اتوار، 27 اکتوبر، 2024

نکاح میں تین مرتبہ ایجاب وقبول کروانا


سوال :

مفتی صاحب ! نکاح کے وقت تین مرتبہ ایجاب و قبول کرنا ضروری ہے؟ یا پھر ایک مرتبہ میں نکاح منعقد ہوجاتا ہے زیادہ تر علماء کرام تین مرتبہ ایجاب و قبول کرواتے ہیں۔رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایجاب و قبول ایک مرتبہ کرنے پر ہی نکاح منعقد ہوجاتا ہے، لہٰذا بات میں پختگی کے خیال سے ضروری نہ سمجھتے ہوئے دو یا تین مرتبہ اگر کروا لیا جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔ البتہ اگر کوئی تین مرتبہ ایجاب وقبول کو ضروری سمجھے تو یہ بدعت ہے۔


(وَأَمَّا رُكْنُهُ) فَالْإِيجَابُ وَالْقَبُولُ، كَذَا فِي الْكَافِي وَالْإِيجَابُ مَا يُتَلَفَّظُ بِهِ أَوَّلًا مِنْ أَيِّ جَانِبٍ كَانَ وَالْقَبُولُ جَوَابُهُ هَكَذَا فِي الْعِنَايَةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٢٦٧)

وینعقد النکاح بلفظ واحد ویکون اللفظ الواحد إیجاباً وقبولاً۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ : ۲؍۵۸۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 ربیع الآخر 1446

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں