سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع متین نماز وتر کے بارے میں کہ تین رکتیں ہیں یا ایک رکعت؟ ہمارے یہاں غیر مقلد کہتے ہیں کے ایک رکعت وتر ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے۔ اور ہم کہتے ہیں تین رکعتیں ہیں۔ تو اس مسئلہ میں آپ ہماری رہنمائی فرمائیں اور ائمہ اربعہ کا جو اختلاف ہے اس کو بھی ذکر کریں آپ کی بہت بہت نوازش ہوگی۔ (المستفتی : محمد عاکف، مالیگاؤں) ---------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : نمازِ وتر میں ایک رکعت پر اکتفا کرنا صرف غیرمقلدین کے یہاں ہے۔ جمہور امت کے نزدیک وتر کی تین رکعتین ہی ہیں، اختلاف صرف اتنا ہے کہ یہ تین رکعت ایک سلام سے پڑھی جائیں یا دو سلام سے؟ احناف کا مسلک یہ ہے کہ ایک سلام سے تین رکعت پڑھنا واجب ہے۔ متعدد صحیح روایات سے اس کا ثبوت موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر تین رکعت ایک سلام سے ادا فرمائی۔ چنانچہ نسائی شریف کی یہ صحیح روایت ہے جس میں حضرت ابی بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ وتر کی پہلی رکعت میں سورہ اعلی دوسری رکعت میں سورہ کافرون اور تیسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھا کرتے اور آخر م...