منگل، 29 اکتوبر، 2024

ایک امیدوار سے پیسہ لینا اور دوسرے کو ووٹ دینا


سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ پیسہ کسی امیدوار سے لینا اور ووٹ کسی دوسرے امیدوار کو دینا جائز ہے؟ شریعت کی روشنی میں مکمل ومدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عابد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ووٹ شہادت ہے جس کے لیے مال کا لین دین کرنا شرعاً رشوت کہلاتا ہے، کیونکہ شریعتِ مطہرہ میں رشوت وہ مال ہے جسے ایک شخص کسی حاکم وغیرہ کو اس لیے دیتا ہے تاکہ وہ اس کے حق میں فیصلہ کر دے یا اسے وہ ذمہ داری دے دے، جسے یہ چاہتا ہے، جس کا لینا اور دینا دونوں شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔ اور اس کے لین دین پر احادیثِ مبارکہ میں سخت وعید وارد ہوئی ہیں۔ (1)

حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا : رشوت لینے اور دینے والے پر اللہ تعالٰی نے لعنت فرمائی ہے۔ (2)

ایک دوسری حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : رشوت لینے اور دینے والا دونوں ہی دوزخ میں جائیں گے۔ (3)

مذکورہ بالا احادیث مبارکہ رشوت کی حرمت پر صراحتاً دلالت کرتی ہیں، کیونکہ لعنت یعنی اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے دوری کسی عظیم گناہ کی بنیاد پر ہی ہوتی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ رشوت گناہِ کبیرہ ہے، اور اس کے مرتکب کو جہنم کی وعید سنائی گئی ہے۔

معلوم ہوا کہ ووٹ کے نام پر کسی امیدوار سے پیسے لے لینا سرے سے ناجائز اور حرام ہے تو پھر پیسے لے کر کسی دوسرے امیدوار کو ووٹ دے دینا کیسے جائز ہوگا؟ بلاشبہ اس صورت میں بھی یہ رقم ووٹر کے لیے حلال نہیں ہے، بلکہ جس امیدوار سے رقم لی گئی ہے اسے یہ رقم واپس کرنا ضروری ہے، ورنہ قیامت کے دن اس مال کو لے کر سخت گرفت ہوگی۔ اور ووٹ بہرحال اہل اور قابل امیدوار کو ہی دی جائے گی۔ (4)


1) قال العلامۃ ابن عابدین :  الرشوۃ بالکسر ما یعطیہ الشخص الحاکم وغیرہ لیحکم لہ او یحملہ علی ما یرید۔ (ردالمحتار، ۴:۳۳۷،۳۳۸ مطلب فی الکلام علی الرشوۃ)

2) عن أبي ہریرۃ -رضي اﷲ عنہ- لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم الراشي والمرتشي في الحکم۔ (ترمذي، باب ماجاء في الراشي والمرتشي في الحکم،)

3) عن عبد الله بن عمرو قال: قال النبیﷺ: الراشی والمرتشی فی النار۔ (المعجم الأوسط، دارالفکر ۱/۵۵۰، رقم:۲۰۲۶،)

4) ویردونہا علی أربابہا إن عرفوہم وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ۔ (شامي، کتاب الحظر والإباحۃ / باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹؍۵۵۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 ربیع الآخر 1446

4 تبصرے:

  1. حضرت میرے گمان کے مطابق سوال کرنے والے کی منشاء یہ ہے کہ ایک شخص کی ورکری کر کے اس سے پیسہ لے لئے مگر ووٹ اپنی مرضی سے دے اس بارے میں وضاحت فرمایئے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جس کو اہل ہی نہیں سمجھتا اس کی ورکری کرنا یعنی اس کو جتانے کی کوشش کرنا بذات خود تعاون علی المعصیت ہے۔

      سوال کرنے والے کی منشاء کا ہمیں بخوبی علم ہے، کس تناظر میں سوال کیا گیا ہے ؟ الحمدللہ سب کا علم ہے۔ آپ قیاس فاسد کی زحمت نہ فرمائیں۔☺️

      حذف کریں
    2. ورکری کرنے پر جو پیسہ ہمیں ملے وہ ہمارے لیۓ جائز ہے ہے یا نہی

      حذف کریں
    3. اس پر ہمارا ایک جواب مستقل لکھا ہوا ہے۔ ہمارے واٹس اپ نمبر 9270121798 پر رابطہ فرمائیں۔

      حذف کریں