقعی بہت غریب ہوتے ہیں، ایسی صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ جواب مرحمت فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
(المستفتی : قاری داؤد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں چونکہ پانچ ہزار کی رقم طالبات کے قبضہ میں دیئے بغیر BMC اسے فکس ڈپازٹ کردیتی ہے پھر سود کے نام سے اس میں اضافہ ہوتا ہے، تو BMC اگرچہ اس کا نام سود رکھتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس پر سود کی تعریف صادق نہیں آتی ہے نہ ہی طالبات کا BMC کے ساتھ کوئی سودی معاملہ ہوا ہے۔ اس لیے سود اسے کہا جاتا ہے جب کوئی شخص اپنا مال کسی کو قرض دے یا امانت کے طور پر رکھوائے اور واپسی کے وقت اس سے زائد وصول کرے۔ چنانچہ مسئولہ صورت میں جو رقم فکس ڈپازٹ کی گئی وہ بھی بمبئی کارپوریشن کی، پھر جو سود کے نام سے دی گئی وہ بھی بمبئی کارپوریشن کی ہے۔ لہٰذا یہ سب بمبئی کارپوریشن کی طرف سے طالبات کے لیے امداد، عطیہ اور ہدیہ ہے، جس کا لینا اور ذاتی استعمال کرنا جائز ہے خواہ طالبات امیر ہوں یا غریب، اس لیے کہ یہ اسکیم امیر غریب سب کے لیے ہے۔ اضافی رقم کو سود نہیں کہا جائے گا۔

کل قرض جر منفعۃ فہو ربا۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، ۱۰؍۶۴۸ بیروت)

عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا ومؤکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء۔ (صحیح مسلم ۲؍۷۲ رقم : ۱۵۹۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 ربیع الآخر 1444

مسافر اگر چار رکعت نماز پڑھا دے تو؟

سوال :

مسافر اگر مقیمین کو چار رکعت والی نماز مکمل چار پڑھادے تو کیا مقیمین کی نماز ہوجائے گی یا اعادہ کرنا پڑے گا۔
(المستفتی : مولوی افضال، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسافر کے لیے چار رکعت والی نماز دو پڑھنے کا حکم ہے، لہٰذا اگر وہ امام بن کر چار رکعت والی نماز چار رکعت پوری پڑھا دے تو اس کے پیچھے مقیم مقتدیوں کی نماز فرض ادا نہ ہوگی، البتہ امام نے اگر قعدۂ اولیٰ کرلیا ہے تو خود اس کی اور مسافر مقتدیوں کی نماز اخیر میں سجدۂ سہو کرنے سے درست ہوجائے گی، اور اگر سجدۂ سہو کئے بغیر سلام پھیر دیا ہے تو نماز وقت کے اندر واجب الاعادہ ہوگی، وقت گزر جانے کے بعد اعادہ مستحب ہوگا۔ تاہم مقیم مقتدیوں کی نماز اقتداء المفترض خلف المتنفل (یعنی فرض پڑھنے والے کا نفل والے کی اقتداء کرنا) کی وجہ سے ادانہیں ہوگی، لہٰذا مقیم مقتدیوں پر اس نماز کا دوہرانا ضرروی ہے چاہے وقت باقی ہو یا ختم ہوگیا ہو۔

فَإِنْ صَلَّى أَرْبَعًا وَقَعَدَ فِي الثَّانِيَةِ قَدْرَ التَّشَهُّدِ أَجْزَأَتْهُ وَالْأُخْرَيَانِ نَافِلَةٌ وَيَصِيرُ مُسِيئًا لِتَأْخِيرِ السَّلَامِ وَإِنْ لَمْ يَقْعُدْ فِي الثَّانِيَةِ قَدْرَهَا بَطَلَتْ، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٣٩)

فَلَوْ أَتَمَّ الْمُقِيمُونَ صَلَاتَهُمْ مَعَهُ فَسَدَتْ لِأَنَّهُ اقْتِدَاءُ الْمُفْتَرِضِ بِالْمُتَنَفِّلِ ظَهِيرِيَّةٌ۔ (شامی : ٢/١٣٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 ربیع الآخر 1444

منگل، 25 اکتوبر، 2022

عالم ارواح اور دنیا میں روحوں کے درمیان مطابقت


سوال :

مفتی صاحب ایک حدیث میں ہے وَالْاَرْوَاحُ جُنُوْدٌ مُجَنَّدَۃٌفَمَا تَعَارَفَ مِنْھَااِئْتَلَفَ وَمَاتَناَکَرَمِنْھَااِخْتَلَفَ۔
اس حدیث شریف کا مطلب کیا ہے؟
براہ کرم شرح و بسط کے ساتھ بیان کیجیئے۔
(المستفتی : مسیّب رشید خان ملی، جنتور)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں آپ نے جس حدیث شریف کے الفاظ نقل کیے ہیں وہ بخاری شریف سمیت متعدد کتب احادیث میں مذکور ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تمام ارواح کے لشکر ایک جگہ جمع تھے، بس جس جس روح میں وہاں پہچان ہوگئی یہاں بھی ان میں باہم دوستی ہوگی اور جس جس میں وہاں پہچان نہ ہوئی، تو یہاں بھی بیگانگی رہے گی۔

جمہور علماء کا قول یہ ہے کہ دنیا میں اب تک جتنے اجسام پیدا ہو چکے ہیں یا قیامت تک جتنے پیدا ہوں گے ان سب کی روحین اپنے جسمانی وجود سے بھی بہت پہلے پیدا کی جا چکی تھیں جو عالم ارواح میں جمع ہیں اور دنیا میں جب کسی روح کا جسم پیدا ہوتا ہے تو وہ روح اس جسم میں بھیج دی جاتی ہے چنانچہ ابتداء خلقت میں اور روز ازل اللہ نے اپنی ربوبیت کا عہد اقرار کرنے کے لئے جب پوری کائنات انسانی کی روحوں کو چیونٹیوں کی صورت میں جمع کیا تو اس وقت وہاں جو روحیں آپس میں ایک دوسرے سے مانوس و متعارف ہوئیں اور جن روحون کے درمیان صفات کی مناسبت اور موانست پیدا ہوئی یا جو روحیں آپس میں نامانوس ہو چکی اور جن روحوں کے درمیان اختلاف و تفرقہ رہا وہ دنیا میں بھی اپنے اجسام میں آنے کے بعد آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت و موانست ایک دوسرے کی صفات سے مناسبت و مشابہت رکھتے ہیں، لہٰذا جیسے نیک لوگ اور اچھے ہوتے ہیں وہ نیک اور اچھے لوگوں سے محبت تعلق رکھتے ہیں اور جو لوگ فاسق اور بدکار ہوتے ہیں وہ فاسقوں اور بدکاروں سے محبت تعلق رکھتے ہیں یا جو لوگ اس دنیا میں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ اختلاف و عناد رکھتے ہیں جیسے نیک لوگ برے لوگوں سے اجتناب کرتے ہیں اور برے لوگ نیک لوگوں سے اختلاف کرتے ہیں تو وہ دراصل اپنی روحوں کے ازلی اتحاد و موانست یا اختلاف کا مظہر ہیں روز ازل جن روحوں میں محبت و موانست تھی ان کے درمیان دنیا میں بھی محبت و موانست ہے اور جن روحوں میں وہاں اختلاف تھا وہ یہاں بھی اختلاف و عناد رکھتے ہیں۔ جاننا چاہیے کہ روحوں کے درمیان جو روز ازل جو تعارف و تعلق پیدا ہو گیا تھا اس کا ظہور دنیا میں الہام الٰہی کے سبب ہوتا ہے بایں طور کہ جب روحیں اس دنیا میں اپنے جسموں میں آتی ہیں تو اللہ ان کی وہاں روز ازل کی محبت کے سبب یہاں دنیا میں بھی ان لوگوں کے دل میں محبت ڈال دیتا ہے۔ (مظاہر)

خلاصہ اس حدیث شریف کا یہی ہے کہ جو کیفیت روحوں کی عالمِ ارواح میں ہوگی وہی کیفیت جسم ملنے کے بعد دنیا میں بھی ہوگی۔ لہٰذا عالمِ ارواح میں جس سے دوستی، محبت اور تعلق ہوگا ان سے دنیا میں بھی رابطہ ہوگا اور جن سے دشمنی، نفرت اور اجنبیت ہوگی ان سے دنیا میں بھی دوری ہوگا۔

عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٣٣٣٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 ربیع الاول 1444

منگل، 18 اکتوبر، 2022

مریض سے وینٹی لیٹر نکال لینا

سوال :

ایک خاتون سخت علیل ہے۔ کئی دنوں سے مستقل وینٹی لیٹر پر ہے۔ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ اگر مشین ہٹا لی جائے تو مریضہ دو گھنٹوں کے بعد انتقال کر جائے گی افراد خانہ ہر روز کم از کم تیس ہزار روپے اس کے اوپر خرچ کر رہے ہیں جو کہ ان کی معاشی تنگی کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لئے افراد خانہ مریضہ کو ہسپتال سے نکالنا چاہتے ہیں۔ اس بارے ميں حضرات مفتیان کرام کی کیا رائے ہے؟
(المستفتی : محمد زکریا، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق : زندگی اورموت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، اور ہر جاندار کی ایک میعاد حیات مقرر ہے، مشینوں اور دواؤں کے ذریعہ انسان کی زندگی میں کچھ سہولت اور آرام تو پہنچایا جاسکتا ہے، لیکن مقررہ مدت حیات میں اضافہ یا کمی نہیں کی جاسکتی، لہٰذا صورت مسئولہ میں افراد خانہ کے پاس استطاعت ہو تو وینٹی لیٹر کا استعمال کریں، اور اگر استطاعت نہ ہو تو اس کو ہٹوا دیں، دونوں باتوں کا اختیار ہے۔ مشین ہٹانے سے اگر خدانخواستہ فوری طور پر خاتون کی موت واقع ہوجائے تو کسی پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوگی۔

ولو أن رجلاً ظہر بہ داء، فقال لہ الطبیب : قد غلبہ علیک الدم، فأخرجہ فلم یفعل حتی مات لا یکون آثما؛ لأنہ لم یتیقن أنہ شفاء فیہ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۵؍۳۵۵)
مستفاد : کتاب النوازل) فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 ربیع الاول 1444

پیر، 17 اکتوبر، 2022

ٹور والوں کا معتمرین کے ساتھ غلط بیانی کرنا

سوال :

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس کے بارے میں کہ آج کل اکثر لوگ کسی ٹور کمپنی سے عمرہ کرنے جاتے ہیں۔
ٹور آپریٹرز رقم پہلے ہی پوری لے لیتے ہیں۔ ٹور والے پہلے اشتہارات میں وعدہ کرتے ہیں کہ کھانا ایسا ہوگا۔ رہائش مکہ مکرمہ میں اتنے فاصلہ (چھ سو سات سو میٹر) سے ہوگی۔ مدینہ منورہ میں اتنے فاصلہ (ڈھائی سو تین سو میٹر) سے ہوگی۔ کھانا تو خیر جو مقدر میں ہو مل جاتا ہے۔ رہ گیا فاصلہ جو لکھتے ہیں اس سے کہیں زیادہ ہوتا ہے، عام طور سے چھ سو سات سو والا 900 میٹر تک چلا جاتا ہے۔ اور ڈھائی سو تین سو والا پانچ تک پہونچ جاتا ہے۔ تو کیا ان کا اس طرح کم بتلا کر دور رہائش دینا کیسا ہے؟ کیا یہ ناپ طول کی کمی والے مسئلے میں آئیگا۔ یا اس کے صحیح کرنے کی کیا صورت ہوگی۔ یا معتمرین کو جتنا فاصلہ بتایا تھا زائد ہونے کی صورت میں رقم لوٹانا چاہیے۔کم فاصلہ بتا کر بکنگ کر لیتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ گراہک ملیں اور بعد میں کوئی سنوائی بھی نہیں ہوتی۔ تو کیا ان سے آخرت میں سوال ہوگا؟ امید کہ تسلی بخش جواب مرحمت فرمائیں گے۔
(المستفتی : عقیل احمد ملی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حج یا عمرہ کے لیے جانے والوں کے سفر اور قیام کا انتظام کرنا ایک نفع بخش تجارت کے ساتھ ساتھ اجر وثواب کا کام بھی ہے۔ لہٰذا اس میں غلط بیانی اور دھوکہ دہی سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔

مثال کے طور پر کسی ٹور والے کے پاس حج یا عمرہ کے کئی پیکج ہیں، ایک پیکج میں حرمین سے پانچ سو میٹر قریب ہوٹل کی بات ہے اور دوسرے میں سات سو میٹر کی بات ہے اور دونوں کا چارج الگ الگ ہے، قریب والے پیکج کی قیمت زیادہ اور دور والے کی کم ہے۔ اب اگر انہوں نے پانچ سو میٹر قریب والے ہوٹل کے مطابق کسی گراہک سے پیسہ لیا ہے اور اسے سات سو میٹر قریب والے ہوٹل میں ٹھہرایا ہے تو یہ غش اور دھوکہ ہے۔ اس لیے کہ بات اگر پچیس پچاس میٹر کی ہوتو اسے سمجھا بھی جاسکتا ہے، لیکن سو دو سو کا فرق ہوتو یہ کھلی دھوکہ دہی ہے جو شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔ لہٰذا یہ جو واضح فرق ہوگیا ہے اس کی جو بھی مناسب رقم بنتی ہو اسے گراہکوں کو واپس کرنا ضروری ہے ورنہ بروزِ حشر ایسے ٹور والوں کی گرفت یقینی ہے۔ یا پھر گراہکوں سے معافی تلافی کی جائے اگر وہ بخوشی معاف کردیتے ہیں تو پھر عنداللہ بھی مؤاخذہ نہیں ہوگا۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةٍ مِنْ طَعَامٍ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا، فَقَالَ : " يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ، مَا هَذَا ؟ ". قَالَ : أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ : " أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ حَتَّى يَرَاهُ النَّاسُ "، ثُمَّ قَالَ : " مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنَّا۔ (سنن ترمذی، رقم : ١٣١٥)

اتَّفَقَ الْفُقَهَاءُ عَلَى أَنَّ الْغِشَّ حَرَامٌ سَوَاءٌ أَكَانَ بِالْقَوْل أَمْ بِالْفِعْل، وَسَوَاءٌ أَكَانَ بِكِتْمَانِ الْعَيْبِ فِي الْمَعْقُودِ عَلَيْهِ أَوِ الثَّمَنِ أَمْ بِالْكَذِبِ وَالْخَدِيعَةِ، وَسَوَاءٌ أَكَانَ فِي الْمُعَامَلاَتِ أَمْ فِي غَيْرِهَا مِنَ الْمَشُورَةِ وَالنَّصِيحَةِ۔ (الموسوعۃ الفھیۃ : ٣١/٤٢٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 ربیع الاول 1444

جمعرات، 13 اکتوبر، 2022

عثمانی دارالافتاء (بلاگ) کے بیس لاکھ وویوز مکمل

معزز قارئین! امید کرتے ہیں کہ آپ حضرات کی نظروں سے ہمارے بلاگ عثمانی دارالافتاء کے فتاوی اور مضامین گذرتے ہوں گے۔ گذشتہ مہینے اگست میں فتوی نویسی اور اصلاحی مضامین کے اس مبارک اور مفید سلسلہ کو الحمدللہ چھ سال کا عرصہ ہوچکا ہے۔ لہٰذا اس موقع پر مناسب معلوم ہوتا ہے کہ آن لائن دارالافتاء اور بلاگ کے وجود میں آنے کی وجوہات اور اس سلسلے میں جو کام ہوئے ہیں وہ آپ حضرات کی بصارتوں کے حوالے کردئیے جائیں تاکہ آپ حضرات کی خصوصی دعاؤں سے یہ سلسلہ عافیت کے ساتھ مزید دراز ہوتا رہے۔

معزز قارئین! اس علمی، فقہی اور مفید سلسلہ کی شروعات کچھ اس طرح ہوئی تھی کہ ہمارے ایک رفیق مولانا نعیم الرحمن صاحب ملی ندوی نے اگست 2016 میں ایک واٹس اپ گروپ بنام دارالافتاء تشکیل دیا۔ اس گروپ میں آپ نے چند سنجیدہ افراد کو شامل کیا اور ساتھ میں ہی چند مفتیان کرام کو بھی شامل کرلیا۔ اور اس کے اصول وضوابط یہ طے کیے گئے کہ جن اراکین کو کوئی فقہی مسئلہ درپیش ہو وہ گروپ میں لکھ کر ارسال کردے گا جس کا جواب گروپ میں موجود مفتیان کرام اپنی سہولت سے مختصر انداز میں ان شاء اللہ دے دیں گے۔ یہ سلسلہ چند مہینوں تک چلتا رہا، ابتداء میں بندہ جوابات اس طرح دیا کرتا تھا کہ مطبوعہ فتاوی کے اسکرین شاٹ لے کر گروپ میں ارسال کردیا کرتا تھا، اس کے بعد مختصر انداز میں جواب لکھنے کی کوشش کی گئی، اس کے بعد جب مزید کچھ ہمت اور مہارت ہوئی تو مدلل جواب لکھنے کی سعی کی گئی جس کی تصدیق و تائید گروپ میں موجود دیگر جید اور تجربہ کار مفتیان کرام کی طرف سے ہوتی رہی۔ اور انہیں کی طرف سے یہ کہا گیا تھا آپ اچھے انداز سے گروپ کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں، لہٰذا آپ اس مبارک سلسلے کو جاری رکھیں اور محنت کرتے رہیں ان شاءاللہ آپ کو بھی فائدہ ہوگا اور دوسروں کو دین کا علم سیکھنے میں آسانی ہوگی۔ چنانچہ ہم نے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے مدلل جوابات لکھنے کو اپنی مصروفیات کا ایک حصہ بنالیا جس کا سلسلہ الحمدللہ تا حال جاری ہے۔

اور ہمارے گروپ دارالافتاء کی یہ ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ کسی کو بھی اس کی مرضی کے بغیر شامل نہیں کیا جاتا، بلکہ جو خود سے شامل ہونا چاہے اس کا مکمل تعارف لے کر شامل کیا جاتا ہے اور گروپ کے اصول وضوابط پرعمل کا انہیں پابند بنایا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ سالوں سے ہمارا گروپ بغیر کسی اختلاف اور انتشار کے عافیت کے ساتھ جاری وساری ہے۔ اور اس کا دائرہ بڑھ کر ایک گروپ سے چار گروپ ہوگئے ہیں جس میں ایک ہزار سے زائد اراکین ہیں، گروپ کے اصول وضوابط درج ذیل ہیں۔

🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴
             🌹 باسمه تعالى شأنه 🌹

    🌹 *دارالافتاء واٹس ایپ گروپ* 🌹

✍🏻 *فاسئلوا أهل الذکر إن كنتم لا تعلمون* (القرآن)
ترجمہ : سو تم اہل علم سے پوچھ لو اگر تم نہیں جانتے۔ 
          
     السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
      
محترم اراکین !
گروپ کے *اصول و ضوابط جن کی بجا آوری انتہائی ضروری ہے* کچھ  اس👇🏻 طرح ہیں۔

1⃣ *سوالات فقہ و فتاویٰ سے متعلق ہوں، اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب روایات کی تحقیق بھی کروائی جاسکتی ہیں۔*
(اس کے علاوہ اور کچھ بھی ارسال نہ کیا جائے، البتہ منتظمین کو اختیار ہوگا کہ اپنی طرف سے آپ حضرات کے استفادہ کے لیے کوئی مفید اور اہم تحریر ارسال کردیں)

2⃣ نئے چاند کی اطلاع بھی دی جاسکتی ہے، لیکن اطلاع صرف جمعیت علماء مالیگاؤں کی قابلِ قبول ہوگی۔

3⃣ *علمی و فقهی افادہ و استفادہ ہی پیشِ نظر رہے۔* ( آپسی رنجش و چپقلش بحث و تکرار کا باعث نہ بنے)

4⃣ سوالات کے جوابات حتی الامکان مستند کتب فقہ ومطبوعہ فتاوی کی روشنی میں *مع حوالہ* دئیے جائیں گے۔ انشاءاللہ

5⃣ سوال کرنے کے بعد انتظار کیا جائے، اس لیے کہ باحوالہ جوابات کے لئے کتابوں کی طرف رجوع کرنا پڑتا ہے جو کہ وقت چاہتا ہے، اسی طرح مفتیان کرام کی اپنی ذاتی مصروفیات بھی ہوتی ہیں۔ جواب مل جانے کے بعد جزاک اللہ وغیرہ کہہ دیں تاکہ جواب دینے والے مفتی صاحب کو اطمینان ہوجائے، اور یہ سنت بھی ہے۔

6⃣ *اگر کسی جواب کے کسی حصے پر کوئی اشکال ہو یا قابل اصلاح بات نظر آئے تو جواب دینے والے مفتی صاحب کا پورا ادب واحترام ملحوظ رکھتے ہوئے ان کے پرسنل نمبر پر رابطہ کریں۔*

7⃣ *حلقہ میں آئے ہوئے جوابات اور مضامین کا بغور مطالعہ ضرور کریں۔ اگر ہمیں ایسا لگے گا کہ آپ کو صرف اپنے سوال سے مطلب ہے اور آپ وہی سوال کررہے ہیں جو حلقہ میں آچکا ہے تو اندیشہ ہے کہ آپ کو رخصت کردیا جائے گا۔ اس لئے کہ حلقہ اس لیے تشکیل دیا گیا ہے کہ ایک رکن کو دیا گیا جواب حلقہ میں موجود تمام اراکین کو کافی ہوجائے۔ بار بار ایک ہی سوال ہونے کی صورت میں ہمارا وقت اور محنت ضائع ہوتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔*

8⃣ *رومن اردو سے حتی الامکان پرہیز کریں۔* (بحالت مجبوری بصورت آڈیو سوال پوچھیں یا ایزی کیبورڈ کا استعمال کریں، اگر کوئی ان سب پر قادر نہ ہوتو ایسے شخص کے رومن اردو میں کئے گئے سوالات بھی قابل قبول ہوں گے)

9️⃣ حلقہ میں کسی کو شامل کرنے کے لیے ہمارے پرسنل نمبر 9270121798 پر ان کا نمبر مع تعارف ارسال کریں۔ حلقہ میں ارسال نہ کریں۔

🔟 *ملکی قوانین کا لحاظ رکھتے ہوئے ملک و ملت کے وسیع ترین مفاد کے پیش نظر قابلِ مواخذہ کوئی کام نہ کیا جائے۔*

       انتباہ ⚠ 🚨🚨🚨☠

*بے اصولی پر فوری کاروائی 🏌🗑 کی جائے گی*

                                فقط
                      ✍🏻  منتظمین حلقہ
    🌸🌸🌸🌸

محترم قارئین! درمیان میں ایک رائے یہ آئی تھی کہ واٹس اپ پر فتاوی ارسال کرنے میں تحریف کا اندیشہ ہے، لہٰذا بلاگ بناکر اس میں فتاوی محفوظ کرکے اس کی لنک واٹس اپ گروپ میں ارسال کی جائے تاکہ تحریر تحریف سے محفوظ رہے اور جواب کی حیثیت ایک دارالافتاء سے دئیے گئے فتوی کی ہو جیسا کہ ازہر ہند دارالعلوم دیوبند سمیت متعدد اداروں کا طریقہ کار ہے۔ لہٰذا اکتوبر 2018 میں گوگل بلاگ بنایا گیا۔ اور اس پر تحریر ارسال کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ تقریباً دو سال تک معاملہ اس طرح چلتا رہا ہے کہ سوال جواب دونوں ہی باہر ارسال کیے جاتے تھے ساتھ میں بلاگ کی لنک بھی چسپاں ہوتی تھی۔ لیکن پھر بعض ماہرین اور خیرخواہوں کی آراء اور مشورہ سے یہ کیا گیا کہ صرف سوال باہر ہوتا ہے، جواب پڑھنے کے لیے آپ کو بلاگ اوپن کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس کے متعدد فوائد ہیں جو درج ذیل ہیں۔

بلاگ پر جانے کے لیے آپ کو صرف ایک کلک کرنا ہے جو آپ کو متعدد کلک یعنی read more اور scroll یعنی تحریر کو اوپر نیچے کرنے سے بچا سکتا ہے۔ پھر تحریر کو وہیں چھوٹا بڑا کرکے پڑھا جاسکتا ہے۔ تحریر تحریف سے محفوظ رہتی ہے۔ بوقت ضرورت جواب میں مفید اضافہ املا کی غلطیوں وغیرہ کی تصحیح بھی ہوتی رہتی ہے۔ جبکہ واٹس اپ پر براہ راست کوئی تحریر بھیجی جائے اور اس میں کہیں کوئی غلطی ہوجائے تو وہ تحریر اسی غلطی کے ساتھ چلتی رہتی ہے۔ بلاگ کی حیثیت مفتی کے لیٹر پیڈ کی ہے، اور وہ اپنے بلاگ پر موجود تحریر کا ذمہ دار ہوگا، اس کے علاوہ اگر تحریر کو کہیں اور کاپی کرکے شیئر کیا گیا تو مفتی اس کا ذمہ دار نہیں ہے۔ اسی طرح بوقت ضرورت ہمارے فتاوی اور مضامین کی تلاش کے لیے آپ کو ہم سے رابطہ کرنے کی زحمت اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ آپ خود بھی انہیں تلاش کرسکتے ہیں، اس کی شکل یہ ہے کہ آپ بلاگ پر موجود ہوم پیج کی بٹن پر کلک کریں، یہاں آپ کو سرچ کا خانہ بھی مل جائے گا جس میں آپ کوئی لفظ ٹائپ کرکے فتوی یا مضمون حاصل کرسکتے ہیں، مثلاً آپ یہاں سجدہ لکھیں گے تو جتنے فتاوی اور مضامین میں لفظ سجدہ موجود ہوگا وہ سب آپ کے سامنے آجائے گا اور آپ قدیم اشاعتیں نامی بٹن پر کلک کرکے قدیم فتاوی اور مضامین دیکھ سکتے ہیں، اسی طرح تمام جوابات فولڈر وائز بھی موجود ہیں، یعنی نماز کے فولڈر میں نماز سے متعلق تمام جوابات اور زکوٰۃ کے فولڈر میں زکوٰۃ سے متعلق مسائل موجود ہیں۔

ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ گوگل پر سرچ کرنے والوں کو بھی ہماری تحریر مل جاتی ہے۔ جس سے تحریر کی افادیت کا دائرہ کار بہت بڑھ جاتا ہے۔ اگر لنک گوگل کروم سے کھولی جائے تو اسے وہیں پر دیگر زبانوں مثلاً ہندی، انگریزی میں بھی منتقل کرکے پڑھا جاسکتا ہے جو غیر اردو داں طبقہ کے لیے ان شاء اللہ مفید ثابت ہوگا۔

الحمدللہ ہمارے عثمانی دارالافتاء (بلاگ) پر مدلل اور عموماً اصولی جوابات 1600 سولہ سو سے زائد ہوچکے ہیں۔ اسی طرح دو سال کے اس عرصہ میں بلاگ پر وویوز کی تعداد 02 million (بیس لاکھ) سے تجاوز کرچکی ہے۔

آن لائن دارالافتاء کے ذریعے علمی واصلاحی کوشش کے بخیر و عافیت چھ سال ہوچکے ہیں، جس پر ہم سب سے پہلے اللہ رب العزت کے شکرگذار ہیں کہ اسی کی توفیق و عنایت سے ہمارا یہ علمی سفر یہاں تک پہنچا۔ اس کے بعد حلقہ کے منتظم اساسی مولانا نعیم الرحمن صاحب ملی کے تہہ دل سے ممنون و مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمیں عوام الناس کی خدمت کرنے اور اپنے مطالعہ کو مزید وسیع کرنے کے لئے ایک نیا پلیٹ فارم بنام دارالافتاء واٹس ایپ گروپ مہیا کیا، اللہ تعالٰی انہیں خوب خوب جزاء عطا فرمائے، حلقہ سے جو بھی خیر وجود میں آئے گا، یقیناً آپ کا اس میں حصہ ہوگا، اور آپ اس کے اجر کے مستحق ہوں گے۔

اسی طرح استاد محترم حضرت مولانا جمال عارف صاحب ندوی دامت برکاتہم کے بھی شکر گذار ہیں کہ حضرت مولانا اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود حلقہ میں دلچسپی لیتے ہیں، اور وقتاً فوقتاً رہنمائی بھی فرماتے رہتے ہیں۔

حلقہ کے سرپرست اعلی مفتی مسعود اختر صاحب قاسمی کے بھی ممنون ہیں کہ آنمحترم سے جب بھی علمی تعاون کی درخواست کی گئی، آپ کا تعاون کامل ہمارے ساتھ رہا۔

شہر عزیز کے دیگر معتبر و مؤقر مفتیان عظام، علماء کرام اور خواص شہر بالخصوص استاذ محترم مولانا ادریس عقیل صاحب ملی، مفتی رئیس صاحب، مولانا امتیاز اقبال صاحب، مولانا عمران اسجد صاحب ندوی، مولانا سراج صاحب ملی ندوی (قلعہ) حافظ انعام الرحمن ناولٹی، ایڈووکیٹ مومن مجیب، ایڈووکیٹ مومن مصدق، حاجی ظفراللہ، ابراہیم اعجاز سر، عمران الحسن سر، ڈاکٹر آصف سلیم، ڈاکٹر عتیق فہمی، ڈاکٹر مختار انصاری (سابق ہیلتھ آفیسر) ڈاکٹر وصی (یشفین ہاسپٹل) ڈاکٹر زبیر (اقرأ ٹولس) ورفقاء کے مشکور ہیں کہ آپ حضرات کی حلقہ میں موجودگی اور دلچسپی ہمیں حوصلہ دیتی ہے۔

اسی طرح دیگر معزز اراکین جن میں علماء کرام، مفتیان عظام، ائمہ کرام، ڈاکٹر، ٹیچر، انجینئر اور صنعت کار اور عام شہریان کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ حلقہ کو باوقار اور سنجیدہ بنانے میں آپ حضرات کا تعاون ہمارے ساتھ رہا، آئندہ بھی آپ سے یہی امید کرتے ہیں۔

فتاوی اور اصلاحی مضامین (خواہ وہ بندے کے ہوں یا اور کسی عالم کے) کو دینی خدمت سمجھ کر واٹس اپ گروپوں میں شیئر کرنے والے احباب بالخصوص انصاری ضیاء الرحمن مسکان، انصاری اسامہ اور علاؤ الدین للے صاحبان کے بھی مشکور ہیں۔ اللہ تعالٰی ان تمام کی ان محنتوں کو قبول فرمائے اور اس عمل کو ان کی مغفرت کا ذریعہ بنادے۔

اخیر میں آپ حضرات سے درخواست ہے کہ آپ پابندی سے جوابات اور مضامین کا مطالعہ کریں اور انہیں بلاگ سے ہی پڑھیں گے اور اسے اسی طرح ثواب کی نیت سے شیئر بھی کریں گے، کیونکہ خیر کی رہنمائی کرنے والا اس کے کرنے والے کی طرح ہے۔ لہٰذا خود بھی اپنے اعمال اور عقائد درست کریں اور بیٹھے بٹھائے ثواب حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین سیکھنے سکھانے اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین