بدھ، 1 مئی، 2019

غیرملکی کرنسی کی تجارت کا حکم

سوال :

کرنسی کی تجارت کرنا کیسا ہے؟ مثلاً ایک ڈالر کی قیمت ہے 70 روپے ہے، اس ڈالر کو خرید کر اس کو 70 روپے سے زیادہ یا کم کرکے بیچنا  کیسا ہے؟ جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد خالد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دو ملکوں کی کرنسی دو الگ الگ جنس کے درجہ میں ہیں، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ایک ڈالر کو ہندوستانی 70 روپے میں خرید کر کم یا زیادہ کرکے فروخت کرنا شرعاً جائز اور درست ہے۔

عن أبي بکرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ولا تبیعوا الذہب بالذہب إلا بسواء، والفضۃ بالفضۃ إلا سواء بسواء، وبیعوا الذہب بالفضۃ، والفضۃ بالذہب کیف شئتم۔ (صحیح البخاري / باب بیع الذہب بالذہب ۱؍۲۹۰، رقم: ۲۱۲۷)

ویجوز بیع الفلس بالفلسین بأعیانہا عندأبي حنیفۃ وأبي یوسف، وقال محمد: لا یجوز؛ لأن الثمنیۃ تثبت باصطلاح الکل، فلا تبطل باصطلاحہما، وإذا بقیت أثمانًا لا تتعین فصار کما إذا کان بغیر أعیانہما … الخ۔ (الہدایۃ : ۳؍۸۵)

بیع الفلوس بمثلہا، کالفلس الواحد بالفلس الواحد الآخر، وہٰذا إنما یجوز إذا تحقق القبض في أحد البدلین في المجلس قبل أن یفترق المتبایعان؛ فإن تفرقا ولم یقبض أحد شیئًا فسد العقد؛ لأن الفلوس لا تتعین، فصارت دَینًا علی کل أحد، والافتراق عن دَین بدَین لا یجوز۔ (تکملۃ فتح الملہم ۱؍۵۸۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 شعبان المعظم 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں