سوال :
شہری سیاست میں انتخابات کے دوران مختلف پارٹیوں کے امیدوار اپنی انتخابی تشہیر کیلئے ورکروں کو محنتانہ (معاوضہ) ادا کرتے ہیں، اسی مناسبت سے ہر علاقہ میں مختلف اداروں اور گروپوں کیجانب سے علاقے کے ذمہ داران کے پاس ورکروں کے نام سے پرچیاں جمع کرائی جاتی ہے۔ اور انہیں پرچیوں کے ساتھ علاقہ وار ذمہ دار اپنی جانب سے فرضی پرچیاں بھی جمع کرتے ہیں اور امیدواروں کیجانب سے معاوضے کی ادائیگی کے وقت کسی کے علم میں لائے بغیر فرضی پرچیوں کی رقم اپنے پاس رکھ لیتے ہیں، ذمہ داران کا یہ عمل کیسا ہے اور ان کیلئے اس رقم کے تعلق سے کیا حکم ہے؟
(المستفتی : محمد عبداللہ، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : الیکشن کے موقع پر امیدوار حضرات ووٹ حاصل کرنے کے لئے ووٹروں میں اپنی تشہیر کے لئے کلبوں اور نوجوانوں کو تیار کرتے ہیں، اور وہ اس کام کو انجام دینے کے لئے جدوجہد کرتے ہیں اور وقت خرچ کرتے ہیں، لہٰذا اس محنت اور وقت دینے پر ملنے والی اجرت شرعاً جائز اور درست ہے۔ البتہ اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ جان بوجھ کر ایسے امیدوار کی تشہیر نہ کی جائے جو نا اہل ہو جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی اور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہو کیونکہ ایسے امیدوار کی تشہیری مہم میں حصہ لینا تعاون علی المعصیت میں شمار ہوگا۔
معلوم ہوا کہ جب با صلاحیت اور اہل امیدوار کی ورکری کرنا جائز اور اس پر ملنے والی اجرت بھی حلال ہے اور اس اجرت کا حقدار وہی ہے جو باقاعدہ کام کرے گا۔ لہٰذا اداروں اور کلبوں کے ذمہ داران کا فرضی نام دے کر امیدوار سے ان کی اجرت وصول کرنا ناجائز اور حرام ہے، اس رقم کا امیدوار کو واپس کرنا ضروری ہے۔
الأجرۃ إنما تکون في مقابلۃ العمل۔ (شامي، زکریا ۴/ ۳۰۷)
وشرطہا کون الأجرۃ والمنفعۃ معلومتین؛ لأن جہالتہما تفضي إلی المنازعۃ۔ (الدرالمختار مع الشامي، زکریا ۹/ ۷-٨)
ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان یعنی لاتعاونوا علی ارتکاب المنہیات۔ (تفسیرمظہری :٤٨/٣)
عن أنس بن مالک أن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قال: لایحل مال امرئ مسلم إلا بطیب نفسہ۔ (سنن الدارقطني، کتاب البیوع، رقم: ۲۷۶۲)
لا یجوز لأحد من المسلمین أخذ مال أحد بغیر سبب شرعي۔ (شامي / باب التعزیر، مطلب في التعزیر بأخذ المال ۶؍۱۰۶)
ویردونہا علی أربابہا إن عرفوہم وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ۔ (شامي، کتاب الحظر والإباحۃ / باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹؍۵۵۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
27 ربیع الآخر 1446