جمعرات، 9 مئی، 2019

روزہ کی حالت میں بھپارہ لینے کا حکم

*روزہ کی حالت میں بھپارہ لینے کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب روزے کی حالت میں بھپارہ لینا کیسا ہے؟ اگر سادے پانی سے لیا جائے تو کیا حکم ہے؟ اگر اس میں دوا وغیرہ ملی ہوتو کیا حکم ہوگا؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : جمیل احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بھپارا لینے یا مشین کے ذریعہ سے دوا ملی ہوئی بھاپ منہ یا ناک کے راستے اندر داخل کرنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا، اس لئے کہ اگر اس بھاپ کو ہوا کے درجہ میں رکھا جائے تو اس میں دوا ملی ہونے کی وجہ سے اس کا حکم دھوئیں کے مانند ہوگا، جس کا قصداً داخل کرنا مفسدِ صوم ہے، علاوہ ازیں بھاپ کے اندر خود پانی کے ذرات شامل ہوتے ہیں اور اندر جاکر ان کا پانی کے قطرات میں تبدیل ہونا بھی یقینی ہے، اس بناء پر بھی قصداً بھاپ لینے سے روزہ فاسد ہوجائے گا۔

ومن أدخل بصنعہ دخاناً حلقہ بأي صورۃٍ کان الإدخال فسد صومہ، سواء کان دخان عنبر أو عود أو غیرہما حتی من تبخر ببخور فاٰواہ إلی نفسہ وأشتم دخانہ ذاکراً لصومہ أفطر لإمکان التحرز عن إدخال المفطر جوفہ أو دماغہ۔ (مراقي الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوي ۶۶۰)

أو دخل مطر حلقہ أو ثلج، قال الشامي: فیفسد في الصحیح۔ (شامي ۳؍۳۷۸ زکریا)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 رمضان المبارک 1440

3 تبصرے: