ہفتہ، 29 اکتوبر، 2022

مسافر اگر چار رکعت نماز پڑھا دے تو؟

سوال :

مسافر اگر مقیمین کو چار رکعت والی نماز مکمل چار پڑھادے تو کیا مقیمین کی نماز ہوجائے گی یا اعادہ کرنا پڑے گا۔
(المستفتی : مولوی افضال، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسافر کے لیے چار رکعت والی نماز دو پڑھنے کا حکم ہے، لہٰذا اگر وہ امام بن کر چار رکعت والی نماز چار رکعت پوری پڑھا دے تو اس کے پیچھے مقیم مقتدیوں کی نماز فرض ادا نہ ہوگی، البتہ امام نے اگر قعدۂ اولیٰ کرلیا ہے تو خود اس کی اور مسافر مقتدیوں کی نماز اخیر میں سجدۂ سہو کرنے سے درست ہوجائے گی، اور اگر سجدۂ سہو کئے بغیر سلام پھیر دیا ہے تو نماز وقت کے اندر واجب الاعادہ ہوگی، وقت گزر جانے کے بعد اعادہ مستحب ہوگا۔ تاہم مقیم مقتدیوں کی نماز اقتداء المفترض خلف المتنفل (یعنی فرض پڑھنے والے کا نفل والے کی اقتداء کرنا) کی وجہ سے ادانہیں ہوگی، لہٰذا مقیم مقتدیوں پر اس نماز کا دوہرانا ضرروی ہے چاہے وقت باقی ہو یا ختم ہوگیا ہو۔

فَإِنْ صَلَّى أَرْبَعًا وَقَعَدَ فِي الثَّانِيَةِ قَدْرَ التَّشَهُّدِ أَجْزَأَتْهُ وَالْأُخْرَيَانِ نَافِلَةٌ وَيَصِيرُ مُسِيئًا لِتَأْخِيرِ السَّلَامِ وَإِنْ لَمْ يَقْعُدْ فِي الثَّانِيَةِ قَدْرَهَا بَطَلَتْ، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٣٩)

فَلَوْ أَتَمَّ الْمُقِيمُونَ صَلَاتَهُمْ مَعَهُ فَسَدَتْ لِأَنَّهُ اقْتِدَاءُ الْمُفْتَرِضِ بِالْمُتَنَفِّلِ ظَهِيرِيَّةٌ۔ (شامی : ٢/١٣٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 ربیع الآخر 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں