جمعرات، 16 مئی، 2019

دووھ بیچنے کے لیے پالی گئی بھینسوں پر زکوٰۃ

*دووھ بیچنے کے لیے پالی گئی بھینسوں پر زکوٰۃ*

سوال :

زید نے پانچ بھینسیں پال رکھی ہے، سال بھر ان کے دودھ کو بیچتا ہے، کیا زید پر ان بھینسوں کی زکوۃ واجب ہوگی یا دودھ پر؟
(المستفتی : افضال احمد ملی، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں جبکہ زید نے یہ بھینسیں دودھ بیچنے کیلئے پالی ہیں تو اس صورت میں اس پر بھینسوں کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے، اس لئے کہ اب وہ ذریعۂ معاش کے حکم میں ہے، اور ذریعۂ معاش پر زکوٰۃ نہیں ہوتی۔ البتہ دودھ سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ڈھائی فیصد زکوٰۃ واجب ہوگی بشرطیکہ نصاب کے برابر ہو، اور اس پر سال گذر جائے۔

واٰلات الصناع الذین یعملون بہا وظروف الامتعۃ لا تجب فیہا الزکوۃ۔ (تاتارخانیۃ، ۳/۱۶۹، زکریا/بحوالہ کتاب المسائل)

لاتجب الزکاۃ فی أعیان العمائر الا ستغلالیۃ والمصانع والسفن والطائرات وما أشبھھا بل تجب فی صافی غلتھا عند توافر شرط النصاب وحولان الحول۔ (الفقہ الاسلامی،۱۹۴۸/۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 رمضان المبارک 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں