اشاعتیں

جنوری, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

خواتین بائک پر کس طرح بیٹھیں؟

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی  ملی      (امام وخطیب مسجد کوہ نور) قارئین کرام ! متعدد فکرمند احباب مسلسل اس طرف توجہ دلا رہے ہیں کہ ہمارے یہاں خواتین کے بائک پر بیٹھنے کی ہیئت دن بدن تبدیل ہوتی جارہی ہے اور حیا کے خلاف معاملات دیکھنے میں آرہے ہیں۔  بوقتِ ضرورت پردہ کی رعایت اور اپنے محرم مردوں اور شوہر کے ساتھ بائک پر بیٹھ کر آنے جانے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ لیکن بائک پر اس طرح بیٹھا جائے جسے ہمارے یہاں سب سے محفوظ اور باحیا طریقہ سمجھا جاتا ہے کہ خواتین دونوں پیر ایک طرف کرکے بیٹھیں اور سہارے کے لیے ضرورت ہوتو ہاتھ بائک چلانے والے اپنے محرم مرد یا شوہر کے کاندھے پر رکھ لیا جائے، خواہ بائک چلانے والا مرد ہو یا عورت، پیچھے بیٹھنے والی خواتین کے لیے یہی طریقہ مناسب، محفوظ اور زیادہ ستر والا ہے۔  اب اس کے علاوہ اگر کوئی طریقہ اختیار کیا جائے تو اس سے غالب گمان یہ ہے کہ راستہ چلنے والے مردوں کی نظریں اس خاتون پر پڑے گی، بلکہ پڑتی ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ اس کی طرف توجہ دلائی جارہی ہے۔ اور ایسا طریقہ اختیار کرنا جس سے مردوں کی نظریں عورت پر پڑے یہ درست نہیں ہے۔ ک...

انڈر گراؤنڈ ڈرینج کا قہر

   خدارا اس سے نجات دلا دیجیے  ✍️ مفتی محمد عامر عثمانی       (امام وخطیب مسجد کوہ نور) قارئین کرام ! کہا جاتا ہے کہ مالیگاؤں کا باوا آدم ہی نرالا ہے، یہاں کے سرکاری درباری کام کاج پہلے تو ہوتے نہیں، اگر ہوں بھی تو انتہائی سست رفتاری، غفلت اور غیرمعیاری طرز کے ہوتے ہیں۔ فی الحال انڈر گراؤنڈ ڈرینج کا کام جاری ہے، نئی پرانی بنی ہوئی سڑکوں کو کھود کر پائپ ڈالے جارہے ہیں۔ اور یہ کام بغیر کسی منصوبہ بندی اور ترتیب کے انتہائی لاپروائی اور سُست رفتاری کے ساتھ جاری ہے۔  پہلی بات تو یہی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ  یہ انڈر گراؤنڈ گٹر ہے یا سنڈاس کے پائپ؟ کیوں کہ اس کے پائپ کی سائز پانچ چھ انچ ہے یہ ڈرینج، گٹر اور نالی کا کام تو بالکل نہیں کرسکتا۔ کیوں ہمارے یہاں جس حساب سے کچرے اور ڈائپر گٹروں میں ڈالے جاتے ہیں یہ پائپ پہلے ہی دن چوکپ ہوجائیں گے اور کئی سو کروڑ کی یہ اسکیم فیل ہوجائے گی۔ اندھیر تو اس وقت ہورہی ہے جب یہی کام ندی کے اُس پار ہوتا ہے تو وہاں پائپ لائن ڈالنے کے بعد گڑھوں کو فوراً ڈامر یا سمنٹ سے برابر کردیا جاتا ہے۔ لیکن ندی کے اِس پار جہاں م...

سڑکوں پر اتی کرمن کرنے والے

اللہ کے لیے اب باز آجائیں  ✍️ مفتی محمد عامرعثمانی ملی  (امام و خطیب مسجد کوہ نور) قارئین کرام! شہر عزیز مالیگاؤں میں ہر سال کی طرح امسال بھی شہر میں اتی کرمن ہٹاؤ مہم توڑ پھوڑ کے ساتھ جاری ہے۔ چوں کہ یہ ایک موقع ہوتا ہے کہ متاثرین اور انتظامیہ سے کچھ بات کی جائے، لہٰذا کچھ سنجیدہ، فکرانگیز اور مفید باتیں اتی کرمن کرنے والوں اور انتظامیہ سے اس مضمون اور سوشل میڈیا کے ذریعے کرنا چاہتے ہیں، اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہماری بات سب کے دلوں میں اتار دے۔ محترم قارئین ! متاثرین یعنی جن لوگوں نے سڑکوں پر اتی کرمن کر رکھا ہے ان تمام افراد سے مؤدبانہ، مخلصانہ اور عاجزانہ درخواست ہے کہ آپ اس حقیقت کو بہرحال تسلیم کرلیں کہ اتی کرمن اور سڑکوں پر قبضہ کرلینا شرعاً ناجائز اور گناہ کی بات ہے۔ اور اگر اس سے راستہ چلنے والوں کو تکلیف ہورہی ہے تو اس پر دوسروں کو تکلیف پہنچانے کا گناہ الگ ہوگا۔ یعنی یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے بلکہ اس عمل پر احادیث مبارکہ میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے چند احادیث ملاحظہ فرمائیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرم...

مساجد میں نکاح کی تقریب کی فوٹو گرافی کرنا

سوال : محترم مفتی صاحب ! کیا علماء کرام اور مفتیان کرام نے مسجدوں میں DSLR کیمرے سے فوٹو گرافی اور ویڈیو شوٹنگ کی اجازت دے دی ہے؟ بڑی دھوم سے امام صاحب اور دیگر علمائے کرام کی موجودگی میں نکاح سے لیکر دولہا، باراتی اور گلے ملتے ہوئے، مسجد کے اندر ہی شوٹنگ ہو رہی ہے۔ پہلے پہل یہ کام چوری چھپے، موبائل کیمرے سے خاموشی سے کر لیا جاتا تھا، مگر اب کئی جگہوں پر کھل کر ہو رہا ہے۔ براہ کرم اس پر رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : ڈیجیٹل تصویر کے مسئلہ میں ہمارے علماء کے درمیان اختلاف ہے۔ جامعہ دارالعلوم کراچی اور جامعۃ الرشید کراچی، جامعہ بنوریہ عالمیہ کراچی وغیرہ کے مفتیان کرام کے نزدیک ڈیجیٹل  کیمرے سے لی گئی تصویر کا جب تک پرنٹ  نہ لیا گیا ہو یا اسے پائیدار طریقے سے کسی چیز پرنقش نہ کیا گیا ہو اس وقت تک اس تصویر پر ناجائز کا حکم نہیں ہے بلکہ یہ عکس ہے جیسے پانی کے سامنے جانے پر عکس نظر آتا ہے۔ بشرطیکہ اس تصویر یا ویڈیو میں نامحرم افراد نہ ہوں اور فحش مناظر نہ ہوں۔ دارالعل...

سنگین فتنہ پر شہریان کی کاری ضرب

      ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی ✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی        (امام وخطیب مسجد کوہ نور ) قارئین کرام ! دو دن پہلے بروز جمعرات 16 جنوری کو ہم نے میوزک اور گانوں پر ویڈیوز بناکر اسے سوشل میڈیا پر ڈالنے والے نوجوان لڑکوں، لڑکیوں اور بچوں کو تنبیہ کرنے والا ایک مضمون قرآن وحدیث کی روشنی میں لکھا تھا۔ جس میں ہم نے کسی مخصوص فرد کا نام نہیں لیا، نہ ہی کسی فرد واحد کو نشانہ بنایا اور نہ ان شاءاللہ بنائیں گے، بلکہ ہم نے مجموعی طور پر ان تمام لوگوں کو خیرخواہانہ انداز میں شریعت کا حکم بتانے کی کوشش کی تھی جو سوشل میڈیا پر خود گانے بناکر گاتے ہیں، یا دوسروں کے گانے گاتے ہیں، ناچتے ہیں، یہاں تک کہ مرد ہوکر عورتوں کی طرح ناچتے ہیں، چند لڑکیاں برقعے میں ہی صحیح اپنے آپ کی نمائش کرتی ہیں۔ اس لیے کسی ایک کو نشانہ بنانے کے بجائے سب پر حکمت اور مصلحت کے ساتھ محنت کی جائے اور سب کی اصلاح کی کوشش کی جائے۔ معزز قارئین ! ہمارا مضمون الحمدللہ ہزاروں کی تعداد میں پڑھا گیا، ضیاء الرحمن مسکان (گمشدہ بچوں کی تلاش) اور ان کے رفقاء نے اسے خصوصی طور پر شیئر کیا، ...

میت کے ساتھ قبر میں قرآن مجید رکھنا

سوال : مفتی صاحب ! ایک جنازے میں مٹی دینے کے لئے جانا ہوا۔ ایک عجیب بات دیکھنے میں آئی کہ جنازے کے ساتھ مرحوم کے سر کے پاس ایک بوسیدہ قرآن شریف رکھا گیا اور پھر تدفین کا عمل مکمل کیا گیا۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ مرحوم اپنی پوری زندگی یہی قرآن شریف کی تلاوت کیے ہیں۔ تو اسی لیے اس قرآن شریف کو اُن کے ساتھ ہی دفن کر دیا گیا۔ تو کیا یہ عمل درست ہے؟ (المستفتی : محمد عبداللہ، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : فقہاء کرام بالخصوص مشہور حنفی فقیہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ قرآنی آیتیں اور دعائیں کفن کے اوپر لکھنا سخت بے ادبی ہے۔ اور جنہوں نے کفن پر لکھنے پر قیاس کیا ہے یہ قیاس ممنوع اور ساقط الاعتبار ہے، کیوں کہ جب میت کی ہڈی، گوشت گل جائیں گے، تو قرآن کی آیت اور دعاؤں کے الفاظ نجاستوں کے ساتھ ملوث ہوجائیں گے، یہ قطعاً درست نہیں ہے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں قرآن مجید میت کے ساتھ قبر میں رکھنا ایک ناجائز عمل ہوا، اس پر ندامت شرمندگی کے ساتھ توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔  وَقَدْ أَفْتَى ابْنُ الصَّلَاحِ بِأَنَّهُ لَا يَجُوزُ أ...

شہر میں بڑھتا ہوا ایک سنگین فتنہ

خدارا اسے روک لیجئے ✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی       (امام وخطیب مسجد کوہ نور ) قارئین کرام ! شہر عزیز مالیگاؤں اپنی نیک نامی میں دور دور تک مشہور ہے۔ جس میں عفت مآب خواتینِ اسلام کا اسلامی پردہ بھی اہم سبب ہے۔ لیکن وقفہ وقفہ سے بے پردگی، بے حیائی اور شریعت کی دھجیاں اڑا دینے والے واقعات شہرِعزیز کی نیک نامی اور اس کی مذہبی شناخت پر سوالیہ نشان لگانے کا کام کررہے ہیں۔ موبائل، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں ایک سنگین فتنہ بڑی تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔ وہ فتنہ یہ ہے کہ شہر کے نوجوان لڑکوں کے ساتھ بچے اور بڑی تعداد میں لڑکیاں بھی ویڈیوز بناکر youtube, instagram وغیرہ پر اپلوڈ کررہی ہیں۔ بعض بچے اور بچیاں اپنے اسکول کی ویڈیوز اپلوڈ کررہی ہیں جس میں لڑکوں کے ساتھ لڑکیوں کی بھی تصویریں آجاتی ہیں۔  کچھ لڑکے اور لڑکیاں فیک اکاؤنٹ سے یہاں وہاں اور اِس کے اُس کے گھر کی ویڈیو اپلوڈ کرکے پوچھتے ہیں کہ یہ کہاں ہے؟ اور کمنٹ باکس میں سینکڑوں لوگ اس کا جواب بھی دیتے ہیں۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نوجوانوں کا ایک بہت بڑا طبقہ دینی اور دنیاوی تعلیم سے دور خرافات، منکرات اور فضولیات ...

اجتماع کی اختتامی دعا سے متعلق عاجزانہ درخواست

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی      (امام وخطیب مسجد کوہ نور) قارئین کرام! تبلیغی جماعت کے اجتماعات الحمدللہ پوری دنیا میں ہوتے ہیں، اور جس علاقے میں ہوتے ہیں اس دن اس علاقے کی کیفیت ہی کچھ اور ہوتی ہے۔ لوگوں کا جوش وخروش اور اجتماع میں شرکت کی تڑپ قابلِ دید ہوتی ہے۔ اجتماعات سے بڑی تعداد میں لوگ اللہ کے راستے میں نکلتے ہیں اور خود کی اصلاح کے ساتھ دوسروں کی اصلاح کی کوشش بھی کرتے ہیں جو بلاشبہ بڑے اجر وثواب کا کام ہے۔ اجتماع کی اختتامی دعا میں لوگ دور دور سے اور بڑی عقیدت کے ساتھ پہنچتے ہیں، لیکن ایک بات کا احساس ہمیں اس وقت سے ہے جب ہم نے پہلی مرتبہ 2007 کے صوبائی اور تاریخی اجتماع میں شرکت کی تھی۔ یہ اجتماع تیسرے دن ظہر کے وقت ختم ہوا تھا۔ اس اجتماع میں اختتامی دعا ظہر سے کچھ پہلے شروع ہوئی تھی، اور دعا کے اختتام کے بعد ظہر کی نماز ہوئی جبکہ پچاس فیصد سے زائد مجمع گھروں کو روانہ ہوچکا تھا۔ اس کے بعد سے شہر میں متعدد ضلعی اجتماعات میں شرکت کا موقع ملا، اور ہر ایک میں یہی بات دیکھنے کو ملی کہ رات میں نو بجے کے آس پاس اختتامی دعا ختم ہوتی ہے اور اس کے بعد عشاء کی اذان اور پ...

مزارات پر چادر چڑھانے کا حکم

سوال : مفتی صاحب ! مزاراتِ اولیاء پر چادر چڑھانا کیا بدعت نہیں ہے؟ اور کیا ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت جعل فی قبر رسول اللہﷺ قطيفة حمراء سے مزار پر چادر چڑھانا ثابت ہوسکتا ہے؟ ایک صاحب کا کہنا ہے مزار پر چادر چڑھا سکتے میری پاس اس کی دلیل ہے میرے حساب سے دلیل وہی اوپر مذکور روایت ہے۔ بعض حضرات کا خیال ہےکہ ولیوں کی قبروں کا امتیاز ہونا مقصود ہوتا ہے اس لیے چادر چڑھانے کی گنجائش ہے۔ کیا شریعت کی روشنی میں یہ خیال صحیح ہے؟ (المستفتی : مسیّب رشید خان، جنتور) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : قبروں پر چادر چڑھانا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم، صحابہ کرام اور سلفِ صالحین سے ثابت نہیں ہے، بلکہ یہ بدعت، مکروہِ تحریمی اور ناجائز عمل ہے۔ سوال نامہ میں جو روایت آپ نے لکھی ہے وہ مسلم شریف میں موجود ہے :  حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کی قبر میں ایک سرخ لوئی (چادر) ڈالی گئی تھی۔ اس حدیث شریف کی تشریح میں علماء لکھتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کے ایک خادم تھے جن کا نام "شعران" تھا انہوں نے صحابہ کرام کی مرضی اور ان کی...

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی       (امام وخطیب مسجد کوہ نور) قارئین کرام ! گذشتہ دنوں دیانہ کے ایک نوجوان کی آڈیو کال ریکارڈ واٹس اپ کافی وائرل ہوئی تھی، جس میں اس نوجوان نے دین اور خدا سے متعلق کچھ ایسی باتیں کہی تھیں جس کی وجہ سے شہر میں بے چینی پائی جا رہی تھی، اس کلپ میں اس نوجوان سے سوال کیا گیا کہ تیرا مذہب کیا ہے؟ تو اس نے کہا تھا کہ میرا مذہب "ہکوکا مٹاٹا" ہے۔ چنانچہ اس معاملے کو لے کر چند فکرمند نوجوان مثلاً مولانا سلمان، لئیق رحمانی اور حافظ سالک وغیرہ اس نوجوان سے ملے اور اسے دارالقضاء معہد ملت، مالیگاؤں لے کر پہنچے جہاں قاضی شریعت حضرت مولانا مفتی حسنین محفوظ صاحب نعمانی نے اس سے کئی اہم سوالات کئے اور مطمئن ہونے کے بعد اسے توبہ و استغفار کرایا، یہ نوجوان بھی الحمدللہ اسلام پر مطمئن ہے۔ اور اس نے پختہ عزم کیا ہے کہ آئندہ ان معاملات سے مکمل طور پر دور رہے گا اور اسلام پر قائم رہے گا۔ اللہ تعالٰی اسے استقامت عطا فرمائے اور ساری زندگی اسے اسلام پر قائم فرما کر ایمان پر خاتمہ فرمائے۔آمین  اس نوجوان سے دارالقضاء معہد ملت میں پوچھا گیا تھا کہ یہ ہکوکا مٹاٹا کہ...

مسجد میں جمعہ کا چندہ اور ہمارے نوجوان

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی                      (امام وخطیب مسجد کوہ نور ) قارئین کرام ! برِصغیر ہندوپاک وغیرہ میں مساجد کی تعمیر اور ان کے اخراجات کی تکمیل مسلمانوں کی حلال کمائی سے ہوتی ہے۔ اور مسلمان اسے بحسن وخوبی ادا کررہے ہیں اور اسے اپنے لیے دارین کی سعادت سمجھتے ہیں، اور بلاشبہ ایسا ہی ہے کہ قرآن وحدیث میں مسجد کی تعمیر اور اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی بڑی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ فِی سَبِیْلِ اللہِ کَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِی کُلِّ سُنْبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ وَاللہُ یُضَاعِفُ لِمَن یَّشَاءُ وَاللہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ۔ (سورۃ البقرہ، آیت : ۲۶۱) ترجمہ : جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہے بڑھاکر دے اور اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے۔ دوسری جگہ ہے : وَمَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمُ ابْتِغَاءَ مَ...