سوال :
محترم مفتی صاحب ! ایک امام صاحب کا معمول ہے کہ وہ ظہر کی نماز کے لئے مسجد میں تاخیر سے آتے ہیں، آ کر 4 رکعت سنت مؤکدہ کی نیت باندھ لیتے ہیں اور جماعت کے وقت سے 2 سے 4 منٹ تاخیر سے جماعت کھڑی کرتے ہیں، اس سلسلے میں کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عہد اور وعدہ کی ایک قسم وہ ہے جو انسان کسی انسان سے کرتا ہے جس میں تمام معاہدات سیاسی تجارتی معاملاتی شامل ہیں جو افراد یا جماعتوں کے درمیان دنیا میں ہوتے ہیں۔ اگر یہ معاہدات خلافِ شرع نہ ہوں تو ان کا پورا کرنا واجب ہے اور جو خلافِ شرع ہوں ان کا فریقِ ثانی کو اطلاع کرکے ختم کردینا واجب ہے۔ جن معاہدات کا پورا کرنا واجب ہے اگر کوئی پورا نہ کرے تو دوسرے کو حق ہے کہ وہ عدالت میں دعویٰ کرکے اس کو پورا کرنے پر مجبور کرے۔ معاہدہ کی حقیقت یہ ہے کہ دو فریق کے درمیان کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا عہد ہو۔ اور اگر کوئی شخص کسی سے یک طرفہ وعدہ کرلیتا ہے کہ میں آپ کو فلاں چیز دوں گا یا فلاں وقت آپ سے ملوں گا یا آپ کا فلاں کام کردوں گا تو اس کا پورا کرنا بھی ضروری ہے، اور بعض حضرات نے اس کو بھی عہد کے اس مفہوم میں داخل کیا ہے لیکن ایک فرق کے ساتھ کہ معاہدہ فریقین کی صورت میں اگر کوئی خلاف ورزی کرے تو دوسرا فریق اس کو بذریعہ عدالت تکمیل معاہدہ پر مجبور کرسکتا ہے مگر یک طرفہ وعدہ کو عدالت کے ذریعہ جبراً پورا نہیں کراسکتا ہاں بلاعذر شرعی کے کسی سے وعدہ کرکے جو خلافِ ورزی کرے گا وہ شرعاً گناہ گار ہوگا۔ (مستفاد : معارف القرآن)
مذکورہ بالا تفصیل سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مسجد میں فرض نمازوں کے اوقات کا بورڈ لگا دینا یک طرفہ وعدہ کی قبیل سے ہے جس کی پابندی کرنا ضروری ہے۔ کبھی کبھار کسی عذر کی وجہ سے تاخیر ہوجائے تو حرج نہیں، لیکن روزآنہ یا اکثر تاخیر کا معمول بنالینا بلاشبہ وعدہ خلافی ہے، نیز اس کی وجہ سے مصلیان کو کسی نہ کسی درجہ میں تکلیف بھی ہوتی ہے، لہٰذا یہ عمل وعدہ خلافی اور ایذائے مسلم میں داخل ہونے کی وجہ سے ناجائز اور گناہ کی بات ہے جس سے بچنا بہت ضروری ہے۔
قال اللہ تعالٰی : وَاَوْفُوْا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُوْلًا۔ (سورۃ الاسراء، آیت : ۳۴)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ : إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ۔ (صحیح البخاري، رقم : ۳۳)
قال الملا علی القاری ان من وعد ولیس من نیتہ ان یفی فعلیہ الاثم سواء وفی بہ اولم یف فانہ من اخلاق المنافقین۔ (مرقاۃ : ۴؍۶۴۷، باب الوعد)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ۔ (سنن النسائي، رقم : ۴۹۹۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 ربیع الآخر 1446
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں