منگل، 4 اکتوبر، 2022

منگل سوتر پہننے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! کیا کوئی مسلمان شادی شدہ عورت منگل سوتر پہن سکتی ہے اگر وہ اس کو پہننا پسند کرے تو؟ کیا اس کے پہننے سے غیروں کی مشابہت ہوتی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : منگل سوتر ایک ہار ہی ہوتا ہے جسے بطور زینت پہننے میں کوئی حرج نہیں، لیکن اسے پہننے والوں کا یہ عقیدہ رکھنا کہ اسے صرف شادی شدہ عورتیں ہی پہن سکتی ہیں، بیوہ اور کنواری عورتیں نہیں پہن سکتی تو یہ عقیدہ رکھنا اور اسی کے مطابق عمل کرنا ہندوؤں سے مشابہت کی وجہ سے ناجائز اور گناہ ہوگا۔

عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال : لیس منا من تشبہ بغیرنا۔ (سنن الترمذي، رقم : ۲۶۹۵)

قال القاری : أي من تشبہ نفسہ بالکفار مثلاً فی اللباس وغیرہ فہو منہم أی فی الإثم۔ (بذل المجہود : ۶/۳۵۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 ربیع الاول 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں